کٹھوعہ واقعہ ناقابل بیان سانحہ

0
35

مذہبی منافرت اور فرقہ وارانہ رنگ نہ دی جائے:گیلانی
لازوال ڈیسک

سری نگرچیرمین حریت (گ) سید علی گیلانی نے کٹھوعہ کی 8سالہ ننھی بچی کی اغوا کاری کے بعد جنسی تشدد اور قتل کئے جانے کے ناقابل بیان سانحہ کو مذہبی منافرت اور فرقہ وارانہ رنگ نہ دینے کی دردمندانہ اپیل کرتے ہوئے اس امر پر اپنی گہری تشویش اور دُکھ کا اظہار کیا کہ بھارت کی جوڈیشل ڈکشنری میں ریاستی عوام کے لیے انصاف نام کا کوئی بھی لفظ موجود نہیں ہے۔ کے اےن اےس کو مو صولہ بےان کے مطابق حریت رہنما نے کہا کہ آٹھ برس کی ننھی بچی کے ساتھ اس قسم کا وحشیانہ سلوک درندوں سے بھی متوقع نہیں ہے۔ ایسے سانحات میں ملوث مجرمین کو بلالحاظ مذہب وملّت انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنا مہذب سماج کا ایک خاصہ ہے۔ حریت راہنما نے صوبہ جموں کے عوام کے نام دردمندانہ اپیل دہراتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اس سانحہ کو مذہب یا فرقہ واریت سے جوڑنے کی مذموم کوشش کررہے ہیں، ان کے خلاف صف آراءہوکر انسانی ہمدردی کے نام پر آٹھ سالہ بچی کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اپنا مثبت کردار ادا کرکے انسان دوستی اور انصاف پسندی کی مشعل کو روشن کرنے کی ہر ممکن کوشش جاری رکھیں۔ حریت راہنما نے اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کٹھوعہ سانحہ کو منافقانہ سیاست گری کے بھینٹ چڑھانے کے لیے ناگپور سے لے کر جموں تک ایک گہری سازش رچائی جارہی ہے، جس کے تحت کٹھوعہ سانحہ کو سپریم کورٹ کی وساطت سے CBIکے حوالہ کرنے کی تمام اڑچنوں کو دور کیا گیا ہے اور حسبِ سابقہ جس طرح کُنن پوش پورہ اور شوپیان سانحات کو عدالت کی کٹہریوں میں انصاف کا گھلا گھونٹ کر دفنایا گیا، عین اسی طرح کٹھوعہ سانحہ کو ریاست سے باہر لے جاکر دفنائے جانے کے تانے بانے بُنے جارہے ہیں۔ حریت راہنما نے بھارت کے جوڈیشل سسٹم میں کشمیری عوام کے تئیں ایک متعصب ذہنیت موجود ہونے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کو انصاف کے حوالے سے بھارت کے جوڈیشل سسٹم پر اپنا بھروسہ اور اعتماد اُٹھ گیا ہے۔ حریت راہنما نے بھارت کے مسند اقتدار پر راشٹریہ سویم سنگھ RSSاور شیو سینا جیسی فاشسٹ تنظیموں کی گرفت مضبوط ہونے کے بعد بھارت کو ایک ہندو راشٹریہ بنائے جانے کی تمام تیاریاں مکمل کی گئی ہیں جس کا براہِ راست اثر جموں کشمیر کی موجودہ گھمبیر سیاسی اور سماجی صورتحال سے عیاں ہے۔ حریت راہنما نے ریاست جموں کشمیر کی موجودہ کٹھ پتلی حکومت کی مہلتِ زندگی شیوسینا یا آر ایس ایس کے دفتر میں تعینات چپراسی کے منشاءپر منحصر ہے۔ حریت راہنما نے اس ضمن میں تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کِس طرح 1953ءمیں ریاست جموں کشمیر کے اُس وقت کے وزیر اعظیم کو یک جنبشِ قلم ایک عام پولیس اہلکار سے گرفتار کراکے اقتدار سے بے عزتی کے ساتھ بے دخل کرتے ہوئے جیل کے اندر پہنچا دیا۔ حریت راہنما نے ریاست کی موجودہ کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ کو اپنے پیشرو حکمرانوں کا انجام بد یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ریاست کے حکمرانوں کی سیاسی تقدیر اس وقت ناگپور میں لکھی جارہی ہے اور کٹھوعہ سانحہ کے حوالے سے ناگپور میں ہی انصاف کو قتل کرنے کا اندیشہ لاحق ہوگیا ہے، جس کی عملدرآمد کے لیے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ کے نام ہدایات بھی جاری کئے جاسکتے ہیں۔حریت راہنما نے کٹھوعہ سانحہ کی تحقیقات اقوامِ متحدہ کے جنگی جرائم سے متعلق ٹریبونل اور انسانی حقوق کے معتبر اداروں سے کئے جانے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ دنیائے انسانیت کو ایسے سانحات پر شرمسار ہوکر ایسے قبیح جرائم کی روک تھام کرنے کے لیے اپنے ضمیر کی آوازوں کو بلند کرنا چاہیے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا