واہ!پارٹی میری ماں ہے!

0
59
  • بھارتیہ جنتاپارٹی کے لیڈران وپارٹی کانظریہ اس کے دعوے کے مطابق پہلے دیش ،پھرپارٹی اورپھرخود!یعنی ملک پہلے ہے، دوسرے نمبرپارٹی اورتیسرانمبراپنا!،چناوی موسم میں’بھارت ماتاکی جئے ‘کے نعروں سے چناوی ریلیاں گونج اُٹھتی ہیں، لیکن اقتدار میں آنے کے بعد اِسی ’بھارت ماتا‘کے سپوتوں کوآپس میں لڑوانے، ذات پات اورمذہب کے نام کی دراڑیں ڈالنے میں کوئی کسرباقی نہیں چھوڑی جاتی، اس کی تازہ مثال یہاں ہماری ریاست جموں وکشمیرسے ملتی ہے جہاں پوزیشن نمبر2یعنی ڈپٹی چیف منسٹربننے کے بعد کویندرگپتاکانظریہ کچھ عجب سے اچھل کود کرنے لگاہے،کرسی سنبھالتے ہی چندمنٹ بعد اُنہیں کٹھوعہ سانحہ ایک چھوٹی سی بات لگنے لگاانہوں نے کہہ دیایہ چھوٹاسامعاملہ ہے، اِسے زیادہ طول دینامناسب نہیں!جس سانحے نے انسانیت کوجھنجوڑدیا،جس سانحے نے انسانیت کوشرمسارکردیا،جس سانحے نے ہراہل دِل کوانسان ہونے پرشرمسارکردیا!وہی سانحہ کویندرگپتاکومعمولی واقعہ لگنے لگا،نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹرفاروق عبداللہ نے اس بیان پراپنے ردِعمل میں کہاکہ کویندرگپتاکے بیان سے فرقہ پرستی کی بوآتی ہے، یقیناجس سانحے نے بھاجپاکے دووزرأ کی کابینہ سے چھٹی کی ، جس نے پوری دنیاکوہلاکررکھ دیااُسے دبانے کی کوشش میں اپنی محدود اور فرقہ پرستانہ سوچ کامظاہرہ کرتے ہوئے نائب وزیراعلیٰ بنتے ہی کویندرگپتا نے اِسے چھوٹامعاملہ قرار دے دیا، گپتانے مزیدآگے بڑھتے ہوئے چندروزبعد ’بھارت ماتا‘کوبھولتے ہوئے اچھاعہدہ پانے کے بعد پارٹی کے تئیں اپنی دیوانگی کامظاہرہ کرتے ہوئے کہہ دیاکہ پارٹی میری ماں ہے، جو کچھ دیاہے پارٹی نے دیاہے، یعنی جن لوگوں نے انہیں چن کرکامیاب بنایا،اُنہوں نے کچھ نہیں دیا، ملک نے کچھ نہیں دیا، جودیاپارٹی نے دیااور ’بھارت ماتا‘کے بجائے ’بھاجپاماتا‘ہوگئی، ، کویندر گپتا نے کہا کہ پارٹی کے خلاف بولنا خودکشی کے مترادف ہے، انہوں نے ظاہری طور پر یہ بات بی جے پی ممبر اسمبلی چنہنی (ادھم پور) دینا ناتھ بھگت کے بیان کہ ’بھاجپا کا جموں وکشمیر یونٹ دلت، مسلم اور دیگر اقلیت مخالف ہے‘پر اپنے ردعمل میں کہی ہے،دیناناتھ بھگت کوبھی سچ اُگلنے کاخیال تب آیاجب انہیں کابینہ میں شامل نہیں کیاگیا،ورنہ وہ یہ دردآج تک سہتے رہے اس اُمیدکیساتھ کہ شائید انہیں دلت کوٹے کاسمجھ کرکابینہ میں جگہ دی جائے لیکن جب یہ موقع نہ ملاتووہ دباہواسچ اُگلنے پرمجبورہوئے اوربھاجپاکے ریاستی یونٹ کودلت، مسلم واقلیت مخالف قرار دیا، ترکوٹہ نگر میں واقع بی جے پی دفتر میں منعقد کی گئی تہنیتی تقریب میں بولتے ہوئے گپتانے کہا ’پارٹی میری ماں ہے۔ جو ہمیں ملا پارٹی نے دیا۔ بہت سارے لوگ الٹا سیدھا بولتے ہیں۔ غصہ آدمی کو تباہ کرتا ہے۔ پارٹی کے خلاف بولنا خودکشی کے مترادف ہے‘،کبھی اسمبلی اسپیکرکے باوقارمنصب پہ فائزرہتے ہوئے کویندرگپتاخود کوآر ایس ایس کارکن ہونے پرفخرمحسوس کرتے تھے، آج وہ بھاجپاکواپنی ماں کہہ رہے ہیں کیونکہ پارٹی نے ڈاکٹر نرمل سنگھ کوباہرکرتے ہوئے انہیں نائب وزیراعلیٰ جوبنادیاہے،کیااب کویندرگپتاکیلئے رسانہ سانحے کی طرح ملک بھی چھوٹاساہوگیاہے جوآج وہ اپنی حب الوطنی کوبھول کرپارٹی کے تئیں اِتنے دیوانے ہوگئے ہیں کہ پارٹی کوماں کہہ رہے ہیں؟، سیاسی لیڈران کو سیاسی مفادات کی خاطرعوا م میں خلیج پیداکرنے سے گریزکرناچاہئے کیونکہ چناوی موسم میں لوگوں کو ’بھارت ماتا‘ اور ’گئوماتا‘جیسے نعروں سے جذباتی طورپراُکساتے اورووٹ پاتے ہیں اورجب اپنے سیاسی مفادات حاصل ہوجائیں توتمام سہراپارٹی کودینے کیساتھ ساتھ پارٹی کوہی اپنامائی باپ کہنے لگتے ہیں، یہ دوغلاپن ملک کیلئے اورجمہوریت کیلئے خودکشی کے مترادف ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا