غزل

0
73
  • سہیل اقبال
    ریاض
    سعودی عربیہ
    00966554711667
  • یہ جو تقریر کر رہا ہوں میں
    اپنی تشہیر کر رہا ہوں میں
    کہ دو دشمن سے انتظار کرے
    تیز شمشیر کر رہا ہوں میں
    کان جلتے ہیں سن نے والوں کے
    ذکر۔کشمیر کر رہا ہوں میں
    آج ھے وہ مرے قریب سو پھر
    خود کو زنجیر کر رہا ہوں میں
    اسکو کہنے میں کہ ،”خدا حافظ
    روز تاخیر کر رہا ہوں میں
    اپنے ہی خوں کی روشناء سے
    خود کو تحریر کر رہا ہوں میں
    یہ تو بس خواب ہی میں دیکھا ھے
    گھر کی تعمیر کر رہا ہوں میں
    آج تک خود سمجھ نہیں پایا
    جسکی تفسیر کر رہا ہوں میں
    آج اک اجنبی کے نام سہیلؔ
    دل کی جاگیر کر رہا ہوں میں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا