تشدد تباہی ہے،مذاکرات ہرمسئلے کاحل

0
72

آصفہ کوانصاف ملے گا،سیاست بندکی جائے:محبوبہ مفتی
کہاجموں نے مذہبی منافرت پھیلانے والوں کومستردکیا:جموںوکشمیر میں سیکولر ازم کافی مضبوط
لازوال ڈیسک

  • سرینگر؍؍آصفہ قتل کیس میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دینے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے ریاست کی خاتون وزیر اعلیٰ نے کہاکہ اس معاملے پر جس طرح سے ملک کی سیاسی لیڈر شپ ، عدلیہ ، ذرائع ابلاغ اور سیول سوسائٹی سے وابستہ افراد نے آواز اُٹھائی وہ سراہنا کے قابل ہے۔ انہوں نے کہاکہ بغیر مذہب و ملت کے جس طرح سے ملک کے لوگوں نے آصفہ معاملے پر آواز اٹھائی اُس سے ریاست کے لوگوں کا اعتماد بڑھ گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پی ڈی پی کے سینئر لیڈروں ، ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز کی مشترکہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے ریاست کی خاتون وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی نے کہاکہ آصفہ قتل کیس میں ملوث افراد کے خلاف سخت سزا دینے کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا۔ وزیرا علیٰ کے مطابق تفرق ڈالنے والے افراد کا منصوبہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگا کیونکہ ریاست کے لوگوں نے ہمیشہ بھائی چارے کی روایت قائم و دائم رکھی ہے۔ انہوںنے کہاکہ آصفہ کیس کے سلسلے میں ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں نے بغیر و مذہب وملت کے آواز اُٹھائی اور ملوثین کو قرار واقعی سزا دینے کی مانگ ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست جموںوکشمیر میں سیکولر ازم کافی مضبوط ہے۔ انہوںنے کہا کہ ریاست کے لوگوں نے پورے ملک کے لوگوں کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ آصفہ معاملے پر ایک ہے۔ محبوبہ مفتی کے مطابق آصفہ معاملے پر ملک کے لوگوں نے بچی کو انصاف دینے کیلئے آواز اُٹھائی جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ انہوںنے کہاکہ مذہب کے نام پر نفرت پھیلنے والے افراد ملک کی شبیہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ ریاست کی خاتون وزیر اعلیٰ نے مشترکہ میٹنگ سے جذباتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آصفہ کو انصاف فراہم کرنے کیلئے تمام افراد کو آگے آنا چاہئے ۔ انہوںنے کہا کہ ملک کے لوگوں نے ہمیشہ نا انصافی کیلئے اپنی آواز اُٹھائی ہے اور آصفہ معاملے نے تو پورے ملک کے لوگوں کو ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع کیا ۔ مسئلہ کشمیر کی ذکر کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہاکہ سیاسی غیر یقینی کی صورتحال کے باعث ریاست کے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ ہمیں اب لوگوں کے زخموں پر مرہم کرنی چاہئے ۔ انہوںنے کہا کہ لوگوں کا اعتماد بحال کرنے کیلئے اعتماد سازی کے حوالے سے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ نامساعد حالات اور سیاسی عدم استحکام کے باعث ریاست خاص کرو ادی کشمیر کے نوجوانوں کو چیلنجوں کا سامنا کرناپڑرہا ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ ملک کی سیاسی پارٹیاں کشمیر مسئلے کے حوالے سے یک جھٹ ہو جائیں ۔ انہوںنے کہاکہ مسائل کے حل کیلئے وقت گزاری سے کام لینا صحیح نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مسائل کے حل کی خاطر وقت گزاری کے بجائے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو مزید زخم نہ لگ سکے۔ انہوںنے کہاکہ ریاست جموںوکشمیر میں تشدد کے واقعات کو روکنے کیلئے فوری طورپر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس مسئلے کے حل کی خاطر سیاسی طورپر اقدامات اٹھائے جانے چاہیں تاکہ لوگ امن کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکیں۔ انہوںنے کہاکہ نوجوان مر رہے ہیں اور وہ اپنے پیچھے مائوں اور بہنوں کو چھوڑتے ہیں۔ محبوبہ مفتی کے مطابق ہمارے بچوں کا مسقبل دائو پر لگ گیا ہے ، نامساعد حالات کے نتیجے میں بچوں کی تعلیم بری طرح سے متاثر ہو رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سیاسی عدم استحکام کے باعث ریاست جموںوکشمیر کی معاشی حالات کو بھی زبردست دھچکا لگا ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ہم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم کشمیر کو اس مصیبت سے باہر نکال کر انہیں پُر امن طورپر زندگی گزارنے کا موقع فراہم کریں۔ محبوبہ مفتی نے میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے بتاکہ سبھی سیاسی پارٹیوں کا موقف ہے کہ تشدد سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ اس کیلئے بات چیت کا راستہ اختیار کرنا چاہئے کیونکہ تشد دسے قومیں تباہ و برباد ہوتیں ہیںاور اپنے پیچھے درد بھری داستانیں چھوڑ جاتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ ریاست جموںوکشمیر کے لوگ اور سیول سوسائٹی سبھی افراد مسائل کا حل چاہتے ہیں ہمیں سبھی کو ساتھ لے کر نفرت اور خون خرابہ کو بند کرنے کیلئے آگے آنا چاہئے ۔ انہوںنے کہاکہ تشدد سے نہ صرف نوجوانوں کی زندگیاں ضائع ہو رہی ہں بلکہ ہر ایک طبقہ سے وابستہ افراد متاثر ہوتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جذباتی انداز میں کہا کہ کشمیر کے لوگوں کو نامساعد حالات سے باہر نکالنے کیلئے سبھی کو آگے آنا چاہئے ۔ انہوںنے کہا کہ ریاست کے نوجوانوں نے بار بار اپنی ناراضگی کا اظہار کیا جبکہ جمہوریت کو پنپنے کا موقع بھی فراہم کیا تاہم بدقسمتی سے کہنا پڑرہا ہے کہ ملک کے سیاستدانوں نے نوجوانوں کی اُن کوششوں کونظر انداز کیا ۔انہوںنے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ملک کی سیاستدان سیاست سے بالا تر ہو کر کشمیر کے بارے میں آگے آئیں گے تاکہ لوگوں جن تکلیفوں کا سامنا کرناپڑرہا اس سے اُن کو نجات مل سکے۔ وزیرا علیٰ نے واضح کردیا کہ ریاست جموںوکشمیر میںحالات کو معمول پر لانے کیلئے مسائل کے حل کی خاطر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ وزیرا علیٰ نے کہاکہ مسائل کے حل کی خاطر اندرونی اور بیرونی سطح پر مرکز کواقدامات اٹھانے چاہیں تاکہ اس مسئلے کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے حل کیا جاسکے۔ محبوبہ مفتی نے اپنے والد مرحوم مفتی محمد سعید کے دور کی ذکر کرتے ہوئے کہاکہ سال 2002میں جب والد مرحوم نے اقتدار سنبھالا تو لوگوں کا اعتماد بحال کرنے کیلئے اعتماد سازی کے حوالے سے کئی اقدامات اٹھائیں۔ انہوںنے کہاکہ مرحوم مفتی محمد سعید نے اپنے دور میں حالات کو معمول پر لانے کیلئے زمینی سطح پر اقدامات اٹھائیں جس کے نتیجے میں ریاسات جموںوکشمیر میں حالات یکسر تبدیل ہوئے۔ انہوںنے کہاکہ مرحوم مفتی محمد سعید نے کشمیر مسئلے کو حل کرنے کیلئے سفارتی ، سیاسی سطح پر اقدامات اٹھائیں جس کے نتیجے میں امن و امان کی فضا قائم ہوئی ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرنا چاہئے اور وقت آگیا ہے کہ مسئلے کے حل کیلئے آج ہی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کل پر ہمیں یہ مسئلہ نہیں چھوڑنا چاہئے ۔ اس دوران وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں کے لوگوں نے بربریت کا شکار ہونے والی ننھی آصفہ بانو کے حق میں اپنی آواز بلند کرکے مذہبی منافرت پھیلانے والی طاقتوں کو مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگ یکجا ہوکر اتحاد اور سچائی کی مشعل فروزاں کررہے ہیں۔ محترمہ مفتی نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’جموں کے لوگوں نے جس طرح مذہبی منافرت پھیلانے والی طاقتوں کو مسترد کیا اور معصوم بچی کے حق میں اپنی آواز بلند کی،نہ صرف قابل تعریف ہے بلکہ اس سے میرا یقین مزید پختہ ہوگیاکہ جموں جامعیت کا ایک نمونہ ہے اور جموں و کشمیر کے لوگ یکجا ہوکر سیکولر اتحاداور سچائی کی مشعل فروزاں کررہے ہیں‘۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا