غزل

0
37
  • فانی ؔ ایاز احمد گولوی
    گول،رام بن
    9596606391
  • وہی ساعت ہو گی وہی رات ہو گی
    جہاں دلربا سے ملاقات ہو گی
    زمیں آسماں کے جدائی کے قصے
    سنانے لگے ہیں یہ ہی بات ہو گی
    کہ آئیں گے طوفان بن کر وہاں بھی
    جہاں آنسوں کی وہ برسات ہو گی
    وہ چہرہ کتابی رہے گا مرے سنگ
    کہ پڑھنے کی شاید حسیں رات ہو گی
    وہ سوئے لپٹ کے چراغوں سے فانی
    مجھے کیا خبر تھی یہ ہی بات ہو گی

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا