غزل

0
65

عمران راقم
9163916117

خوش نما کوئی منظر دیر تک نہیں رہتا
آنکھوں میں حسیں پیکردیرتک نہیں رہتا
چہرے کی چمک اک دن وقت چھین لیتا ہے
حسن کا حسیں زیور دیر تک نہیں رہتا
کون جانیکب کوئی کس نظر سے گر جائے
دل ربا ہویا دلبر دیر تک نہیں رہتا
مصلحت کے حجرے میں کب تلک وہ بیٹھیں گے
چپ زبان کا خنجر دیرتک نہیں رہتا
چڑھنے والے سورج کو کیوں سلام کرتے ہو
کسری ہو کہ وہ قیصر دیر تک نہیں رہتا
آنکھ بند ہوتے ہی سب پرائے ہوتے ہیں
زر زمیں ہو یا زیور دیر تک نہیں رہتا
خواہشیں سبھی اک دن سرد پڑنے لگتی ہیں
گرم گرم یہ بستر دیر تک نہیں رہتا
صحرا سے گزرتے ہیں ریت کی سواری پر
ابر بھی جہاں سر پر دیر تک نہیں رہتا
ہر بلندی کو راقم پست ہونا ہے اک دن
آدمی کوئی اکبر دیر تک نہیں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا