غزل

0
146

 

 

 

عمران راقم
9163916117

عشق میں جزبئہ ایثار دکھانے سے رہے
لوگ نفرت کی یہ دیوار گرانے سے رہے
تالیاں یوں بھی سر بزم بجانے سے رہے
ان کو ہم اپنا پرستار بنانے سے رہے
متحد ہوتے نہیں قوم کے رہبر جب تک
ہم تودشمن کیبھی اب وار بچانیسے رہے
جب تلک ہوتی نہیں ایسی خبر کی تصدیق
احتجا کوئی اخبار جلانے سے رہے
ڈر کے ماحول میں جینے کا ہے جذبہ جب تک
اپنے حق کیلئے تلوار اٹھاانے سے رہے
اپنے ہاتھوں کی لکیروں کو چھپاتے تھے جو
اپنے پیروں کے مجھے خار دکھانے سے رہے
بیٹھ گئے کھول کے اب لوگ سیاسی دفتر
اس جگہ حسن کا بازار لگانے سے رہے
نفرتیں بڑھ گئی راقم ہیں بہت آپس میں
عید دیوالی کا تہوار منانے سے رہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا