غزل

0
76

 

 

فکر: علی شاہد ؔ دلکش، مغربی بنگال، بھارت
رابطہ: 8820239345

لیجئے رحمت لُٹانے ماہِ رمضاں آ گیا
کھل گئے رب کے خزانے ماہِ رمضاں آ گیا
دکھ کے بادل کو ہٹانے ماہِ رمضاں آ گیا
بارشیں سکھ کی کرانے ماہِ رمضاں آ گیا
دل سے استقبال ہے اے نوری موسم اب ترا
روح کو فرحت بنانے ماہِ رمضاں آ گیا
خلق پر رب کی عطا دن رات ہو گی بالیقیں
رب سے سب کچھ بخشوانے ماہِ رمضاں آ گیا
اپنے رب کی بندگی سے ہو چکا تھا دور جو
رب سے بندے کو ملانے ماہِ رمضاں آ گیا
زور کم ہو جائے گا اس ماہ میں شیطان کا
من عبادت میں لگانے ماہِ رمضاں آ گیا
امتی کے واسطے ہے فضلِ ربی دیکھئے
کُل گناہوں کو مٹانے ماہِ رمضاں آ گیا
فقر و فاقہ تیس روزے کا صلہ دیتا ہے رب
نعمتیں ذیشاں دِلانے ماہِ رمضاں آ گیا
شکوہ ، غیبت ، فتنہ سازی کلمہ گو میں عام ہے
ہر برائی سے بچانے ماہِ رمضاں آ گیا
روح کی تقدیس ہو گی نفس کی تطہیر سے
صائمو! قدسی بنانے ماہِ رمضاں آ گیا
نیک کاموں کا اجر ستر گنا ہو جائے گا
کھل گئے عرشی خزانے ماہِ رمضاں آ گیا
رات دن فضلِ خدا کی ہوگی بارش ہر طرف
ابر رحمت خود لٹانے ماہِ رمضاں آ گیا
بجھ گئے تھے جن کے چہرے لغزشوں سے رات دن
نور چہروں پر بڑھانے ماہِ رمضاں آ گیا
بھاگ جاگیں گے ہمارے یوں بھی دستر خوان کے
سحری ، افطاری کھلانے ماہِ رمضاں آ گیا
آخری عشرے میں جگنے کی فضیلت خوب ہے
پھوٹی قسمت کو جگانے ماہِ رمضاں آ گیا
دیکھئے فطرے میں بھی قدرت کی حکمت ہے غضب
پست بندوں کو اُٹھانے ماہِ رمضاں آ گیا
ہم مناتے کیا بھلا! شاہدؔ خدا کا ہے کرم
رب کو ایسے میں منانے ماہِ رمضاں آ گیا

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا