غزل

0
105

دلِ ناداں نہیں سمجھا چلا ہے پیارپانے کو
گزاری زندگی ساری فقط اقرار پانے کو
کمر کی نازکی اور پھر سرکنہ اک سیہ ناگن
مچلتا ہے یہ دل میرا تیرا اسرار پانے کو
میرا جینا کرے مشکل تیرے رخسار کا یہ تل
ذرا ان گہری آنکھوں میں اْتر اک بار پانے کو
تیری خاطر ہی زندہ ہوں بنا کر بھیس مجنوں کا
ہے کیسی بے قراری یہ تیرا دیدار پانے کو
سکوں کا ایک پل جاناں نہیں حاصل محبت میں
ٹھکانہ مے کدہ پایا چلا جب پیار پانے کو
بہت ہی میٹھا ہے یہ روگ مرنے بھی نہیں دیتا
ابھی ہیں امتحان باقی تیرا اقرار پانے کو
نہیں آساں ہے پرواز محبت میں فنا ہونا
زمانہ بیت جاتاہے کوئی کردار پانے کو
جگدیش ٹھاکر:(پرواز)

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا