زندگی کیسے سنبھا لے

0
117

۰۰۰
فیضل حسین فیض نیپال
۰۰۰
ایک چھوٹی سی کہانی ابو کی پورانی دکان، شہر کے سنگین بازار میں تھی۔
ایک دن ابو نے اپنے دو بچوں، عمر اور فاطمہ کو دکان کے سامنے بیٹھنے
کے لیے کہا۔
بچو، میرے دکان میں کچھ دیر کے لئے بیٹھو اور خود کون گلے میں جا کر
اچھی طرح دیکھو، ابو نے کہا.
عمر اور فاطمہ نے باپ کی بات مان لی اور دکان کے باہر بیٹھ گئے. زندگی
کی گلیوں میں چلتی ہوئی بازار میں انہیں کئی حالات کا منظر آیا.
تھوڑی دیر بعد، عمر نے اپنی ماما کو دیکھا جو بازار میں گھوم رہی تھیں۔ ماما
کے ہوش اڑ گئے جب انہوں نے عمر اور فاطمہ کو دیکھا۔
بچو، تم یہاں کیا کر رہے ہو؟ ماما نے پوچھا.
عمر مسکرا کر جواب دیا، ;بابا نے ہمیں کہا ہے کہ ہمیں خود کون گلے میں جا
کر دیکھنا چاہئے۔
ماما نے دھیرے سے سر ہلانے لگیں اور کہا، ;بچو، زندگی میں ہر موقع کو
مسئلہ نہیں بنانا چاہئے۔ کبھی کبھی ہمیں اپنی چھاؤں میں بھی نظر ڈالنا چاہئے
تاکہ ہم زندگی کو بہتر انداز میں سمجھ سکیں۔;
فاطمہ نے ماما کی باتوں کو سمجھا اور کہا، ;آپ بلکل ٹھیک کہتی ہیں، ماما!
ہمیں ہمیشہ شکریہ کرنا چاہئے اور مشکلات کا مقابلہ کرنا چاہئے۔
ماما نے مسکرا کر کہا، ;ہاں، بلکل! زندگی میں خوشیاں اور مشکلات ہمیشہ
ساتھ ہوتی ہیں، لیکن ہمیں ہمیشہ امید اور حسن نظر رکھنا چاہئے۔;
اور اسی طرح، عمر اور فاطمہ نے زندگی کی سب سختیوں کا مقابلہ کرنا
سیکھا اور ہر روز کو نئی چیلنجز کے ساتھ گزارنا شروع کیا۔
ایک چھوٹی سی ہل چل رہی تھی شہر کی گلیوں میں۔ ایک چھوٹا سا بچہ،
عادل، اپنی ماں کے ساتھ چھپکلی کھیل رہا تھا۔ عادل بہت محنتی اور خوش
مزاج بچہ تھا، لیکن اس کے گھر کی معاشرتی حالتیں غیر مسلسل تنازعات اور
فلاپی کا باعث بن چکی تھیں۔
ایک دن، عادل کی ماں کو ایک چھپکلی کچھ نصیحت دینے آئی۔ چھپکلی نے
کہا، عادل بیٹا، زندگی میں ہمیشہ مشکلات آئیں گی، لیکن تمہیں یہ یاد رکھنا
ہوگا کہ ہر مشکلات کا حل ممکن ہے اور ہر مصیبت میں کچھ سکھنے کا موقع
چھپا ہوتا ہے۔
عادل نے مشکلات کو سنبھالنے کا ارادہ کیا اور اپنے گھر والوں کے ساتھ
محبت اور صبر کا سلسلہ شروع کیا۔ وہ ہر چیلنج کو ایک نیا موقع تصور کرتا
اور ہر ناکامی کو ایک سبق سمجھتا۔
عادل نے اپنی محنت اور استقامت سے ایک نئی آغاز کی اور اپنے محلے میں
ایک چھوٹے سے کارگر کا کاروبار شروع کیا۔ وہ اپنی چھوٹی سی دکان میں
مختلف اشیاء بیچتا اور دنیا کو اپنے استعدادات دکھاتا رہا۔
مشکلات نے عادل کے سامنے آئیں، لیکن وہ ہر بار نے اسے چھوڑ کر نہ گیا۔
اس کی محنت، ایمان، اور یقین نے اسے زندگی کے ہر موقع میں کامیاب بنا دیا۔
ایک دن، جب عادل کی دکان میں بڑی رشد ہوئی، وہ اپنی ماں کو گلاب کا پودہ
خرید کر لے آیا۔ چھپکلی خوشی سے چلتی ہوئی گلابوں کی خوشبو میں بھگتی
ہوئی، عادل نے کہا، ماں، زندگی کو کسی بھی حالت میں سنبھالنا ہوتا ہے، اور
میں نے سیکھا ہے کہ ہر روشنی کے بعد اندھیرا آتا ہے اور ہر مشکلات کے
بعد آسانی ہوتی ہے۔;اس دن سے بعد، چھپکلی اور عادل نے مل کر ہر مشکل کو سنبھالنا جاری رکھااور اپنی زندگی کو خوبصورت بنایا۔ایک چھوٹی سی ہل چل رہی تھی شہر کی گلیوں میں۔ ایک چھوٹا سا بچہ،عادل، اپنی ماں کے ساتھ چھپکلی کھیل رہا تھا۔ عادل بہت محنتی اور خوش
مزاج بچہ تھا، لیکن اس کے گھر کی معاشرتی حالتیں غیر مسلسل تنازعات اور
فلاپی کا باعث بن چکی تھیں۔
ایک دن، عادل کی ماں کو ایک چھپکلی کچھ نصیحت دینے آئی۔ چھپکلی نے
کہا، ;عادل بیٹا، زندگی میں ہمیشہ مشکلات آئیں گی، لیکن تمہیں یہ یاد رکھنا
ہوگا کہ ہر مشکلات کا حل ممکن ہے اور ہر مصیبت میں کچھ سکھنے کا موقع
چھپا ہوتا ہے۔;عادل نے مشکلات کو سنبھالنے کا ارادہ کیا اور اپنے گھر والوں کے ساتھ محبت اور صبر کا سلسلہ شروع کیا۔ وہ ہر چیلنج کو ایک نیا موقع تصور کرتا
اور ہر ناکامی کو ایک سبق سمجھتا۔
عادل نے اپنی محنت اور استقامت سے ایک نئی آغاز کی اور اپنے محلے میں
ایک چھوٹے سے کارگر کا کاروبار شروع کیا۔ وہ اپنی چھوٹی سی دکان میں
مختلف اشیاء بیچتا اور دنیا کو اپنے استعدادات دکھاتا رہا۔
مشکلات نے عادل کے سامنے آئیں، لیکن وہ ہر بار نے اسے چھوڑ کر نہ گیا۔
اس کی محنت، ایمان، اور یقین نے اسے زندگی کے ہر موقع میں کامیاب بنا دیا۔
ایک دن، جب عادل کی دکان میں بڑی رشد ہوئی، وہ اپنی ماں کو گلاب کا پودہ
خرید کر لے آیا۔ چھپکلی خوشی سے چلتی ہوئی گلابوں کی خوشبو میں بھگتی ہوئی، عادل نے کہا، ماں، زندگی کو کسی بھی حالت میں سنبھالنا ہوتا ہے، اور
میں نے سیکھا ہے کہ ہر روشنی کے بعد اندھیرا آتا ہے اور ہر مشکلات کے
بعد آسانی ہوتی ہے۔;اس دن سے بعد، چھپکلی اور عادل نے مل کر ہر مشکل کو سنبھالنا جاری رکھااور اپنی زندگی کو خوبصورت بنایا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا