’رسانہ ایکتامنچ ‘بنالیتے!

0
81
  •  چوہدری لال سنگھ اورچندرپرکاش گنگاکی رسانہ میں پیش آئے کمسن بچی کے اغوا،اجتماعی عصمت ریزی اورقتل کے دل دہلادینے والے واقعے کے بعد وجودمیں آئی ’ہندوایکتامنچ‘کی ایک ریلی میں شرکت ان کی کابینہ سے چھٹی کاکارن بنی،چوہدری لال سنگھ نے کابینہ سے نکال باہرکئے جانے کے بعد ’ایک اعتراف کیساتھ ایک انکارمفت‘کارویہ اختیارکیااورساتھ ہی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے تئیں جارحانہ اندازبھی اپنایا، چوہدری لال سنگھ نے ایک مقامی چینل کیساتھ انٹرویومیں اس بات کااعتراف کیاکہ کمسن بچی کیساتھ کی گئی درندگی کے بعد ’ہندوایکتامنچ‘کاقیام غلط تھا،اس سے غلط پیغام گیا، لیکن ساتھ ہی ایک انکار کہیں یا اِسے سفید جھوٹ،چوہدری لال سنگھ نے دعویٰ کیاکہ جس ریلی میں وہ گئے انہیں اس بات کی علمیت نہ تھی کہ وہ ہندوایکتامنچ کی ریلی ہے، بقول لال سنگھ وہ جب ریلی میں لوگوں کی باتیں سن رہے تھے توبیچ میں کسی نے کہا کہ اب ہندوایکتامنچ والے بھی اپنی بات رکھیں گے‘اس پربقول لال سنگھ اُنہوں نے منتظمین سے سوالیہ لہجے میں اورحیرانگی کیساتھ پوچھاکہ یہ ہندوایکتامنچ کیاہے؟جبکہ یہ حقیقت پوری دنیاکے سامنے عیاں ہے کہ 23جنوری کوہندوایکتامنچ کاقیام عمل میں آتاہے،اورنصف فروری میں مبینہ طورپرملزمان کے دفاع میں قومی پرچم کیساتھ سینکڑوں کی تعداد میں عوامی شمولیت کیساتھ احتجاجی ریلی نکالی جاتی ہے جس کی دنیابھرمیں اورخاص طورپرملک بھرمیں کڑی نکتہ چینی کی گئی ، اوردرندوں کے دفاع میں ریلی نکالنااور ساتھ میں قومی پرچم لہرانے کوانتہائی شرمناک قرار دیا، وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی اُسی روزاپنے ایک سخت ٹویٹ میں مذمت کیساتھ خدشات کااِظہارکیاتھا،اس کے بعد قریب ڈیڑھ ہفتے بعد 4مارچ کو چوہدری لال سنگھ اورچندرپرکاش گنگاہندوایکتامنچ کی ریلی میں شرکت کرتے ہیں!پھرلال سنگھ کایہ کہناکہ انہیں ہندوایکتامنچ کے قیام واس کی ریلی سے متعلق کوئی علمیت نہ تھی،حیران کن جھوٹ ہے،اب چارج شیٹ داخل ہونے کے بعد معاملے کی عدالت میں سماعت جاری ہے، ایسے میں ملزمین کے دفاع میں نت نئے پروپیگنڈے کر کے عدالتی نظام پہ ایک طرح سے دبائوبنانے اورمعاملے کومتاثرکرنی کی بیوقوفوں والی سرگرمیاں ہنوزجاری ہیں لیکن جموں کی اورملک کی جورسوائی دنیابھرمیں ہورہی ہے،جوتذلیل وزیراعظم ہندنریندرمودی دنیابھرمیں سہہ رہے ہیں، جس اندازمیں سویڈن، لندن میں ان کا’مودی ناٹ ویلکم‘کیساتھ سواگت ہورہاہے ہے، یہ ’جس تن لاگے وہی جانے‘والی بات ہے،’بیٹی بچائوبیٹی پڑھائو‘کانعرہ دینے والے وزیراعظم ہندنریندرمودی کواپنے سیاسی کیرئیرمیں اب تک سب سے بڑی ذلت ورسوائی کاسامناپہلی مرتبہ کٹھوعہ سانحہ اور انائومعاملے پرہواجن کے ملک میں بیٹیاں محفوظ نہیں ہیں، لندن میں احتجاجی مظاہرین نے گوری لنکیش کی ہلاکت پہ وزیراعظم کی خاموشی پربھی احتجاج کیساتھ سوال اُٹھائے، اب جہاں تک جموں کاتعلق ہے،اب بھی کچھ عناصرایسے سرگرم ہیں جن کاضمیرابھی بھی مردہ ہے،لال سنگھ خود اعتراف کرتے ہیں کہ ہندوایکتامنچ کاقیام غلط تھاتو پھراس منچ کی اسٹیج کورونق کیوں بخشی؟ جب منچ کے ذمہ داران یہ کہتے ہیں یہ دعوے کرتے ہیں کہ وہ متاثرہ بچی کوانصاف دلانے کے متمنی ہیں اوران کی جدوجہدبچی کوانصاف دلانے کیلئے ہے،اوربے قصورلوگوں کوپریشان کرنے کیخلاف ہے،تووہ گرفتاریوں کے بعدہی کیوں سامنے آئے، بچی کی لاش برآمد ہونے کے بعد سامنے کیوں نہیں آئے، ملزمین کی گرفتاریوں کاسلسلہ شروع ہوتے ہی ہندوایکتامنچ کی پیدائیش کیسے ہوئی،اگرمعاملے کوفرقہ وارانہ رنگت دینے کی نیت نہ تھی تو پھر اس نام سے منچ کاقیام کیوں؟ اگر ہندومسلم اتحادکاپرچم بلند رکھتے ہوئے کمسن بچی کوانصاف دلانے کی خلوص نیت سے جدوجہدشروع کی جاتی تو نہ ان کے ذہن میں ’رسانہ ایکتامنچ‘کے قیام کاخیال کیوں نہیں آیا’ہندوایکتامنچ‘کاقیام ہی نیت اورخلوص پہ اُنگلی اُٹھانے کیلئے کافی ہے اورواضح کرتاہے کہ معاملے کوفرقہ وارانہ رنگت دی جارہی ہے تاکہ درندوں کوکسی طرح سے بچایاجاسکے،’رسانہ ایکتامنچ’کاقیام عمل میں لایاہوتااوراس میں دونوں فرقوں کے لوگ شامل ہوتے تویقینایہ سمجھاجاسکتاتھاکہ یہاں بات حق ہے،انصاف کی لڑائی ہے کسی ذات برادری فرقہ کی لڑائی نہ ہے،لیکن حقیرسیاسی مفادات کیلئے سب حقیرحرکتیں کی گئیں،جس سے سماج میں ایک غلط تاثرگیا،ملک کی نہیں دنیاکی اکثریت مانتی ہے کہ ایسے درندوں کاکوئی مذہب نہیں ہوتاتوپھراِسے مذہب کیساتھ جوڑنے کی اولین کوشش بھی رسانہ کی اکثریتی آبادی نے ہی کی اس خطانے آج پوری ریاست ،جموں ،کٹھوعہ، ملک کودنیاکے سامنے شرمسارکردیاہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا