پائیدار ذریعہ معاش سے ہی بے روزگاری کا حل ممکن !

0
89

لوک سبھا انتخابات کے چلتے، ملک میں ان دنوں سیاسی ہلچل عروج پر ہے ہر پارٹی اپنی پکی گرنٹی کی ضمانت دے رہی ہے ۔ جس میں روزگار کی گرنٹی سر فہرست ہے۔بے روزگاری کو مدعا بنا کر تمام سیاسی پارٹیاں خوب پر چار کر رہی ہیں کہ اس بار نوکری کی گرنٹی تو پکی ہے ۔ مگر ہوگا کیا، وہ تو آنے والے وقت ہی بتائے گا ۔لیکن اتنا ضرور ہے کہ ملک بھر میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اس وقت پورے ملک کیلئے ایک لمحہ فکریہ ہے ۔ وہیںبے روزگاری کی وجہ سے نوجوان جرم کی دنیا میںبھی قدم رکھتے جارہے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں کرائم کا گراف بھی کا فی حد تک بڑھ گیا ہے ۔ اس کے علاہ دیگر کئی مسائل بھی بے روزگاری کی ہی وجہ سے بڑھ رہے ہیں ۔ جیسے نوجوانوں میں خود کشیوں کا بڑھتا رحجان اور نوجوانوں میں دیگر ذہنی مسائل اور الجھنیں بھی کہیں نا کہیں بے روزگاری کی وجہ سے ہی جنم لیتی ہیں ۔ اسلئے بنیادی ضروریات کو پورا کرنے، معیار زندگی کو بہتر بنانے اور غربت کو کم کرنے کیلئے ایک پائیدار ذریعہ معاش کا ہونا بہت ضروری ہے۔ جب ذریعہ معاش محفوظ اور بہتر ہوگا، تو یہ نوجوان معاشی بدحالی سے دور رہیں گے ۔اب پائیدار ذریعہ معاش ہوتا کیا ہے۔وہ معا شی ذرائع ہیں جن کے ذریعے بے روزگار نوجوان اپنی روزی کماسکتے ہیں، بشمول سرکاری نوکری، خود روزگار، کاروبار، یا کوئی دوسری آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیاں ہوں۔ اگرچہ معاش مختلف ثقافتوں اور خطوں میں مختلف ہوتے ہیں، لیکن پائیدار معاش کا حصول عالمی ترجیح بنی ہوئی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں دنیا بھر میں پائیدار معاش کے قیام میں متعدد چیلنجز اور رکاوٹیں ہیں۔جیسے معاشی عدم مساوات، وسائل اور اثاثوں تک رسائی کا فقدان، ملازمت کے محدود مواقع، ناکافی تعلیم اور ہنر، اور صنفی تفاوت وہ چند رکاوٹیں ہیں جن کا سامنا ان نوجوانوں کو ہوتا ہے جو اپنی معاش کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔تاہم ان رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے معیاری تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت میں سرمایہ کاری نوجوانوں کو ضروری علم اور ہنر سے آراستہ کر سکتی ہے ،تاکہ وہ معاش کے متنوع اختیارات حاصل کر سکیں۔وہیں اس میں ڈیجیٹل خواندگی اور ابھرتی ہوئی صنعتوں سے متعلقہ تکنیکی مہارتوں کو فروغ دینا بھی شامل ہے۔ ان پائیدار طریقوں کے علاوہ، موثر وسائل کے انتظام کو فروغ دینا، صنفی مساوات کو فروغ دینا اور تعلیم، وسائل اور فیصلہ سازی کے عمل تک خواتین کی رسائی کو یقینی بنانا بھی جامع اور پائیدار ترقی کو فروغ دے سکتا ہے ۔ بہر کیف اس سب کیلئے حکومتی تعاون ناگزیر ہے۔ اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کے الیکشن کے بعد کوئی بھی سیاسی جماعت اقتدار میں آئے، اس کو چاہئے کہ وہ ایک پائیدار ذریعہ معاش کو فروغ دیں کیونکہ ایک پائیدار ذریعہ معاش ہی بے روزگار نوجوانوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لاسکتا ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا