رامسو معاملہ : ترقی کے نام پر تباہی !

0
103

لینڈ سلائیڈنگ ایک خاموش قاتل ہے، جو اکثر انتباہ کے بغیر حملہ آور ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں ایک بھاری تباہی چھوڑ جاتی ہے۔ اسلئے اب وقت آگیا ہے کہ اس کے خطرات کو کم کرنے اور لوگوں اور ماحول کی حفاظت کیلئے کچھ مثبت اقدامات کئے جائیں ۔وہیںگزشتہ دنوں ضلع رام بن کے چند علاقوں میں زمیں کھسکنے کا جو معاملہ سامنے آیا ، اس سے کتنی بھاری تباہی ہوئی ہے ،کتنے گھروں کو نقصان پہنچا ہے ، حالانکہ کے انتظامیہ نے متاثرہ خانوادوں کی کافی مدد کی ہے انہیں محفوظ مقامات پر بھی منتقل کیا گیا ۔ لیکن ایسے میں بہت سارے سوال اب بھی جوابوں کے منتظر ہیں کہ آخر انتظامیہ اب تک ان مسائل پر قابو کیوں نہیں پا سکی؟ ہر سال بارشوں کے موسموں میں اس طرح کے معاملات ہوتے رہتے ہیں ۔آخر یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا ۔ وہ غریب لوگ جو اپنے سالوں کی کمائی اور پونجی اکھٹا کر کے اپنے گھروں کو تعمیر کرتے ہیں اور ،پھر اس طرح کے مسائل سے دوچار ہونا پرتا ہے ، یہ واقعہ ہی کسی مصیبت سے کم نہیں ۔ وہیں رام بن اور مضافات میں جو واقعات پچھلے دنوں رونما ہوئے اس کو لیکر متاثرین اور مقامی رہایشیوں میںکافی غصہ اور ناراضگی ہے کیونکہ لوگوں کی آسانی اور سہولیات کے نام پر جو سڑکیں اور ریل رابطہ کیلئے کام چل رہا ہے کہیں نا کہیں متاثرین کا یہی ماننا ہے کہ یہ لینڈ سلائڈنگ جیسی گھٹنائیں اسی وجہ سے ہو رہی ہے ۔ تاہم اگر ایسا ہے تو یہ ترقی کے نام پر ایک تباہی ہے ، جبکہ سڑک و ریل رابطہ پٹریوں کی تعمیر پر معمور ایجنسیوں کو یہ چاہئے کہ اگر تعمیری کام کی وجہ سے مقامی زمین یا پہاڑیوں میں کھسکنے کے مسائل بن سکتے ہیں وہ اس کو سائنسی لحاظ سے دیکھے اور جدید ٹکنالوجی کا مثبت استعمال کرتے ہوئے اس طرح سے تعمیری کام کیا جائے تاکہ اس کی وجہ سے دیگر کوئی بھی نقصان نہ ہوں ۔ تاہم اگر اس طرح سے ہوتا رہا ایک طرف زمین کٹائی کرکے سڑکوں کی تعمیر ہوتی رہی ، پروجیکٹ بنتے رہے یا دیگر تعمیری ڈھانچہ تیار ہوتا رہا ، تو وہیں دوسری طرف مقامی آبادی کی زندگیاں خطرے میں پڑتی رہی تو یہ تعمیری ترقی کسی کام کی نہیں بلکہ یہ ترقی کے نام پر ایک بڑی تباہی ہے۔ اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ ایک مناسب منصوبہ بندی، نگرانی اور تیاری کے ساتھ ان حساس علاقوں میں کام کیا جائے ، جس سے مقامی آبادی کو کوئی بھی خطرہ محسوس نہ ہو ۔تاہم ان خطرات اور اثرات کو کم کرنے کیلئے حکومت ، انتظامیہ اور بالخصوص تعمیری ایجنسیوں کو اس سمت مل کر کام کرنا چاہئے تاکہ دوبارہ اس طرح کے مسائل نہ پیش آئیں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا