دہلی اردو اکادمی کی گورننگ کونسل کی تشکیل اکادمی کے قواعد ضوابط کے اعتبار سے غیر آئینی ہے

0
127
  • ڈاکٹر شہلا نواب
    3359-62کوچہ جلال بخاری
    دریا گنج ،دہلی 110002
    09312225096
  • نہایت افسوس کے ساتھ یہ بات کہنی پڑی حالانکہ جب اس گورننگ باڈی کی تشکیل ہوئی اسی وقت میں نے بہت سے ممبران سے رابطہ کیا جن کا تعق صحافت سے بھی ہے اور ادب سے بھی ۔مگر سب کا کوئی نہ کوئی مفاد وابستہ تھا۔ ہر کوئی اس سلسلے میں بات کرنے سے کتراتا رہا ۔کئی ایک نامور صحافیوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ موجودہ کونسل میں ان کے بہت سے دوست ہے اسلئے وہ اس سلسلے میں خاموشی ہی اختیار کریں گے۔میں نے اس بابت ایک آر ٹی آئی بھی اردو اکادمی دہلی کو روانہ کی اس کے اصول و مقاصد و تشکیل کے قواعد و ضوابط کو مانگا ،اس کے تحت سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اردو اکادمی کے وائس چیرمین کو دہلی کے چیف منسٹرکی جانب سے نامزد نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس کے ضوابط کے مطابق جن ممبران کو نامزد کیا جاتا ہے ان میں سے کسی ایک کو سب کی مرضی سے منتخب کیا جاتا ہے اور اس بابت کہنے کی ضرورت نہیں کہ اکادمی کے وائس چیرمین کو منتخب نہیں نامزد کیا گیا ہے ۔ نہایت افسوس کے ساتھ یہ بات کہنی پڑی حالانکہ جب اس گورننگ باڈی کی تشکیل ہوئی اسی وقت میں نے بہت سے ممبران سے رابطہ کیا جن کا تعق صحافت سے بھی ہے اور ادب سے بھی ۔مگر سب کا کوئی نہ کوئی مفاد وابستہ تھا۔ ہر کوئی اس سلسلے میں بات کرنے سے کتراتا رہا ۔کئی ایک نامور صحافیوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ موجودہ کونسل میں ان کے بہت سے دوست ہے اسلئے وہ اس سلسلے میں خاموشی ہی اختیار کریں گے۔میں نے اس بابت ایک آر ٹی آئی بھی اردو اکادمی دہلی کو روانہ کی اس کے اصول و مقاصد و تشکیل کے قواعد و ضوابط کو مانگا ،اس کے تحت سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اردو اکادمی کے وائس چیرمین کو دہلی کے چیف منسٹرکی جانب سے نامزد نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس کے ضوابط کے مطابق جن ممبران کو نامزد کیا جاتا ہے ان میں سے کسی ایک کو سب کی مرضی سے منتخب کیا جاتا ہے اور اس بابت کہنے کی ضرورت نہیں کہ اکادمی کے وائس چیرمین کو منتخب نہیں نامزد کیا گیا ہے ۔دوسرا اہم مدعا یہ ہے کہ اکادمی کی گورننگ کونسل کا ممبر بننے کے لئے یا تو کسی بھی سرکاری ادارے میں کام کرنے والے لوگ ہوں یا پھر وہ لوگ جنہوں نے اردو زبان و ادب کی خدمات میں اہم رول ادا کیا ہو۔مگر ایسے ویسے کیسے کیسے ممبران بھرتی کئے جاتے ہیں یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ہم سب اردوزبان سے محبت رکھنے والوں کو اس سلسلے میں آگے بڑھ کر کوشش کرنی چاہئے ورنہ اردو زبان و ادب کی ترقی کے لئے ملنے والا فنڈ صرف افطار پارٹیوںکی نذر ہوجائے گا جس کا اکادمی کے مقاصد و حصول سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔حیرانی کی بات ہے جب اکادمی کو کوئی کام نہیں کرنا ہوتا ہے تو اکادمی کے اصول و ضوابط کی دہائی دی جاتی ہے مگر افطار پارٹی کون سے اصول کے تحت ہے یہ بتانے سے وہ قاصر ہیں ۔یہ بات قابل غور ہے کہ اردو اکادمی کے تمام ممبران جن کا تعلق گورننگ کونسل سے ہوتا ہے ان اصول و ضوابط کی باقاعدہ کاپی اردو اور انگریزی میں دی جاتی ہے جیسا مجھے گذشتہ ممبران نے بتایا ہے مگر یا تو پڑھنا نہیں چاہتے یا ان کو پڑھنا نہیں آتا اس قدر نظر انداز کردینا اور اردو زبان و ادب کے ساتھ کھلواڑ کرنا کیا ان کو زیبا دیتا ہے۔ اس ادارے کو ذاتی پسند و نا پسند کا مرکز بنادیا گیا ہے۔نہایت افسوس کی بات ہے۔گذشتہ گورننگ کونسل کو بھی صرف ایک سال کا نوٹیفکیشن کام کرنے کے لئے دیا گیا مگر جن حالات میں بغیر کسی دوسرے نوٹفکیشن کے دو سال تک کام کرتے رہے ۔اسقدر بدعنوانیوں کی وجہ یہی ہے کہ اکادمی کا کام سنبھالنے والا باقاعدہ نہ تو مکمل اسٹاف ہے اور نہ ہی مستقل سیکریٹری۔اگر اہم عہدوں پرحکومت کے نامزد لوگ آئیں گے تو صرف لوگوں کو خوش کرنے کے لئے ہی کام ہوگا اردو کی ترقی کے لئے نہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا