جمّوں یونیورسٹی پونچھ کیمپس : عمارت سیاست کا شکار 

0
23

عوام خصوصاً نوجوانوں میں غم و غصہ : بڑے پیمانے پر احتجاج کا دیا انتباہ ، ریاستی گورنر سے کی مداخلت کی اپیل 

وسیم حیدری

 

پونچھ؍؍جمّوں یونیورسٹی پونچھ کیمپس کی عمارت کا سنگِ بنیاد 2008 سے مختلف سیاسی رہنمائوں نے رکھا مگر 13 سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی یہ عمارت مکمل نہیں ہوئی اور ہزاروں طالب علموں کا پونچھ میں ہی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا خواب محض خواب بنا رہا ۔ ایسے میں بہت سارے سوالات ابھر کر سامنے آتے ہیں کہ کیا ایک ایسا نظام جہاں تعلیمی ادارے کی تعمیر کو 13 سال ہونے کے باوجود مکمّل نہ کیا جا سکے عوام کو سوچ وچار کے مقام تک نہیں لاتا ؟ کیا ایسے نظام کے چلتے ضلع پونچھ کی ترقی اور فلاح و بہبودی ممکن ہے؟ اور اس طرح کے دیگر متعدد سوالات جن کا جواب اس وقت حاصل ہو سکتا ہے جب آنکھوں سے سیاسی پٹیوں کو اتار پھینک غیر جانب دار ہو کر اور نوجوانوں کے مستقبل کو مدِ نظر رکھ کر اس مسئلہ پر غور کیا جائے ۔ 2008 کے بعد متعدد وجوہات کے باعث اس یونیورسٹی کیمپس کے کام میں خلل پیدا ہوا جن میں سے سب سے بڑی دو وجہیں یہ بتائی جا رہی ہیں کہ اس کیمپس کے لئے یہ جگہ کم مانی گئی اور اس عمارت کے کام پر عدالت کا حکمِ استقامت لایا گیا لیکن ذرائع کے مطابق ان دونوں باتوں کا حقیقت کے ساتھ کوئی سروکار نہیں ۔اس عمارت کے رکے ہوئے کام کو لیکر ضلع پونچھ کی چند سماجی تنظیموں نے بارہا حکومت سے اس کام کو ہر صورت جلد از جلد مکمل کرنے کے لئے سراپا احتجاج ہو کر اپیل بھی کی اور اس سے پرے ضلع پونچھ کے مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندگان سے بھی اس سلسلہ میں مداخلت کر اس کام کو انجام تک پہنچانے کے لئے گزارشات بھی لیکن اس سب کے باوجود کیمپس عمارت کی حالیہ صورت سب کچھ بیاں کر رہی ہے ۔ پونچھ ضلع کی غیر سیاسی تنظیم حق انصاف کونسل کی پوری ٹیم نے اس سلسلہ میں ڈینگلہ کے مقام پر سڑک بند کر کے کیمپس عمارت کی تعمیر کے لئے لوگوں سے چندا اکٹھا کر ایک الگ انداز میں ریاستی انتظامیہ اور ضلع قانون سازوں کے خلاف احتجاج درج کیا اور رقم کو ضلع ترقیاتی کمیشنر پونچھ دفتر میں جمع کروایا جس کے بعد اس وقت کے ریاستی گورنر نریندر ناتھ وہرا نے کیمپس کی تعمیر کے لئے 1.39 کروڑ روپے واگزار کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اس عمارت کے مکمل ہونے کی ایک امید پونچھ کی عوام اور نوجوانوں میں اجاگر ہوئی تھی لیکن اس وقت سے اب تک اس عمارت کا کام شروع نہیں کیا گیا ہے اور اطلاعات کے مطابق گورنر کی جانب سے اعلان کی گئی رقم بھی واگزار نہیں ہوئی ہے – ضلع پونچھ کی عوام خصوصاً نوجوانوں نے اس حوالے سے اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کیمپس کی یہ عمارت سیاست کا شکار ہوئی ہے اور انہوں نے ریاستی گورنر ستیا پال ملک سے اپیل بھی کی کہ ضلع پونچھ کے طالب علموں کے مستقبل کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس عمارت کو مکمل کر اس میں کام کاج شروع کرنے کے حوالے سے جلد اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ وہ طالب علم جو ہونہار ہونے کے باوجود غربت کی وجہ سے جموں جیسے شہر میں تعلیم حاصل نہیں کر سکتے پونچھ میں رہ کر ہی تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوں ۔ انہوں نے جلد اقدامات نہ اٹھائے جانے پر بڑے پیمانے پر احتجاج کا انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اب صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے اور نا انصافی سے یہاں کے لوگ تنگ آ چکے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ جب اس عمارت کا کام شروع ہوا تھا تو لوگ نہایت خوش ہوئے تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کام میں دیری کو دیکھ کر لوگوں کے کلیجے موں کو آئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وہ بچے جو اس وقت چھوٹی جماعتوں میں تعلیم حاصل کر رہے تھے ایک خواب سجا چکے تھے کہ ہم اپنی اعلیٰ تعلیم بھی پونچھ میں ہی حاصل کریں گے لیکن ان میں کچھ تو تعلیم کو غربت کی وجہ سے باضابطگی کے ساتھ آگے نہیں بڑھا پائے اور کچھ اعلیٰ تعلیم جموں میں حاصل کر کے واپس لوٹ آئے ہیں مگر اب تک یہ عمارت مکمل نہیں ہو سکی جو قابلِ افسوس ہے ۔ حق انصاف کونسل کے چیرمین سیّد ذیشان کاظمی نے اس حوالے سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی تنظیم نے اس یونیورسٹی کیمپس کی تعمیر کے حوالے سے بیحد کوششیں سر انجام دیں لیکن یہ عمارت سیاست کا شکار ہوئی اور صرف سنگِ بنیاد رکھ کر اس سے کنارہ کشی کی وجہ سے آج بھی عمارت نامکمل ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پونچھ کے قانون سازوں نے مل کر اپنے فنڈ سے کچھ رقومات اس عمارت کے لئے واگزار کی ہوتیں تو آج اس عمارت میں طالبِ علم تعلیم حاصل کر رہے ہوتے اور ان کا مستقبل روشن ہوتا ۔ انھوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں اگر اس عمارت کا کام شروع کر کے مکمل نہیں کیا گیا تو پونچھ کی عوام خصوصاً نوجوان ضلع صدر مقام پر سراپا احتجاج ہوں گے اور اس وقت تک احتجاج کو منسوخ نہیں کریں گے جب تک اس معاملے کا مکمل حل نہیں کیا جائے گا ۔ واضح رہے کہ موجودہ وقت میں کیمپس کا کام کاج گورنمنٹ ڈگری کالج پونچھ کے ایک کمرہ میں سر انجام دیا جارہا ہے جس میں اس قدر گنجائش نہیں کہ اعلیٰ جماعتوں کا سلسلہ چلایا جا سکے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا