تاریخی مقامات کا تحفظ: ذمہ داری سب کی

0
154

ریاست سے یوٹی بنی جموں و کشمیر جہاں سیاحتی لحاظ سے پوری دنیا میں مشہور ہے ، وہیں تاریخی مقامات کے اعتبار سے بھی جموں و کشمیر کافی اہمیت کی حامل ہے ۔ جموں و کشمیر میں مغلوں کے دور ِحکومت اور اس سے قبل کی بھی تعمیر کردہ عمارتیں ، مندر ، قلعے اور شاہی محلات جو آج تک موجود ہیں ۔ جن کے تحفظ اور نگرانی کیلئے ماضی کی حکومتوں سے لیکر آج تک حکومتیں اقدامات کرتی رہی ہیں ۔ لیکن یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ آج بھی یوٹی جموں و کشمیر میں کئی تاریخی مقامات خستہ حالی کا شکار ہیں ۔ ان کی تعمیر نو کو لیکر انتظامیہ کی رفتار کافی دھیمی ہے ۔وہیں اگر پونچھ کے مشہور قلعے کی بات کی جائے ، صدیوں پرانی اس تاریخی عمارت کے حالات آج تک نہیں بدلے ہیں حالانکہ کے گزشتہ دنوں پونچھ کی ضلع انتظامیہ نے اس طرف کچھ توجہ کر اس کے ارد گرد ناجائز تجاوزات کو ہٹایا تھا ۔ مگر ابھی بھی قلعے کو وہ شان جو اپنے دور میں رہی ہوگی جس کے نشانات بھی موجود ہیں بننے کی کوئی امید نظر نہیں آتی۔ علاوہ ازیں پونچھ قلعے کی طرح جموں و کشمیر یوٹی کے دیگر ایک دو نہیں بلکہ درجنوں مقامات پر تاریخی عمارتیں بُرے حال میں ہیں ۔جن پر توجہ دینا انتظامیہ کی نہ صرف ذمہ داری ہے بلکہ ایک بنیادی فرض ہے۔ وہیں گزشتہ روز ثقافتی ورثے کے تنوع اور آنے والی نسلوں کیلئے اس کے تحفظ کیلئے درکار کوششوں کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے لیے عالمی ثقافتی ورثہ کا دن منایا گیا۔ جبکہ اس دن کو منانے کا مقصد یادگاروں، تاریخی مقامات، روایات اور رسوم و رواج کی حفاظت کی اہمیت پر زور دینا تھا جو انسانیت کیلئے اہم ہیں۔ کیونکہ ثقافتی ورثہ ہماری شناخت کو تشکیل دینے، اپنے تعلق کا احساس فراہم کرنے اور ہمیں اپنی جڑوں سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔وہیں یہ ماضی کی تہذیبوں کی تخلیقی صلاحیتوں، اختراعات اور کامیابیوں کی بھی عکاسی کرتا ہے، جو ہماری مشترکہ تاریخ اور دنیا کے لیے مختلف ثقافتوں کے تعاون کی یاد دہانی کے طور پر کام کرتا ہے۔وہیں عالمی ثقافتی دن کے موقع پر، دنیا بھر کے لوگ ثقافتی ورثہ کا جشن منانے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔۔ تاہم، ان کوششوں کے باوجود، بہت سے ثقافتی ورثے کے مقامات اب بھی شہری کاری جیسے عوامل کی وجہ سے بھی خطرے میں ہیں۔ جیسے آلودگی، موسمیاتی تبدیلی، مسلح تنازعات، وغیرہ ۔اسلئے حکومتوں اور ان کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کو چاہئے کہ وہ آنے والی نسلوں کیلئے ان انمول اثاثوں کی حفاظت اور تحفظ کے لیے مل کر کام کریں۔کیونکہ عالمی یوم ثقافت ،ورثے کے تحفظ کی اہمیت کی یاد دہانی کے طور پر کام کرتا ہے۔ وہیںان خزانوں کی حفاظت کر کے، ہم اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ وہ آنے والے سالوں تک دنیا بھر کے لوگوں کی زندگیوں کو ترغیب دیتے رہیں، تعلیم دیتے رہیں اور انہیں سنوارتے رہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا