اندھا کیا جانے بسنت کی بہار!

0
58
  • جموں وکشمیرکاٹریفک نظام ریاست میں جاری نامسائدحالات سے بھی زیادہ جان لیوااور بے لگام ہے جوہرسال ہزاروں لوگوں کولقمۂ اجل بنادیتاہے،اس بدترنظام میں کہیں نہ کہیں تمام متعلقین ذمہ دارہیں، ایک طرف سیاستدان تعمیروترقی کے نام پرووٹ بٹور کراقتدارمیں آتے ہیں لیکن اقتدارمیں آتے ہی انہیں اپنے اکثروعدے آئندہ چنائوتک بھول جاتے ہیں،ریاست کے پہاڑی علاقوں کی خستہ حالت سڑکیں بھی مسافروں کی زندگیاں جوکھم میں ڈالنے کی ذمہ دار ہیں،حکومت بہترٹرانسپورٹ نظام کے وعدے کرتی ہے لیکن ارکان قانون سازیہ وعوام ایس آر ٹی سی بسیں اپنے دیہات میں لگوانے کی فریاد لیکردربدرہوتے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ،قلیل ٹرانسپورٹ نظام کے چلتے لوگ اوورلوڈنگ پرمجبورہوتے ہیں اور اوورلوڈنگ سے حادثات کوبھی دعوت ملتی ہے، دوسری جانب عام لوگ یعنی مسافر بھی اپنی زندگی کوجوکھم میں ڈالنے کیلئے کہیں ناکہیں ذمہ دارہیں، افراتفری کے عالم والی اس روزمرہ زندگی میں کوئی صبروتحمل سے کام لینے کوراضی نہیں ۔ہرکسی کو جلدی ہوتی ہے، ایسے میں گاڑی میں سیٹنہ ہونے کے باوجود بھی سوار ہوجاتے ہیں اور اوورلوڈنگ ہوجاتی ہے، دوسری جانب جہاں ٹرانسپورٹروں کاکاروبار اوورلوڈنگ سے عروج پاتاہے وہیں کورپٹ ٹریفک پولیس اہلکاریہ سب کچھ دیکھ کرآنکھیں موندھ لیتے ہیں کیونکہ انہیں اپناہفتہ لیناہوتاہے، انہوں نے ہرگاڑی کانمبرکیساتھ بہیکھاتہ بنارکھاہوتاہے ، کس ڈرائیورنے کس گاڑی کاہفتہ پہنچادیااو ر کس کا بقایاہے، یہاں تک کہ تمام طرح کی گاڑیوں ، آٹورکھشا، لوڈکیوئیر، ٹپر، ٹرک ہرایک کاپوراحساب کتاب انہوں نے رکھاہوتاہے اور ٹریفک قوانین کو سڑکوں پرروندھتے ہوئے ہرطرح کاٹریفک چلتاہے کیونکہ ٹریفک پولیس کے کورپٹ اہلکارخوب کمائی کرتے ہیں، ایسے میں اِن دِنوں ریاستی ٹریفک کے نئے انسپکٹرجنرل آف پولیس آئے ہیں جن کانام بسنت کے رتھ ہے ،جوانتہائی’ دبنگ‘ قسم کے ہیں اور کسی کوبخشنے والے نہیں ،اصولوں کے پکے ہیں اورایک سخت آفیسرہونے کیساتھ ساتھ ایک اچھے انسان بھی ہیں، ان کے آئی جی پی ٹریفک آتے ہی ہرطرف افراتفری کاعالم ہے لیکن نظام اس قدر زنگ آلودہ اور سیاسی طورپربھی آلودہ ہوچکاہے کہ اکثریت کیذہنیت مجرمانہ ہے،آئی جی پی اپنے شروعاتی دِنوں میں وارننگ جاری کررہے ہیں اوراہلیانِ جموں سے90دِن مانگ رہے ہیں ،کہ 90دِن تک تعاون دیجئے نظام بدل جائیگا، ٹریفک نظام کاچہرہ انتہائی خوبصور ت ہوجائیگا،لہٰذایہ جواندھانظام ہے، اندھی سوچ ہے،اِسے بدلناہوگااور آئی جی پی کوبھرپورتعاون دیناہوگاتاکہ قیمتی جانیں یوں سڑکوں پرضائع نہ ہوں اور کسی کابچہ یتیم نہ ہو، کوئی خاتون بیوہ نہ ہوجائے او رکوئی ماں اپناجواں سال بیٹانہ کھودے کیونکہ چڑھتی جوانی میں آج کل تیزرفتاربائک چلانے کارواج ہے اور وہ بھی بغیرہیلمٹ کے ، ایسے میں حادثات ایک معمول بن چکاہے،اگرریاست کے ٹریفک نظام کو نئی جہت بخشنے کیلئے بسنت بہارآئی ہے توہمیں اس کی قدراوراحترام کرتے ہوئے تعاون پیش کرناچاہئے ۔۔ورنہ اس نظام اورہم سب پرپھریہی محاورہ صادق آئے گا……اندھاکیاجانے بسنت کی بہار!

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا