’ادب کی دُنیاکے اُبھرتے ستارے ڈاکٹرلیاقت جعفری کوایک اوربلندی عطا‘

0
149
  • اُردو ادب کے ایک بڑے اعزاز’شہیدلالہ جگت نرائن ایوارڈ ۔2017‘‘ سے نوازاجائیگا
    لازوال ڈیسک

جموں؍؍ہندوستانی ادبی دنیامیں تیزی کے ساتھ اُبھرتے ہوئے ریاست جموں وکشمیر کے نوجوان اُردوشاعرڈاکٹرلیاقت جعفری کواُردو ادب کے ایک بڑے اعزاز’شہیدلالہ جگت نرائن ایوارڈ ۔2017‘‘ سے نوازاجارہاہے ۔یہ ایوارڈ اُن کواُردوادب میں انجام دی گئی خدمات کے لیے آئندہ 15 اکتوبر کو جالندھرمیں دیاجائے گاجہاں ان کے اعزازمیں آل انڈیا مشاعرہ بھی منعقدکیاجارہاہے جس میں ملک کے قدآور شعراء کرام حصہ لینے پنجاب پہنچ رہے ہیں۔پنجاب سے نکلنے والے ہندی اُردواورپنجابی زبان کے سب سے بڑے اخبارپنجاب کیسری ؍ہندسماچار کے بانی اور سرپرست ومجاہدآزادی /کانگریسی رہنما شہید لالہ جگت نرائن کے کے نام پر شروع کئے گئے ایوارڈ سے ملک کی جانی مانی شخصیات کونوازاجاچکاہے ۔ڈاکٹر جعفری سے پہلے یہ ایوارڈ چندسال پہلے خوشبیر سنگھ شاد، راجندر ناتھ رہبر، ڈاکٹر نریش شاد، پروفیسر ناشر نقوی، رہبر طبانی اور پریم کمار کودیاجاچکاہے۔شہیدلالہ جگت نرائن جی کے نام پران کے بعد ان کے بیٹوں کی طرف سے شروع کئے اس ایوارڈ کو ہر سال اُردو کی کسی نامورشخصیت کو دیا جاتا ہے۔ اس سال اس انعام کے لئے جموں میں مقیم پونچھ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر لیاقت جعفری کواس ایوارڈ کانام منتخب کیاگیاہے ۔ اس ایوارڈ میں نقد رقم کے علاوہ یادگار نشان اورتوسیفی سندسے نوازا جائے گا۔پونچھ ادب کی دنیامیں ہمیشہ ہی اپنے بھرپور نمائندگی کے لئے جانا ہے۔اُردوکے مشہور کہانی کار کرشن چندر، ڈاکٹراقبال کے معاصر مولانا چراغ حسن حسرت ،ناولسٹ اور ریڈیوبراڈکاسٹر ٹھاکورپونچھی، گلزاری لال نندا پونچھ کے ہی سپوت ہیں۔لیاقت جفری اُردو غزل کے شاعر ہیں اور اپنے جدید اور تازہ ترین لہجے / سٹائل کی شاعری کیلئے تیزی سے اُردو۔ہندی علاقوں میں مقبول ہوئے ہیں۔ نئے لکھنے والے ایک بڑے طبقے میں ان کونہ صرف پسندکیاجارہاہے بلکہ نئے لکھنے والوں کی ایک پوری نسل ان کے اندازکواپنارہی ہے۔ڈاکٹر لیاقت جفری بیک وقت مشاعرے کی دنیاکے ساتھ ساتھ سنجیدہ ادبی حلقوں میں بھی اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں ، وہ ریاست کے شایدپہلے شاعرہیں جو اتنی تیزی سے اتنے بڑے علاقے میں قبول کئے گئے ہیں۔اس وقت اُن کے درجنوں شعر ہندوستان پاکستان ،گولف اوریورپ کے علاقوں میں مقبولیت پاچکے ہیں۔ مشاعرے کے علاوہ فلم اورٹی وی کی دنیا میں بھی وہ کافی مقبول ہیں اور اس وقت لگاتارفلموں کے لئے بھی کہانیاں ڈائیلاگ اور گیت لکھ رہے ہیں۔ جموں وکشمیر میں ہورہی ادبی سرگرمیوں میں بھی ان کاخاصاحصہ ہے وہ ریاستی سرکارکی جانب سے اُردوزبان کی ترقی کیلئے بنائی گئی اعلیٰ سطحی اُردوکمیٹی کے کنوینربھی ہیں۔ڈاکٹر لیاقت جعفری کا جنم ریاست کے سرحدی ضلع پونچھ میں ہوااور اس وقت وہ گورنمنٹ اے ایم ایم کالج میں اُردوڈیپارٹمنٹ میں بطوراسسٹنٹ پروفیسر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ڈاکٹر لیاقت جعفری نے جموں یونیورسٹی سے، پی ایچ ڈی اردو کی ہے اور انہوں نے یونیورسٹی کی ہی ثقافتی فورموں سے ابتدائی دنوں میں شناخت قائم کی ہے۔آپ کاتھیٹر،ریڈیو اور ٹی وی کے ساتھ بھی بڑا قریبی رشتہ رہاہے۔ آج کل سوشل سائٹس فیس بُک ،یوٹیوب اورٹویٹر کی بحث سے خوب سراہے اورسنے جارہے ہیں۔ان دنوں لیاقت جعفری کا کلام اُردو کے ساتھ ساتھ ہندی رسائل ، اخبارات اور بلاگس میں بھی خوب چرچاکاموضوع بناہواہے۔ابھی تک اُن کی تنقیدی؍تحقیقی اورریسرچ کی ہی آدھادرجن کتابیں منظرعام پرآچکی ہیں اور اگلے سال کے شروع میں اُن کی شاعری کی کتاب بھی چھپ کرآجائے گی۔ لیاقت جعفری کوملے اس ایوارڈ کے لئے جموں کشمیرکی تقریباً تمام سرکردہ ادبی تنظیموں نے ڈاکٹرجعفری کو مبارکبادپیش کی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا