” مرد بھی اللہ کی تخلیق "

0
43
  • تبسّم منظور ناڑکر۔ ممبئی

  • ہم عورت کی تعریفوں کے بارے میں بہت کچھ لکھتے بھی ہیں، کہتے بھی ہیں اور سنتے بھی ہیں اور کرنا بھی چاہئے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ جب بہت خوش ہوتا ہے تو جنم لیتی ہیں بیٹیاں ! "وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ ” یہ مصرعہ تو اکثر ہمارے کانوں سے ٹکراتا ہے۔اور صحیح بھی ہے عورت ایک حسین نصف نازک ہے۔اور عورت کی وجہ سے ہی کائنات میں دلکشی اور رنگینی ہے۔لیکن ہم مرد کو بالکل ہی نظر انداز کر دیتے ہیں۔عورت کی تمام رنگینیاں مرد کی رنگینی کا عظیم شاہکار ہے۔عورت کی خوشی کی وجہ مرد سے ہی وابستہ ہوتی ہیں۔ عورت کے لبوں کے تبسّم کے پیچھے کسی مرد کی مسکراہٹ کارفرما ہوتی ہے۔ عورت مرد کے بغیر بالکل تنہا ہے۔
    مرد بھی عورت کی ہی طرح رب کائنات کی بنائی گئی ایک خوبصورت تخلیق ہے۔ اس کائنات کی رنگینی ورعنائی دو اصناف مرد و عورت کے وجود سے ہے۔ اس کائنات کو اگر شاعری تصور کیا جائے تو مرد و عورت اس کی غزل کے مطلع کے مصرعے اول و ثانی کے مانند ہے کہ ان دونوں میں سے اگر کوئی ایک بھی کم ہو تو نہ مطلع بنے، نہ غزل شروع ہو نہ ہی شاعری کا آغاز ہو۔ عورت اگر مرد کے دل کا سکون ہے تو تو مرد عورت کے لئے قرار جان ہے۔ عورت ایک حسین شام ہے تو مرد اس شام کے حسن کو دوبالا کرنے والی شفق کے مانند ہے۔ عورت اگر رات ہے تو مرد اس رات کو منور کرنے والا ماہ کامل ہے۔ عورت اگر صبح ہے تو مرد افق سے نمودار ہوتے ہوئے اس سورج کے مانند ہے۔جس کے بغیر صبح کا کوئی تصور نہیں۔ عورت اگر اٹھلاتی، بل کھاتی رواں ندی کی مانند ہے تو مرد اس ندی کواپنے میں پناہ دینے والا کشادہ سمندر کی مانند ہے۔ اگر ہم ہمارے سماج یا پوری دنیا بھی کہہ سکتے ہیں نظر دوڑائیں تو یہ تمام رشتوں کا دارومدار عورت اور مرد پر ہی منحصر ہے۔
    یہ مرد ہی ہوتے ہیں جو بھائی کے روپ میں اپنی بہن کی محبت میں اپنی پسندیدہ چیزیں قربان کر دیتے ہیں۔ جہاں ہم بہن کے پیار اور اپنائیت کا ذکر کریں تو وہاں بھائی کے خلوص اور الفت کے ذکر کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ یہ بھائی ہی ہیں جو اپنی بہن کی حفاظت اپنی جان سے بھی زیادہ کرتے ہیں۔ پل میں لڑتے ہیں، پل میں ملتے ہیں۔ان بھائیوں کو اپنی بہنوں کو چھیڑنے میں بہت مزا آتا ہے۔ جب بہن روٹھ جائے تو منانے میں بھی لگ جاتے ہیں۔بھائی بہن کا رشتہ انمول ہے۔
    یہ مرد ہی تو ہیں جو بیٹے کے روپ میں اپنے بہت سارے خوابوں کو خواہشوں کو اپنے ماں باپ کے چہرے پر خوشی دیکھنے کے لئے بھلا دیتے ہیں۔ جب گھر میں بیٹا بڑا ہو تو اس کے اوپر گھر کی ساری ذمے داری ہوتی ہے۔گھر کی مالی حالت اگر اچھی ہو تو ٹھیک ورنہ یہی بیٹا اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے گھر کی ذمے داری بھی اٹھا لیتے ہیں۔خدانخواستہ اگر والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا ہو تو یہی بیٹا اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کے لئے قربانیاں دیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ اپنے بہن بھائیوں کو تعلیم دلوانے کے لئے اپنی تعلیم کو چھوڑ کر خود کمانے نکل پڑتا ہے تاکہ اس کے بہن بھائی تعلیم حاصل کر سکیں۔ یہ بیٹا ہی ہوتا ہے جو اپنے حصے کی ساری خوشیاں اپنے گھر کے لئے قربان کر دیتا ہے۔یہاں تک کہ ان کو اپنے پیروں پر کھڑا کراتے کراتے ان کے گھر بساتے بساتے خود بوڑھا ہو جاتا ہے۔ یہ بیٹے ہی ہیں جو اپنے والدین کے لئے زندگی کا سرمایہ ہوتے ہیں۔ کچھ نا فرمان بیٹوں کی وجہ سے ہم سب کو غلط نہیں ٹھہرا سکتے ایسے بہت سارے بیٹے ہیں جو اپنے والدین بہن بھائیوں کے لئے جان بھی لٹا دیتے ہیں۔
    یہ مرد ہی تو ہیں جو شوہر کے روپ میں مجازی خدا کہلاتے ہیں۔ بیوی کے دوست ہوتے ہیں۔ ایک مضبوط سہارا ہوتے ہیں۔ عورت کی قسمت کا انحصار اس کی خوبصورتی یا تعلیم پر نہیں بلکہ اس کی زندگی میں شامل ہونے والے مرد پر ہوتا ہے۔شوہر عورت کی زندگی کی رونق ہوتے ہیں۔شوہر کے بغیر بیوی ادھوری ہے۔بیوی ناراض ہو جائے روٹھ جائے تو منا بھی لیتے ہیں۔یہ شوہر ہی تو ہیں جو ہمارے ناز نکھرے اٹھاتے ہیں۔شوہر کی سرپرستی میں ہر عورت اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی ہے۔
    یہ مرد ہی تو ہیں جو باپ کے روپ میں بچوں کا کل سنوارنے کے لئے اپنا آج قربان کرتے ہیں۔ ماں اگر محبت کا دریا ہے تو باپ شفقت کا سمندر ہے۔ ماں کے پیروں تلے جنت ہے تو باپ جنت کا دروازہ ہے۔اگر دروازہ ہی نہ کھلے تو جنت میں کیسے جا سکو گے۔باپ اپنے ہر درد کو چھپاتا ہے۔اپنے وجود کو پسینے میں ڈھال کر بہتے رہتا ہے۔ باپ ایک مقدس محافظ ہے۔ باپ کے بغیر سارے خواب ادھورے ہیں۔ دنیا میں باپ کی شفقت ایک سایہ دار شجر کی طرح ہے جو ہر حال میں اپنے بچوں کو بچائے رکھتا ہے۔ یہ اگر بچوں کو ڈانٹے تو سخت گیر باپ کہلاتے ہیں۔نا ڈانٹے تو غیر ذمے دار کہلاتے ہیں۔یہ ساری زندگی اپنے گھر بیوی بچوں ماں باپ بہن بھائیوں کے لئے جوجھتے رہتے ہیں۔کڑی سے کڑی محنت کرکے سب کے لئے آسائشیں اکھٹا کرنے میں لگے ہوئے ہوتے ہیں۔ان مردوں کی قربانیوں کو ہم کیسے نظر انداز کرسکتے ہیں؟
    اپنی زندگی میں ان مردوں کو بہت عزت دیجئیے۔کیونکہ یہ بھائی، بیٹا، شوہر، باپ کیسی بھی روپ میں ہو یہ قربانیاں ہی دیتے نظر آئیں گے۔یہ کائنات دو اصناف مرد اور عورت کے وجود سے ہی چلتی ہے۔۔عورت کی قربانیوں کو سراہا جاتا ہے۔مرد کی کیوں نہیں؟
    کچھ بھٹکے ہوئے مردوں کی وجہ سے سبھی کو غلط نہیں کہہ سکتے نا !

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا