’اقتدارملاتوافسپاپہ ہوگا پہلاوار‘

0
16

مودی اور محبوبہ نے ریاست کے پُرامن ماحول کو تہس نہس کردیا ©: عمر عبداللہ

کے این ایس

سرینگرسابق وزیر اعلیٰ ونیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ نے جنوبی کشمیر کے شوپیاں میں عوام سے وعدہ کیا کہ اگر آنے والے اسمبلی انتخابات میں ان کی حکومت آئی تووہ متنازعہ پبلک سیفٹی ایکٹ کا خاتمہ اور کے سی سی قرضوں کو معاف کریں گے ۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ آج کے الیکشن ترقی کیلئے نہیں ہیں بلکہ دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی حفاظت کیلئے لڑے جارہے ہیں ۔ اپنی تقریر میں سابق وزیر اعلیٰ نے کہا میری پارٹی کی حکومت میںکسی ماں کو اپنے بچے سے ملنے کیلئے جیلوں کے چکر نہیں کاٹنے پڑیں گے تاہم اس کیلئے موجودہ پارلیمانی الیکشن ایک سیمی فائنل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 23مئی کے بعد ہندوستان میں ایک نئی حکومت آئے اورہم اُس حکومت کیساتھ نئے سرے سے بات کر پائیں تاکہ جماعت اسلامی پر پابندی ہٹانے ، سیاسی بات چیت کی نئی پہل کرنے اور دیگر معاملات میں پیش رفت ہوسکے۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق سابق وزیر اعلی و نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ نے پھر ایک بار عوام کے ساتھ وعدہ کیا ہے اگر اسمبلی انتخابات میں انکی حکومت آئی تو وہ متنازع پبلک سیفٹی ایکٹ کا خاتمہ کریں گے۔اس دوران سابق وزیر اعلیٰ نے اپنی تقریر میں سابق وزیر اعلیٰ نے کہا میری پارٹی کی حکومت میںکسی ماں کو اپنے بچے سے ملنے کیلئے جیلوں کے چکر نہیں کاٹنے پڑیں گے تاہم اس کیلئے موجودہ پارلیمانی الیکشن ایک سیمی فائنل کی حیثیت رکھتے ہیںوہ جنوبی کشمیر کے پہاڑین ضلع شوپیان میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے ۔عمر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا عام طور پر الیکشن ترقی کیلئے لڑے جاتے ہیں لیکن ہمارے یہاں آج کے الیکشن دفعہ370اور دفعہ35اے کی حفاظت کیلئے لڑے جارہے ہیںعمر عبد اللہ نے کہا کہ اگر ریاست کی خصوصی پوزیشن چھینی گئی تو یہاں رہنے والوں کی زمینیں اور نوکریاں چلی جائیں گی ۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ہماری کوشش یہی ہے کہ 23مئی کے بعد ہندوستان میں ایک نئی حکومت آئے اورہم اُس حکومت کیساتھ نئے سرے سے بات کر پائیں تاکہ جماعت اسلامی پر پابندی ہٹانے، سیاسی بات چیت کی نئی پہل کرنے اور دیگر معاملات میں پیش رفت ہوسکے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے جنوبی کشمیر کیلئے نیشنل کانفرنس کے نامزد اُمیدوار جسٹس حسنین مسعودی کے حق میں جاری چناﺅی مہم کے دورا ن شوپیان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ نریندر مودی اور اُن کے ساجھیدار پی ڈی پی والوں نے ریاست کے حالات کو خراب کرنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی ۔ ”2014میں ہم نے کن حالات میں ریاست کو نریندر مودی کے حوالے کیا اور آج ریاست میں کیا حالات ہیں اس سے کوئی بے خبر نہیں ۔ 2014میں کتنے لوگوں نے الیکشن میں حصہ لیا اور 2019میں کتنی کمی آئی ہے یہ بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ 2014میں ملی ٹنسی کی کیا حالت تھی اور آج ملی ٹنسی کو کس طرح نئی شروعات دی گئی ہے، اس کا خلاصہ کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔“انہوں نے کہا کہ ”اعداد و شمار اور حقائق بولتے ہیں آپ دیکھئے میری حکومت کے دوران کتنے نوجوان ملی ٹنٹ بنے اور پی ڈی پی بھاجپا حکومت میں کتنے نوجوانوں نے بندوق اُٹھائی،آپ کو خود بہ خود پتہ چل جائیگا کہ مودی جی کے 5سال اس ریاست کیلئے کتنے بھاری اور کتنے مہنگے ثابت ہوئے ہیں۔“ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہم نے مودی صاحب کو ایک اچھے ماحول میں ریاست سونپی لیکن انہوں نے اس ماحول کو تہس نہس کر کے رکھ دیا، یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ مودی صاحب آج یہاں اسمبلی کا الیکشن نہیں کر پارہے ہیں۔ 1996کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ ریاست کے اسمبلی الیکشن وقت پر نہیں ہو پارہے ہیں۔ اس کیلئے قصوروار کوئی اور نہیں بلکہ مودی صاحب اور اُن کے حکومت کے ساجھیدار پی ڈی پی والے ہیں ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ”اپنا ووٹ ڈالنے سے پہلے بہترین اُمیدوار کا چناﺅ کرنا جتنا ضروری ہے اور اُتنا ہی ضروری ہے کہ ہم پچھلے 5سال پر نظر ڈالیں اور دیکھیں کہ جن لوگوں کو ہم نے 2014میں چُنا اور منڈیٹ دیا اُن لوگوں نے ہمارے ساتھ کیا سلوک کیا ؟ ۔ انہوں نے بتایا کہ جو لوگ آج مگرمچھ کے آنسو بہا کر خود کو عوام کا ہمدردجتلانے کی کوشش کرتے ہیں، پھر چاہئے وہ قلم دوات نشان والے ہوں یا سیب کے نشان والے، اُن سے پوچھا جانا چاہئے کہ پچھلے 5سال میںاُن کی ہمدردی کہاں تھی؟جب معصوم بچیوں کی آنکھوں کی بینائی پیلٹ گن کے ذریعے چھینی جارہی تھی،جب ہمارے بچوں کو بے تحاشہ گرفتار کیا جارہا تھا،جب ہمارے نئی نسل کو گولیوں کا نشانہ بنایا جارہا تھا،تب یہ ہمدردیاں کہاں تھیں۔تب تو آپ لوگوں کو ڈرا ، دھمکا اور دبا نے کی ہر مذموم کوشش کرتے تھے۔تب یہ ہمدردی کیوں نہیں۔ محبوبہ مفتی نے گذشتہ دنوں پہلگام میں آنسو بہائے، وزیر اعلیٰ کی کرسی پر یہ آنسو کیوںنہیں بہے “ ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ جب گوجر بکروالوں کے جنگلات کے حقوق چھینے جارہے تھے تب محبوبہ مفتی کی ہمدردیاں کہاں تھیں؟ جب پہاڑی اور دیگر پسماندہ طبقات کے حقوق سلب کئے جارہے تھے تب محبوبہ مفتی کا احساس کہاں تھا؟ پی ڈی پی کی حکومت نے ظلم و تشدد کے علاوہ کچھ کیا تو وہ عوام کو ٹیکسوں اور قرضوں کے بوجھ تلے دبانا تھا۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہا کہ ”پی ڈی پی حکومت نے خود کو زمینی حقائق سے دور رکھا اور گرفتاریوں کی بنیاد پر حکومت چلائی۔ نوجوانوں پر پی ایس اے کے اطلاق کے ریکارڈ قائم کئے۔ میں نے پہلے بھی یہ وعدہ کیا ہے اور میں شوپیان میں یہ بات دہرانا ضروری سمجھتا ہوں کہ انشاءنیشنل کانفرنس کی حکومت آئیگی تو ہم PSAقانون کی کتاب سے مٹا دیں گے،تاکہ کوئی نوجوان پی ایس اے کے تحت گرفتار نہ ہو۔“ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ مہربانی کرکے بائیکاٹ کی طرف مت جایئے، بائیکاٹ سے اس ریاست کو نقصان ہوگا۔بائیکاٹ سے ہمارے دشمن ہم پر حاوی ہوجائیں گے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا