’یہ دیش سب کاہے،نفرت کی آگ مت پھیلائو‘

0
33
  • لوگوں کومذہب کے نام پہ تقسیم کرنابھاجپاکے پاس اب آخری ہتھکنڈا:غلام نبی آزاد
    سرحد پار سے فائرنگ ہو یا دہشت گردانہ حملہ، وزیر اعظم کے لئے اب یہ مسئلہ نہیں ہیں،وہ امریکہ انگلینڈکی باتیں کرتے ہیں
    جان محمد
    جموں؍؍’’بھاجپانے ملک کیساتھ بڑادھوکہ کرکے ووٹ حاصل کئے اورتمام وعدوں کووفاکرنے میں ناکامی کے بعد اب ملک کو مذہب کے نام پرتقسیم کرکے آئندہ لوک سبھاچنائومیں ووٹ بٹورناچاہتی ہے،پارٹی ملک کونفرت کی آگ میں جھونک کر اپنے سیاسی مقاصدحاصل کرنے پہ آمادہ ہے،وزیراعظم نریندرمودی کے دورمیں ملک میں امن وامان درہم برہم ہے، جموں وکشمیرمیں بدامنی ہے، پچھلے چار برسوں سے ملک غم منارہاہے،ایک سرکے بدلے دس سرکاٹ کرلانے کی باتیں کرنے والے پاکستان میں بریانی کھانے پہنچ جاتے ہیں،56اِنچ سیناکی جملے بازی کرنے والے کا56اِنچ کاسیناآج کسی ملک میں توکل کسی ملک میں گھوم رہاہے اوراپنے ملک کی اِسے فکر ہی نہیں،ملک کے وزیراعظم کوایک آٹھ ماہ یاآٹھ سال کی بچی کی عصمت ریزی وقتل پردکھ نہیں ہوتا، نوجوانوں کے روزگارکیلئے فکرمندنہیں، کسانوں کی فکرنہیں ، خواتین کی فکر نہیںلیکن اگرفکرہے توصرف دیش کو بانٹنے کی فکر ہے،لیکن یہ دیش سب کادیش ہے،دومرتبہ دھوکہ کھانے کے بعد اب ملک کی عوام تیسری مرتبہ ہرگزجھانسے میں نہ آئے‘‘۔ان خیالات کااِظہارراجیہ سبھامیں حزب اختلاف کے قائداورسابق وزیراعلیٰ جموں وکشمیرغلام نبی آزادنے آج جموں میں منعقدہ کانگریس کارکنان کے ایک کنونشن سے خطاب کے دوران کیا۔غلام نبی آزادنے جموں میں ہوئے فدائین حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہدأ کوشاندارخراجِ عقیدت پیش کیااورزخمیوں کی عیادت بھی کی۔اُنہوں نے کہاکہ ملک تباہی کی جانب جارہاہے،اُنہوں نے ملک اورخاص طورپرریاست جموں وکشمیرکی بگڑتی امن صورتحال پروزیراعظم ہندنریندرمودی کوہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہاکہ اقتدار تک پہنچنے کیلئے پاکستان کی فوج کے ہاتھوں فوجیوں کے سرکاٹے جانے پرکانگریس کوتنقیدکانشانہ بنانے اورلوگوں کو کانگریس کیخلاف اُکسانے کیلئے بھاجپانے دعوے کئے کہ وہ ایک سرکے بدلے دس سر کاٹ کرلائیں گے لیکن اقتدار ملتے ہی ان کے وزیراعظم پاکستانی وزیراعظم کو جنم دن کی مبارک باد دینے لاہور پہنچ جاتے ہیں اوروہاں بریانی کھاتے ہیں۔اُنہوں نے کہاکہ اپنی حلف برداری تقریب میں وہ اُسی ملک کے وزراعظم کو دعوت دیتے ہیں جس ملک کے فوجیوں نے ہندوستانی فوجیوں کے سرکاٹے ۔آزادنے کہاکہ 2014کے پارلیمانی چنائواور پھر اس کے بعد2015کے انتخابات میں عوام کیساتھ بڑا دھوکہ ہوا۔غلام نبی آزادنے کہاکہ بھاجپانے 2014کے پارلیمانی چنائوکے وقت ملک میں ایساماحول پیداکیاکہ کانگریس کواقتدار سے بے دخل کئے بغیر کوئی چارہ نہیں، کانگریس مکت بھارت ہی محفوظ اور خوشحال بھارت ہے لیکن عوام کوبہکاکرووٹ پانے کے بعد حکومت میںآتے ہی بھاجپاسب کچھ بھول گئی۔آزادنے کہاکہ بھاجپاکے پاس اب ایک ہی ہتھیاربچاہے اوروہ لوگوں کوتقسیم کرنے کاہے ، مذہب کے نام پر تقسیم سے اب وہ اپنی ڈوبتی نیاکوپار لگاناچاہتی ہے۔اُنہوں نے کہا’’دوسرے سارے ہتھیار اُنہوں نے استعمال کر لئے ۔۔اب اگلے چنائوکیلئے دیش کے لوگوں کو دھرم کے نام پربانٹنے کی کوشش کی جائیگی‘‘۔غلام نبی آزاد نے بھاجپاپرملک کو تقسیم کرنے کاالزام عائدکرتے ہوئے کہاکہ اتنی گری ہوئی سیاست ہورہی ہے اس کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ یہاں بکری کو گائے بنادیتے ہیں…مرغاکاٹے توکہتے ہیں اس نے بڑاجانورکاٹ دیا۔۔۔دلت مری گائے کاچمڑہ نکالے تواُسے بھی مارتے ہیں،جموں میں گوجرطبقے کیساتھ بھی ظلم وزیادتی ہوئی‘‘۔جموں وکشمیرمیں بھاجپاکے اقتدار کاحصہ بننے کوریاستی عوام کیلئے ایک وبال قرار دیتے ہوئے آزادنے کاکہ ہمیں فخرتھاجموں میں یہاں بھائی چارہ ہے،امن وامان ہے۔اُنہوں نے کہا’’پوری ریاست آتنک واد کی لپیٹ میں تھی لیکن جموں میں امن تھا،لیکن اب حالات ایسے نہ رہے ۔ڈوڈہ، کشتواڑ، راجوری ، پونچھ ۔ گول گلاب گڑھ ، پونچھ میں خطرناک دہشت گردی تھی لیکن جموں پرامن تھا،آج تمام22اضلاع کے لوگوںنے جموں میں اپناگھربنایا،ہندو۔مسلم۔سکھ سب نے ۔۔۔لیکن جموں کے ماحول کو بھی بھاجپانے خراب کر دیا ہے‘‘۔آزادنے خبردارکیاکہ ووٹ لینے کیلئے بھاجپانے نفرت کے بیج بونے کا نیا ہتھکنڈااپنایاہواہے۔انہوں نے مزیدکہا’’جتناجتناالیکشن آئیگابانٹنے کی کوشش کی جائیگی،جھانسے اورجال میں مت پھنسئیدودفعہ پھنس چکے ہواسمبلی اور پارلیمانی چنائومیں،تیسری مرتبہ پھنسوگے تواُن کی غلطی نہیں آپ کی غلطی ہوگی،دانشمندی کامظاہرہ کریں،آپ بدی مان ہیں ۔۔اس نفرت سے اپنے گھرکوبچائے اور نفرت کی آگ میں اس گھرکومت جلنے دیجئے‘‘۔آزادنے وزیراعظم نریندرمودی کوہدف ِ تنقید بناتے ہوئے کہاکہ بچیوں کی عصمت ریزی پروزیراعظم کو دکھ تک نہیں ہوتا،افسوس کااِظہارتک نہیں کرتے،نوجوانوں کی فکرنہیں ، روزگارکی فکرنہیں، خواتین کی فکرنہیں ، خواتین کی فکرنہیں،ماں بیٹیوں کی عزت کی فکر نہیں …دیش کوبانٹنے کی بڑی فکر ہے۔انہوں نے کہاکہ کانگریس کی پالیسیوں پرسب لوگ بھروسہ کرتے ہیںکیونکہ کسی کیساتھ کوئی امتیازنہیں ہوتاکسی بھی مذہب ذات ، شہردیہات وخطہ کاہواُسے ساتھ لیکرچلنے کی صلاحیت کانگریس میں ہے۔ ایک بھروسہ ہے یہ بھروسہ بنانے کیلئے مہاتماگاندھی، پنڈت جواہرلال نہرو، سردار پٹیل، سبھاش چندر بوس اور مولاناآزاددسمیت اورلیڈروں کواپنی زندگی دیناپڑی۔انہوں نے کہاکہ یہ بھروسہ دینے کیلئے ہمارے دووزیراعظموں نے اپنی جان کی قربانی پیش کی ہے۔غلام نبی آزادنے کہاکہ پچھلے چار برسوں سے ہم غم منارہے ہیں، پورادیش غم منارہاہے کیونکہ ہم نے اور دیش نے ایک بڑادھوکہ کھایاہے۔2014میں دیش کیساتھ ایک بہت بڑادھوکہ ہوا،2015کے شروع میں جموں وکشمیرکی عوام کیساتھ دھوکہ ہوا،دونوں الیکشن میں لوگوں سے دھوکہ کرکے ووٹ حاصل کیاگیا۔انہوں نے کہا’’ہمارے یہاں 1952سے لیکرآج تک بلکہ1937سے کانگریس الیکشن لڑتی تھی اور جیت کرآتی تھی ، لیکن تب سے آج تک کبھی دھوکہ دھڑی سے کوئی چنائونہیں ہوا ہے۔لوک سبھاکا2014کا الیکشن لوگوں کو گمراہ کر کے ہوا،سرکاریں بنی اور سرکاریں گریں ،ہماری سرکارکئی دفعہ بنی کئی دفعہ گری، 1970میں پہلی مرتبہ پوری طرح ہار گئے۔ غلطیاں ہم سے بھی ہوئی ہیں لیکن 2014کے چنائومیں ایساپہلی مرتبہ ہوا،سب سے زیادہ کام کرنے کے بعد بھی یو پی اے ون اور یو پی اے ٹو میں ۔اس کے بعد بھی ہم ہار گئے‘‘۔انہوں نے مزیدکہا’’یہ توایسے ہی ہوا کہ کسان نے پوری محنت ، خون پسینہ کر کے ہل جوتی بیج ڈالا، پانی ڈالاکھاد ڈالا۔۔یہ کرنے کے بعد اناج اچھانہ ہوا،کہیں نہ کہیں زمین نے دھوکہ دیا۔۔ایساہی ہمارے ساتھ ہوا،ہندوستان کی جنتاکیساتھ ہوا،کانگریس کیساتھ ہوا‘‘۔انہوں نے کہا’’بھاجپاکی طرف سے مہم چلی ۔۔ہمیں مودی پرکوئی اعتراض نہیں ۔لیکن دھوکہ کہاں سے شروع ہوا،یہ سرکاردوتین بڑے مدعوں پر بنی۔کسانوں کوخوشحال زندگی دینے،بے وزگارنوجونوںکوروزگار دینے اوراور ملک کی حفاظت کے نام پر‘‘۔انہوں نے کہاکہ’’بھارت کی رکشاکے نا م پرجب کوئی لڑتاہے توتب کوئی ہندومسلمان کاسوال نہیں ہوتاکسی پارٹی ، ذات کاسوال نہیں ہوتا،روزگاربے روزگار…امیر غریب کاسوال نہیں ہوتا…کیونکہ دیش ان سب سے اونچاہے۔۔دیش ہے توہم انسان زندہ ہیں،انسان زندہ ہیں توسب کچھ ہے،ملک کوسب سے بڑی ترجیح دی جاتی ہے،ملک سب سے زیادہ پیاراہوتاہے۔دیش ہم سب کاہے…ہم بھاجپاکے نظرئیے پریقین نہیں رکھتے۔۔۔اسے مسترد کرتے ہیں۔۔وہ کہتے ہیں یہ دیش انکاہے‘‘۔غلام نبی آزاد نے کہا’’ آج کے پردھان منتری نے چنائوکے وقت سینکڑوں میٹنگیں ملک میں کیں لیکن کوئی ایسی میٹنگ نہیں جس پراُنہوں نے کشمیرسے کنیاکماری تک یہی کہاکہ وہ کانگریس سرکارکی پالیسی کمزور ہے ، وہ نالائق ہے۔۔ ڈوب مرو۔ڈوب مرو۔۔۔ہندوستان کی سرکارچلانے والوڈوب مرو۔۔۔۔پاکستان کے فوجی آئے اورہمارے فوجیوں کے سرکاٹ کے لے گئے۔۔جب ہماری سرکارآئے گی اور ہم گردن کاٹ کرلائیں گے،وہ ایک سر کاٹیں گے ہم دس سرکاٹیں گے ۔۔اتنی باتیں کہیں ۔۔۔ہندوستان کے لوگوں کے جذبات کانگریس کیخلاف اُبھرے۔۔۔کانگریس کیخلاف عوامی جذبات اتنے بھڑکائے کہ کانگریس کی شکل و صورت ہندوستانی عوام کے سامنے ایک ملک دشمن جماعت جیسی بنادی۔اورایک ایسی شکل پیش کی کہ بھاجپاکے بغیراس ملک کی حفاظت کوئی نہیں کرسکتااگربھاجپااقتدارمیں نہ آئے تودیش محفوظ نہیںملک کے ٹکڑے ہوجائیں گے ۔۔۔یہ سب سے بڑاکارن ہماری شکست کابنا‘‘۔انہوں نے کہا’’ جس پاکستان کے بارے میں وہ سرکاٹنے والے تھے۔۔ایک کے بدلے دس سرکاٹنے والے تھے، جس کی آنکھ میں آنکھ ملاکر بات کرنے والے تھے،جس پردھان منتری کے جنم دن منانے پردھان منتری گئے……بریانی کس نے کھائی ……دعوتیں پاکستان لاہور میں جاکرکس نے کھائیں،ہندوستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تقسیم ہندکے بعداپنی حلف برداری میں بلایامودی نے پاکستانی وزیراعظم کو !‘‘۔چینی دراندازی پربولتے ہوئے آزادنے مودی پرنشانہ سادھااورکہا’’چین کے صدر آئے ۔۔۔۔چینی صدرکوجھولاجھولارہے تھے مودی اور چین کی فوج ملک میں گھس آئی‘‘۔جموں وکشمیرمیں2015کے اسمبلی انتخابات پرآزادنے کہاکہ یہاں کے لوگوں کے جذبات بھی بھڑکائے گئے اور اس جماعت نے یہاں سے 25نشستیں جیت لیں۔آزادنے کہاکہ آج اِسی جموں میں بدامن ہے، انہوں نے کہا’’ 47سے لیکر2014تک تین جنگوں کوچھوڑ کرجموں ،سانبہ ،کٹھوعہ میںسب سے زیادہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں ان چار سالوں میں ہواہے۔انہوں نے کہا’’سب سے زیادہ حملے،،سب سے زیادہ عام شہریوں کانقصان …سب سے زیادہ فوجیوں کانقصان اس دورمیں ہواہے‘‘۔آزادنے سوالیہ لہجے میں کہا’’کہاں گئے مودی صاحب؟کہاں گئی چھپن اِنچ کی چھاتی،کبھی چھپن اِنچ کی چھاتی ایک ملک میں ہوتی ہے …کبھی دوسرے ملک میں ہوتی ہے۔۔۔۔وہ امریکہ کوبھی صلاح دیتے ہیں…چین کو بھی صلاح دیتے ہیں…جاپان جوبھی صلاح دیتے ہیں لیکن اپنے لوگوں کو بھول گئے ۔۔اپنے وعدوں کوبھول گئے،ملک کے اتحاد کوبھول گئے،خطرے میں ڈال دیا۔‘‘۔آزادنے کہاکہ لوگوں کو سمجھناچاہئے۔آزادنے کسانوں کیساتھ کئے گئے وعدوں کووفانہ کرنے پرمودی سرکارکی خوب تنقیدکی ۔انہوں نے کہاکہ کسانوں کی خودکشیاں تھم نہیں رہی ہیں۔ تیسرابڑاوعدہ مودی کانوجوانوں خو روزگاردینے کاتھالیکن اس میں بھی وہ ناکام ثابت ہوئے ہیں۔اس دوران صحافیوں سے مختصربات چیت میں وزیر اعلی غلام نبی آزاد نے وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ سرحد پار سے فائرنگ ہو یا دہشت گردانہ حملے وزیر اعظم کے لئے اب یہ مسئلہ نہیں ہیں۔پی ایم ابھی انٹرنیشنل مسائل کی بات کرتے ہیں۔ وہ تو امریکہ اور انگلینڈ کی بات کرتے ہیں۔صحافیوں سے کہا کہ دہشت گرد ہمارے ملک، ہمارے فوجی کیمپوں پر حملے بول رہے ہیں۔ فوج کے جوان شہید ہو رہے ہیں۔ان کے خاندان کے رکن زخمی ہو رہے ہیں۔ میں ان مسائل پر سیاست نہیں کرنا چاہتا ہوں۔سنجواںبریگیڈ پر دہشت گرد حملے کا بہت دکھ ہوا ہے۔ میں نے آرمی ہسپتال میں زخمیوں کا حال چال جانا۔ میں اپنی پارٹی، سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور منموہن سنگھ کی جانب سے حملے کی مذمت کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان صرف دہشت گردی سپانسر حملے ہی نہیں کروا رہا ہے بلکہ سرحد پار سے فائرنگ بھی کر رہا ہے۔ پاکستان حکومت اور پاکستانی فوج کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہیں نہ کہیں مرکزی حکومت کی پالیسیوں میں خامیاں ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت کی پالیسیاں معذور ہو گئی تھیں، اب میں پوچھتا ہوں کہ کون سی حکومت ناکام ہے۔موجودہ مرکزی حکومت کے وقت میں سرحد پار سے کتنی بار جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی ہے، کتنے دہشت گردانہ حملے ہو چکے ہیں۔صحافیوں کے سوال پر آزاد نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ایک ممبر اسمبلی نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا۔ انہوں نے اس کی بھی مذمت کی ۔ان سے قبل خطاب کرتے ہوئے پردیش کانگریس کمیٹی کے صدرغلام احمدمیرنے ریاست کی پی ڈی پی ۔بھاجپاسرکارکوکورپشن میں لت پت قرار دیتے ہوئے کہاکہ موجودہ حکمران اتحادکوبخوبی معلوم ہے کہ اِسے دوبارہ اقتدارملنے والانہیں لہٰذاوہ جوبٹیاسوکھٹیا‘کی طرزپرکام کررہے ہیں اور کورپشن کادوردورہ چل رہاہے۔میرنے کہاکہ پی ڈی پی ۔بھاجپانے ریاست میں بدانتظامی اور دھاندلیوں کادوردورہ چلاہواہے۔ اُنہوں نے کہاکہ جمہوری اِداروں کو کمزورکررہی ہے اورچناوی عمل سے بھاگتی ہیں۔اُنہوں نے کہاہ کبھی پارلیمانی ضمنی چنائو سے بھاگتی ہے تو کبھی پنچایتی چنائو سے بھاگتی ہے کیونکہ یہ پارٹیاں یہ جان لیتی ہیں کہ عوام کا غصہ ان پرپھوٹنے والاہے اور اگرچنائوکروائے گئے توانہیں کھدیڑدیاجائیگا۔اُنہوں نے کہاکہ کوئی نہ کوئی بہانہ بناکر یہ لوگ چنائو آخری لمحا ت میں ملتوی کرارہے ہیں۔انہوں نے پی ڈی پی پربرستے ہوئے کہا’’ان کو پتہ ہے لوگ انہیں سبق سکھائیں گے،ایک بھی وعدہ پورانہیں کرسکے‘‘۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا