سنجواںفدائین حملہ :5فوجی،ایک عام شہری اور 3فدائین ہلاک

0
40

بڑے پیمانے پہ تلاشی مہم کاآغاز،پانچ کلومیڑکے دائرے میں تمام تعلیمی اِدارے آج بندرہیں گے

آر۔جے ۔بشیر

  • جموں#سنجواں ملٹری سٹیشن پرہوئے فدائین حملے کے بعد جاری آپریشن دوسرے روزبھی جاری رہا،دن بھرزبردست گہماگہمی کے چلتے دیررات تک آپریشن کے اختتام تک پہنچنے کے کوئی آثاردکھائی نہ دئیے اور اب تک اس حملے میںدو صوبیداروں اور ایک عام شہری سمیت 6 افراد ہلاک جبکہ 11 دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ سیکورٹی فورسز کی جانب سے تین بھاری مسلح حملہ آور مارے جاچکے ہیں۔ آپریشن کو سرکاری طورپرختم نہ کرتے ہوئے دیررات انتظامیہ نے اعلان کیاکہ اس علاقے کے قریب پانچ کلومیٹرکے علاقہ میں تمام سرکاری وغیرسرکاری تعلیمی اِدارے سوموارکوبندرکھے جائیں گے لہٰذاوالدین اپنے بچوں کو اسکول نہ بھیجیں، آپریشن لگ بھگ ختم ہے تاہم احتیاط کے طورپرتلاشی مہم چلائی جائیگی۔تفصیلات کے مطابق سنجواں ملٹری سٹیشن ( 36 بریگیڈ فرسٹ جموں وکشمیر لائٹ انفینٹری) میں پاکستانی جنگجو تنظیم جیش محمد کے فدائین حملہ آوروں اور سیکورٹی فورسز کے مابین 10 فروری کی علی الصبح سے جاری تصادم آرائی میں تاحال ختم نہ ہوائی ہے۔ ایت کے روز کئی گھنٹوں کے انتظار کے بعد پہلی مرتبہ دفاعی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل دیویندر آنند نے اتوار کو سہ پہر ساڑھے تین بجے ملٹری اسٹیشن کے باہر موجود نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مارے گئے تینوں جنگجو بھاری مسلح اور فوجی وردی میں ملبوس تھے۔ تاہم انہوں نے کوئی بھی سوال لینے سے انکار کیا۔ کرنل آنند نے کہا ’سنجوان میں جاری آپریشن کے دوران اب تک تین حملہ آور مار گرائے گئے ہیں۔ تیسرا حملہ آور بھی، پہلے مار گرائے گئے دو حملہ آوروں کی طرح فوجی وردی میں ملبوس اور بھاری ہتھیاروں سے لیس تھا۔ ان حملہ آوروں کے قبضے سے اے کے 56 رائفلیں، یو بی جی ایلز ، بھاری مقدار میں گولہ بارود اور گرینیڈ س ملے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کی فائرنگ سے دو جے سی اوز سمیت پانچ فوجی اہلکار اور ایک عام شہری ہلاک جبکہ 10 دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا ’بھارتی کمانڈوز کی جانب سے چلائے گئے سرچ آپریشن کے دوران رہائشی کوارٹروں سے ایک جے سی او ، دو جوانوں اور ایک جوان کے والد کی لاش برآمد ہوئی ہیں۔ یہ سبھی 10 فروری کی ابتدائی فائرنگ میں جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس طرح سے اب تک اس حملے میں 6 جانیں گئی ہیں۔ ان میں دو جے سی اوز، تین جوان اور ایک عام شہری شامل ہیں‘۔ دفاعی ترجمان نے زخمیوں کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا ’اس حملے میں دس لوگ بھی زخمی ہوئے ہیں۔ جس میں 6 خواتین بھی شامل ہیں۔ بھارتی فوج کے ڈاکٹر رات بھر زخمیوں کو بچانے میں مصروف رہے۔ ایک حاملہ خاتون جو گولی لگنے سے زخمی ہوئی تھی، کا آپریشن کیا گیا اور اس نے ایک صحت مند بچی کو جنم دیا ہے۔ دونوں خاتون اور بچی مستحکم ہیں۔ ایک چودہ سالہ لڑکے سر پر سنگین چوٹ آئی ہے۔ اس کی حالت تشویشناک بنی ہوئی ہے۔ کیمپ کے اندر سرچ آپریشن جاری ہے‘۔ اس سے قبل کرنل دیویندر آنند نے 10 فروری کی شام نامہ نگاروں سے بات کی تھی۔ انہوں نے تب کہا تھا ’سنجوان میں جاری آپریشن میں فوج نے تاحال دو بھاری مسلح جنگجوؤں کو ہلاک کیا ہے۔ حملہ آوروں نے جنگی وردی پہن رکھی تھی۔ وہ اے کے 56 رائفلیں، ہینڈ گرینیڈ اور دیگر اسلحہ و گولہ بارود لیکر آئے تھے۔ ان کے قبضے سے برآمد ہونے والی چیزوں سے صاف ہوگیا ہے کہ ان کا تعلق جیش محمد سے تھا۔ تلاشی آپریشن جاری ہے۔ کیمپ میں موجود 150 ہاوسز کو کلیئر کیا گیا ہے۔ ان میں رہائش پذیر افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ ابھی تک ایک جے سی او اور ایک این سی او شہید ہوگئے ہیں۔ دونوں کا تعلق جموں وکشمیر سے ہے۔ 9 دیگر جن میں پانچ خواتین اور بچے شامل ہیں، زخمی ہوئے ہیں۔ دو زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ تمام حملہ آوروں کے مارے جانے تک آپریشن جاری رہے گا‘۔ حملے کے حوالے سے پولیس تھانہ تکروٹہ نگر کی طرف سے ایک تفصیلی بیان جاری ہوا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملٹری اسٹیشن میں فائرنگ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب قریب رات دو بجے رک گئی اور علاقہ کو بدستور محاصرے میں رکھ کر باریک بینی سے تلاشی لی جارہی ہے۔ پولیس تھانہ کے بیان میں کہا گیا ہے ’10 فروری کی علی الصبح 4 بجکر 55 منٹ پر جنگجوؤں کے ایک گروپ نے سنجوان جموں میں واقع 36 بریگیڈ فرسٹ جیک لی پر فدائین حملہ کیا۔ فدائین حملہ آور اندھا دھند فائرنگ اور گرینیڈ داغتے ہوئے کیمپ کے اندر داخل ہوگئے۔ بیان میں کہا گیا کہ حملے کے فوراً بعد اسپیشل آپریشن گروپ کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور پورے علاقہ کو گھیر لیا۔ بیان میں کہا گیا ’جنگجو جے سی او فیملی کوارٹرس میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس کے بعد فوجیوں اور جنگجوؤں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا‘۔ بیان کے مطابق تازہ اطلاعات کے مطابق تصادم آرائی میں تاحال دو صوبیداروں اور ایک عام شہری سمیت 6 افراد ہلاک جبکہ 11 دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ پولیس بیان میں مہلوک فوجیوں کی شناخت صوبیدار مدھن لال چودھری، صوبیدار محمد اشرف میر، حوالدار حبیب اللہ قریشی ، این کے منظور احمد اورلائنس نائیک محمد اقبال کے بطور کی گئی ہے۔ سبھی مہلوک فوجیوں کا تعلق فرسٹ جیک لی سے ہے۔ مہلوک عام شہری کی شناخت لانس نائیک محمد اقبال کے والد کے بطور کی گئی ہے۔ حملہ میں متعدد فوجیوں سمیت 11 زخمی ہوگئے ہیں جن کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے تین جنگجو مارے گئے۔یہ جموں میں رواں برس ہونے والا پہلا فدائین حملہ تھا۔ حملے کے پیش نظر پورے صوبہ جموں میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے ۔ حملہ آوروں سے نمٹنے کے لئے انڈین ائر فورس (آئی اے ایف) کے پیرا کمانڈوز کو بھی کام پر لگادیا گیا تھا ۔ یہ کیمپ جموں پٹھان کوٹ شاہراہ پر واقع ہے، تاہم حملے کے باوجود شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت جاری رہی۔ ذرائع نے بتایا کہ فوج ، سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) اور ریاستی پولیس کے اہلکار مشترکہ طور پر آپریشن میں مصروف رہے۔ ضلع انتظامیہ کے احکامات پر ہفتہ کو احتیاطی طور پر سنجوان بیلٹ میں آنے والے تمام اسکول بند رہے۔ سیکورٹی ذرائع نے بتایا ’یہ کیمپ گھنی آبادی کے بیچ میں واقع ہے۔ شہریوں کے کسی جانی نقصان کو ٹالنے کے لئے بڑے احتیاط سے کام لیا گیا‘۔ سنجوان جموں شہر کے قلب سے محض 5 سے 6 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔جموں وکشمیر پولیس کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (جموں) ڈی ایس سنگھ جموال نے ہفتہ کو ملٹری اسٹیشن کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ فدائین جنگجوؤں کی طرف سے یہ حملہ ہفتہ کی علی الصبح قریب 4 بجکر 55 منٹ پر کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا ’سنتری بنکر میں تعینات فوجی اہلکاروں نے ہفتہ کی علی الصبح 4 بجکر 55 منٹ پر مشتبہ نقل وحرکت دیکھی۔ جنگجوؤں نے سنتری بنکر پر فائرنگ اور اس میں تعینات اہلکاروں نے بھی جوابی فائرنگ کی۔ اس کے بعد حملہ آور کیمپ کے اندر واقع ایک رہائش کوارٹر میں داخل ہوئے اور وہاں پناہ لی‘۔ چونکہ جموں بین الاقوامی سرحد کے بالکل قریب ہے، اس لئے مانا جارہا ہے کہ حملہ آور جنگجوؤں نے حال ہی میں سرحد کے اس پار درانداز کی ہوگی۔ ریاستی گورنر این این ووہر انے بھی فدائین حملے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ووہرہ نے ایت کو ہی دہلی میں وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کیساتھ بھی ملاقات کی ہے۔اس کے علاوہ یہاں انہوںنے شمالی کمانڈ کے آرمی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل دیوراج انبو کے ساتھ بات کی اور اہلکار کی ہلاکت پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلدی صحت یابی کے لئے دعا کی۔ گورنرنے کہا کہ تمام سلامتی تنصیبات کا سلامتی آڈٹ کیا جانا چاہیے۔ انتظامیہ کی ہدایات کے مطابق سنجواں ملٹری سٹیشن کے قریب پانچ کلومیٹر کے احاطے میں تمام تعلیمی اِدارے سوموارکوبند رکھے جائیں گے جبکہ فوج پولیس اور دیگر تحقیقاتی ایجنسیاں حملے کی مزید جانچ پڑتال کے علاوہ علاقے میں تلاشی مہم چلائیں گی۔فوج کوخدشہ ہے کہ کہیں کوئی اور فدائین چھپابیٹھانہ ہو، یاپھر کہیں کوئی گرینیڈوغیرہ نہ ہو جسے کوجانی نقصان ہو، لہٰذااحتیاط کے طورپرسرکاری طورپردوسرادِن ختم ہونے کے باوجودبھی آپریشن کو ختم قرارنہیں دیاگیاہے، تین فدائین کی ہلاکت کی تصدیق کرلی گئی ہے جبکہ مزیدآپریشن جاری ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا