لبریشن فرنٹ کے بانی کی34 ویں برسی :وادی میں مکمل ہڑتال کے باعث زندگی مفلوج

0
22

سی این آئی
سرینگر؍؍ضلع کپواڑہ اور شہر خاص کے بیشتر علاقوں میںغیر اعلانیہ کرفیو کے بیچ اتوار کوکشمیر میںعسکری تحر یک کے بانی مرحوم محمد مقبول بٹ کی 34ویں برسی کے موقعہ پر وادی کے طول و ارض میں ہمہ گیر ہڑتال کے نتیجے میں معمول کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی جس کے دوران مرحوم کے جسد خاکی کو کشمیری عوام کو سونپ دینے کا مطالبہ ایک بار پھر دہرایا گیا۔اس دوران مرحوم کے آبائی گائوںترہگام کپوارہ میں ’’یوم مقبول‘‘ کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے جبکہ پاکستانی ، اسکے زیر انتظام کشمیر اور دیگر کئی ممالک سے بھی اس حوالے سے تقریبات منعقد کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ مزاحتمی لیڈران کو ترہگام جانے سے روکنے کیلئے بدستورگرفتار یا خانہ نظر بند رکھا گیا۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ’’یوم مقبول بٹ‘‘ کے سلسلے میں اتوار کو مکمل ہڑتال کے نتیجے میں وادی بھر میں روز مرہ زندگی کا نظام ٹھپ رہا۔ ہڑتال کی اپیل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے دی تھی جبکہ کئی تنظیموں نے اس کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔34سال قبل یعنی1984میں آج ہی کے دن ترہگام کپوارہ کے رہنے والے محمد مقبول بٹ کو دلی کی تہاڑ جیل میں تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔ محمد مقبول بٹ کی جسد خاکی اُن کے لواحقین کو نہیں سونپی گئی تھی اور اُنہیں جیل احاطے میں ہی سپرد خاگ کیا گیا۔ کشمیر کی مزاحتمی تنظیمیں تب سے لگاتارمرحوم کی باقیات سونپ نے کا مطالبہ کررہی ہیں جبکہ عید گاہ سرینگرکے مزار شہداء میں اُن کے لئے ایک لحد بھی مخصوص رکھی گئی ہے۔سی این آئی سٹی رپورٹر کے مطابق ’’یوم مقبول بٹ‘‘ کے سلسلے میں شہر میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی پوری طرح مفلوج ہوکر رہ گئی اور سڑکوں و بازاروں میں صرف فورسز اہلکار ہی تعینات نظر آرہے تھے۔پائین شہر میں صفاکدل، خانیار، رعناواری، مہاراج گنج اور نوہٹہ اور پولیس اسٹیشن کے ساتھ ساتھ پولیس اسٹیشن مائسمہ کے تحت آنے والے علاقوں میںبرسی کے سلسلے میں ہڑتال کے بیچ ہی غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کیا گیا تھا۔۔پولیس کے مطابق علیحدگی پسند لیڈران کی احتجاج کی کال کے پیش نظر امن و قانون کو برقرار رکھنے کیلئے شہر کے کچھ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میںدفعہ144سختی کے ساتھ نافذ رہا۔تاہم شہر خاص کے بیشتر علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بتایا کہ ان علاقوں میں کرفیو نافذکے تحت لوگوں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی آمدورفت پر سخت پابندیاں عائد رہیں۔اس مقصد کیلئے اہم سڑکوں ،پلوں اور چوراہوں پر بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ ناکے بٹھاکر متعدد سڑکوں کو خار دار تار کے ذریعے مکمل طور سیل رکھا گیا۔لوگوں کے مطابق کرفیو زدہ بستیوں میں چپے چپے پر پولیس اور فورسز کی بھاری تعداد تعینات رہی اور انہوں نے شہریوں کو گھروں سے بھی باہر نکلنے نہیں دیا۔ادھر مائسمہ میںتین روز سے جاری پابندیوں کے باعث لوگوں کو کھانے پینے کی چیزیں اور اہم ادویات حاصل کرنے کے سلسلے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور معمول کی زندگی مفلوج رہی۔ شہر کے باقی ماندہ حصوں میں سیول کرفیو کا سماں رہا۔سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور غائب رہا ،یہاں تک کہ چھاپڑی فروشوں نے بھی اپنا کاروبار معطل رکھا۔مزاحتمی قیادت کی طرف سے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر شہر کے لالچوک،مائسمہ،گائو کدل، مدینہ چوک، ریڈکراس روڑ،بر بر شاہ، گھنٹہ گھر، آبی گذر، ریگل چوک ، بڈشاہ چوک اور دیگر ملحقہ علاقوں میں پولیس اور فورسز کی بھاری تعداد تعینات کی گئی تھی اور انہیں غیر مہلک ہتھیاروں سے لیس کرکے کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار حالت میں رکھا گیا تھا۔ادھر بارہمولہ،کپوارہ،بانڈی پورہ ، گاندربل ، بڈگام ، پلوامہ ، اننت ناگ ،کولگام اور شوپیان میں بھی’’یوم مقبول بٹ‘‘ کے حوالے سے مکمل ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئی ہیںجبکہ تما م چھوٹے بڑے قصبہ جات مثلاً ترال ، بجبہاڑہ ، پانپور ، بیروہ ، خانصاحب ، ہندوارہ ،پٹن،سوپور، گاندربل، کنگن کے علاوہ دیہی علاقوں میں بھی ہڑتال کی وجہ سے زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔سوپور اور کئی دیگر حساس علاقوں میں فورسز کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی ۔مجموعی طوروادی بھر میں یوم مقبول کے موقعہ پر ہر سال کی طرح اس سال بھی دکانیں اور کاروباری ادارے مکمل طور پر بند رہے اور گاڑیوں کی نقل و حرکت ٹھپ رہنے کی وجہ سے سڑکوں اور بازاروں میں دن بھر ہو کا عالم رہا۔ہڑتال کی وجہ سے بیشتر سرکاری و غیر سرکاری دفاتر بھی بند رہے اور ملازمین کی حاضری نہ ہونے کے برابر رہی۔کپوارہ سے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ اگر چہ مرحوم مقبول بٹ کے آبائی گائوںترہگام میں لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد تھیں۔تاہم مرحوم کی یاد میں مکمل ہڑتال کے دوران لوگوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرے کئے اور مرحوم کے جسد خاکی کو لواحقین کے سپرد کرنے کا مطالبہ دہرایا۔اس موقعہ پر مرحوم کے آبائی گھر پر لوگوں کا تانتا بندھا رہا۔’’ یوم مقبول بٹ‘‘ کے حوالے سے پاکستان اور اسکے زیر انتظام کشمیر میں بھی تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھا جن کے دوران مرحوم کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔برطانیہ اورکئی یورپی ممالک سے بھی کشمیریوں کی طرف سے’’یوم مقبول بٹ‘‘ کے حوالے سے تقریبات منعقد کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کئی علیحدگی پسند تنظیموں کے لیڈران نے یوم مقبول کے سلسلے میں مرحوم کے آبائی گائوں ترہگام جانے کا پروگرام بنایا تھا لیکن پولیس نے انہیں پہلے سے سے ہی اپنے گھروں میں نظر بند رکھا جبکہ کچھ ایک کو گرفتار کرلیا گیا ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا