گورنر کے مشیر وجے کمار نے قبائلی طبقے کے لوگوں کے بہبودی پرزور دیا مشیر نے قبائلی امور محکمہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا

0
69

لازوال ڈیسک

سرینگر ریاستی گورنر این این ووہر اکے مشیر وجے کمارنے قبائلی امو رمحکمہ کی جانب سے اپنائی جارہی سکیموں کی زمینی سطح پر موثر نگرانی پر دیا ہے تاکہ اس طبقے سے وابستہ لوگوں کو ان سکیموں کے فوائد پہنچائیں جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائل سے وابستہ لوگوں کی مجموعی ترقی کے منصوبوں کو مو¿ثر طور اپنانا جانا چاہیئے ۔ان باتوں کا اظہار قبائلی امور محکمہ کے افسروں کی پہلی میٹنگ میں کیا جو اس محکمہ کی جانب سے عملائی جارہی سکیموں کا جائزہ لینے کے لئے طلب کی گئی تھی۔ میٹنگ میں قبائلی امور محکمہ کی سیکرٹری سلمہ حمید ، سیکرٹری سکولی تعلیم فاروق احمد شاہ ، ناظم قبائلی امور محمد رفیع ،قبائلی امور محکمہ کے دائریکٹر فائنانس اور دیگر افسران موجودتھے۔میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے وجے کمار نے رقومات کا مناسب استعمال کر کے تمام سکیموں کی معیاد بند تکمیل یقینی بنانے پر زور دیا۔انہوں نے کہا ” تمام جاری کاموں کو تیزی کے ساتھ مکمل کیا جاناچاہیئے تاکہ مستحقین کو سہولیات فراہم کی جاسکیں۔ان سکیموں کو صحیح سمت میں لے جانے کے لئے ان کی نگرانی بھی لازمی ہے ۔“ 17 کلسٹر ٹرائبل ماڈل گاﺅں میں 34 ای ۔ کلاس روم قائم کرنے کی محکمہ کی پہل کے تعلق سے مشیر موصوف نے سکولی تعلیم کے سیکرٹری کو قبائلی امور محکمہ کو اپنا تعاون فراہم کرنے کی تلقین کی تاکہ قبائلی طبقے کے بچوں کو جدید تعلیمی سہولیات فراہم کی جاسکیں اور ان کو ای ۔لرننگ کے لئے کمپیوٹر سہولیات مہیا کرائی جاسکیں۔اس سے قبل قبائلی امو رمحکمہ کے سیکرٹری نے محکمہ کی مجموعی کارکردگی اور سکیمو ں کی عمل آوری کے بارے میں مشیر موصوف کو تفصیلات دیں۔پرزنٹیشن کے دوران بتایا گیاکہ 2011کی مردم شماری کے مطابق ریاست کی کل آبادی 1,25,48,926تھی جس میں سے قبائلی طبقے کی آبادی 14,93,299 درج کی گئی جو کل آبادی کا 11.90فیصد ہے ۔ انہیں بتایا گیا کہ ریاست میں 12قبائل کے لوگ رہتے ہیں۔میٹنگ کے دوران ریاست میں رہ رہے قبائلی طبقے کی فلاح و بہبود کے لئے عملائی جارہی سکیموں پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔اس کے علاوہ قبائلی طبقے کے لئے مخصوص آئین کی دفعہ پر بھی غور و خوض کیا گیا۔وجے کمار نے محکمہ کی تمام سرگرمیوں کا تفصیلی جائزہ لیا۔ انہوں نے اس طبقے سے وابستہ لوگوں کو فوائد پہنچانے کے لئے لگن اور تن دہی کے ساتھ کام کرنے کی تلقین کی۔سیکرٹری قبائلی امور نے مشیر موصوف کو دفعہ 275(1) کے بارے میں بھی بتایا ۔اس کی روسے ریاست میں پانچ اکلاویہ ماڈل ریذیڈنشل سکول ، 34 ای ۔ کلاس روم کے قیام کے علاوہ پانچ نئے ریذیڈنشل سکولوں ، 18 گجر اینڈ بکروال ہوسٹلوں کے تعمیر اور شیپ اینڈ ڈیری یونٹوں کا قیام شامل ہیں۔2017-18کے دوران مختلف سکیموں پر خرچ کی گئی رقومات کے بارے میں بھی مشیر کو تفصیلات دی گئیں۔وجے کمار نے افسروں سے تلقین کی کہ وہ مسلسل فیلڈ دوروں کااہتمام کریں تاکہ جاری سکیموں کے بارے میں زمینی سطح پر جانکاری حاصل کی جاسکیں۔انہوں نے ای ایم آر ایس کی تعمیر اور سکولوں میں تدریسی سرگرمیاں شروع کرنے کے بارے میں بھی تفصیلات طلب کیں۔انہیں بتایا گیا کہ کولگام اور اننت ناگ میں ای ایم آر ایس تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور ان کو ممکنہ طور اگلے برس چالو کیاجائے گا۔محکمہ زیر انتظام ہوسٹلوں میں فراہم کی جانی والی سہولیات کے بارے میں مشیر موصوف بتایا گیا کہ بچوں کو بنیادی اور ضروری سہولیات کے علاوہ کھانے پینے کی معیاری اشیاءفراہم کی جاتی ہیں۔وجے کمار نے ان ہوسٹلوں اور سکولوں میں رہ رہے بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ وہ غیر محفوظ ماحول کا شکا ر نہ ہوں۔میٹنگ میں زیر تعمیر ٹرائبل ریسرچ انسٹی چیوٹ کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔انہیں بتایا گیاکہ قبائلی طبقے سے متعلق 6یونیورسٹیوں میں تحقیقی کام جاری ہے۔انہوں نے متعلقہ افسران کو اس سلسلے میں ان کے دفتر میں ایک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔شیڈول ٹرائب طبقے سے وابستہ طالب علموں کو دئیے جانے والے وظیفے کے بارے میں گورنر کے مشیر نے مستحق طالب علموں میں وظیفے کی رقم تقسیم کرنے کے عمل کی نگرانی کرنے کی ہدایت دی۔انہیں بتایاگیا کہ وظیفے کی رقم مستحق طالب علموں کے بینک کھاتوں میں براہ راست جمع کرائی جاتی ہے۔سال 2017-18کے دوران شیڈول ٹرائب سے وابستہ طالب علموں کے حق میں تین سکیموں کے تحت 14.8کروڑ روپے تقسیم کئے گئے ہیں اور اس سکیم سے شیڈول ٹرائب سے وابستہ 183314 طالب علموں نے استفادہ کیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا