وعدہ وفاہوگیا، نوٹیفکیشن جاری:

0
24

ریاست کے60 ہزارعارضی ملازمین کی نوکریاں مستقل

لازوال ڈیسک
جموں: جموں وکشمیر حکومت نے ایک اہم قدم کے طور پر ہزاروں کی تعداد میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں ، کیجول ، سیزنل اور دیگر ورکروں کو راحت دیتے ہوئے ان کی نوکریوں کو باقاعدہ بنانے کے سلسلے میں باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ خیال رہے کہ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے گذشتہ ہفتے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہماری حکومت جموں وکشمیر کے مختلف سرکاری محکموں میں کام کررہے تقریباً ساٹھ ہزار ڈیلی ویجروں اور کیجول لیبروں کو پائیدار ذریعہ اور روزگار فراہم کے لئے انہیں مستقل نوکریاں فراہم کررہی ہے۔محکمہ خزانہ کی طرف سے ایس آر او 520 کے تحت جاری کئے گئے جموں و کشمیر کیجول اینڈ ادرورکرس۔ریگولر انگیجمنٹ رولز 2017 سے 9زمروں کے ایسے ملازمین کو فائدہ ہوگا۔ان میں یومیہ اجرت ، کیجول ، سیزنل ، ایچ ڈی ایف ، لوکل فنڈ ورکر ، این وائی سی ، لینڈ ڈونر ،آئی ٹی آئی تربیت یافتہ ورکر اور جے اینڈ کے سول سروسز ایکٹ 2010کے تحت اہلیت کی وجہ سے رہ گئے ایڈہاک اور کنٹریکچول ملازمین بھی شامل ہیں۔ پچھلے بجٹ سیشن کے دوران حکومت نے ایوان کے اندر مختلف زمروں کے تحت آنے والے کیجول ورکروں کی باقاعدگی کا عمل اگلے مالی سال کے اندر شروع کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ وزیر خزانہ حسیب اے درابو نے کہا ہے کہ انہوں نے یہ وعدہ آج پورا کردیا ہے۔
فوری طور پر شروع ہوگی ریگولرائزیشن کی کارروائی:۔
ایس آر او۔520 کے مطابق ان ورکروں کو ان کی تعلیمی ، تکنیکی اور پیشہ وارانہ قابلیت پر سکلڈ اور نان سکلڈ زمروں میں درجہ کیا جائے گااور ان کی باقاعدگی و تنخواہیں ان کی تعیناتی کے عرصے کے ساتھ جڑا ہوگا۔ باقاعدگی کا یہ عمل فوری طور سے شروع ہوگا اور باقاعدہ ہونے کے بعد ان ورکروں میں گورنمنٹ سروسز اسسٹنٹس کا نام دیا جائے گا اور وہ تمام مالی اور سروس فوائد کے حقدار ہوں گے جن میں سالانہ انکریمنٹ ، این پی ایس کے تحت پنشن ، لیو اور میڈیکل ادائیگی ،پے کمیشن کے تناظر میں تنخواہوںمیں اضافہ ، سروس ریکارڈس کی برقراری شامل ہوگا۔
کچھ اس طرح ہوگا تنخواہوں کا سلیب:۔
علاوہ ازیں انہیں ورک ، کنڈکٹ اور نظم و ضبط کے قوانین کے دائرے میں بھی لایاجائے گا۔ جن ہنر مند ورکروں کی تعیناتی کا دورانیہ دس سے پندرہ برس ہوگا کو ابتدا میں ماہانہ 13,000 روپے دئیے جائیں گے جبکہ پندرہ سال سے بیس سال کا دورانیہ رکھنے والے ہنر مند ورکروں کو فی ماہ 18,000روپے دئیے جائیں گے۔ اسی طرح جن ہنرمند ورکروں نے بیس سے زائد عرصہ تک کام کیا ہے انہیں ماہانہ 24,000روپے کی تنخواہ دی جائیں گی۔ جن غیر مند ورکروں کی تعیناتی کا دورانیہ دس سے پندرہ سال کا ہوگا انہیں ابتدائی طور 10,000روپے فی ماہ دئیے جائیں گے جبکہ پندرہ سال سے بیس سال تک کی تعیناتی کا دورانیہ رکھنے والے غیر ہنر مند ورکروں کو ماہانہ 15,000روپے دئیے جائیں گے۔
ریاست کا خاندانی باشندہ ہونا ضروری:۔
قوانین کے مطابق جن ورکروں نے بیس سال سے زائد عرصہ تک کام کیا کیا وہ ماہانہ 20,000روپے کے حقدار ہوں گے۔ باقاعدگی کی حتمی تاریخ ایس ا?ر او کے مطابق 17مارچ 2015مقرر ہوئی ہے اسی دن حکومت نے اس طرح کی تعیناتیاں عمل میں لانے کے اختیارات واپس لئے تھے۔ ایس آر او کے مطابق ریگولرائزیشن کے اہل ورکروں کے لئے لازمی ہے کہ وہ ریاست کے پشتنی باشندے ہونے چاہئے اور ابتدائی تعیناتی کی تاریخ پر ان کا آٹھویں پاس ہونا لازمی ہے۔علاوہ ازیں ان کی کم سے کم یا زیادہ سے زیادہ عمر بھی سرکاری نوکری کے لئے لازمی عمر کے مطابق ہونی چاہیے۔اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے محکمہ میں لگاتار دس برس کام کیا ہواہونا چاہیے اور ان کا کنڈیکٹ بھی اطمینان بخش ہونا چاہیے۔
کوئی تادیبی کارروائی نہیں ہونی چاہیے زیر التوا:۔
ایس آر او کے مطابق اس طرح کے ورکروں کے خلاف کوئی بھی تادیبی کارروائی التوا میں نہیں ہونی چاہیے۔ ایس ا?ر او میں کہا گیا ہے کہ جے اینڈ سول سروسز رولز کے آرٹیکل35- اے کا اطلاق سی ایس ایل ڈبلیوکی عمر کی جانچ اور اس کے تعین کے حوالے سے ان پر بھی ہوگا۔متعلقہ انتظامی محکمہ کو سی ایس ایل ڈبلیوکی ریگولر تعیناتی کے لئے عمر اور تعلیمی قابلیت میں چھوٹ دینے کا اختیار حاصل ہوگا۔تاہم اس کے لئے کیس ٹو کیس جائزہ لیا جائے گا۔
محکمہ فائنانس میں بااختیار کمیٹی کی تشکیل جلد:۔
حکومت محکمہ فائنانس میں ایک بااختیار کمیٹی تشکیل دے گی جو متعلقہ محکموں سے موصول ہوئے منصوبوں کی مناسب جانچ کے بعد جنرل سروس اسسٹنٹس کی پوزیشن وجود میں لانے کے لئے سفارشات پیش کریں گی۔ انتظامیہ سیکرٹری فائنانس کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے جبکہ ارکان میں متعلقہ محکمہ کے انتظامیہ سیکرٹری یا نمائندہ جو سپیشل سیکرٹری سے کم نہیں ہونا چاہیے، انتظامی سیکرٹری جی اے ڈی یا اس کا نمائندہ جو سپیشل سیکرٹری سے کم کا نہیں ہونا چاہیے ، انتظامی سیکرٹری قانون ، انصاف و پارلیمانی امور یااس کا نمائندہ جو سپیشل سیکرٹری سے کم نہیں ہونا چاہیے اور ڈائریکٹر کوڈس فائنانس محکمہ شامل ہوں گے۔
این وائی سی ورکروں کو بھی ملے گا فائدہ ، اتنی ہوگی ان کی تنخواہ:۔
این وائی سی ورکروں کو ابتدا کے طور پر ان تنخواہوں پر دوبارہ سے تعینات کیا جائے گا جو وہ اس وقت لے رہے تھے جب انہیں ڈس انگیج کیا گیا تھا۔ ان کی دوبارہ تعیناتی کے آڈرس یوتھ سروسز اینڈ سپورٹس محکمہ کی طرف سے جاری کئے جائیں گے۔این وائی سی ورکر ریگولر تعیناتی کے لئے سی ایس ایل ڈبلیو کی طرز کے حقدار ہوں گے اور لازمی دورانیہ مکمل کرنے کے بعد انہیں باقاعدہ بنایا جائے گاتاہم ان کی طرف سے بحیثیت این وائی سی ورکر پہلے دی گئی خدمات کو کلب کیا جائے گا۔
سرکار کو مفت اراضی دہندگان کی بھی ہوگی تعینانی:۔
جن اراضی دہندگا ن نے سرکار کو اپنی اراضی مفت میں عطیہ کے طور پر دی ہے وہ بھی متعلقہ انتظامی محکموں کی طرف سے قائم کی جانے والی متعلقہ ایڈمنسٹریٹیو سیکرٹری کی سربراہی والی کمیٹی کی سفارشات کے مطابق کیجول ورکرو ں کی حیثیت سے تعیناتی کے اہل ہوں گے۔اس حوالے سے اراضی عطیہ کے طور دینے والے ان افراد کو ہی قوانین کے دائرے میں لایا جائے گاجنہوں نے 31دسمبر 2001سے لے کریہ قوانین وضع ہونے کی تاریخ تک اپنی اراضی عطیہ کے طور حکومت کو دی ہے۔ایس آر او میں کہا گیا ہے کہ ان اراضی دہندگا ن نے کم سے کم ایک کنال ملکیتی اراضی سرکار کو دی ہونی چاہیے اور اس کا اراضی انتقال ریاستی سرکار کے حق میں قانونی طور پر ہوا ہونا چاہیے۔
ایڈہاک ، کنٹریکچول اور کنسالیڈیٹیڈ ورکرس بھی ہوں گے ریگولر:۔
ایس آر او کے مطابق جموں وکشمیر سول سروسز ( سپیشل پراویڑنز) ایکٹ 2010 کے مدوں کے تحت باقاعدگی کے حقدار ، رہ گئے ایڈہاک ، کنٹریکچول اور کنسالیڈیٹیڈ ورکروں کو بھی کیجول ، سیزنل اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ورکروں کی طرز پر باقاعدہ بنایا جائے تاہم لازمی ہے کہ وہ وضع کی گئی اہلیت کو پورا کرتے ہوں۔ہاسپٹل ڈیولپمنٹ فنڈ اور لوکل فنڈ ورکروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ قوانین ان پر بھی من و عن لاگو ہوں گے اگر وہ وضع کی گئی اہلیت کو پورا کرتے ہوں۔تاہم انہیں ہاسپٹل ڈیولپمنٹ فنڈ اور لوکل فنڈ میں سے تنخواہیں دی جاتی رہیں گی اور ان میں اضافے دارمدار متعلقہ فنڈس میں وسائل کی دستیابی پر ہوگا۔واضح رہے کہ ریاستی کابینہ نے اس سال 23 اکتوبر کو چیف سیکرٹری کی قیادت والی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کی طرف سے تیار کئے گئے نقش راہ کو اختیار کیا تھا جس میں کیجول ، سیزنل لیبراور یومیہ اجرت کے ورکروں کو باقاعدہ بنانے جا روڑ میپ وضع کیا گیا تھا تاکہ اس زمرے کے سینکڑوں ملازمین کو ایک دیرپا روزگار مہیا ہوسکے۔ کابینہ نے محکمہ خزانہ سے کہا تھا کہ وہ اس نقش راہ کی عمل ا?وری کے لئے باضابطہ طور سے احکامات تیار کرکے انہیں جاری کردیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا