زندگی کیا چاہتی ہے ؟

0
117

” عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی” عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نا ناری ہے    ( علامہ اقبال )  اللہ تعالی نے انسان کو زمین پر نائب بنا کر بھیجا ہے ۔ اسی لئے اللہ رب العزت نے انسان کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے ۔ عقل دی کہ وہ اپنے لئے صحیح راستے کا انتخاب کرسکے ۔     زندگی ! زندگی ایک مقصد چاہتی ہے ۔ جینے والے سے وہ چاہتی ہے کہ اسے فضول نہ گزار جائے ، اگر کوئی انسان اپنی زندگی کا مقصد سمجھ لے اور اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے مثبت سوچ کے ساتھ صراط المستقیم پر چل کر اس مقصد کو حاصل کرے تو وہ شخص وقت کا کامیاب ترین انسان بن جاتاہے ۔ زندگی کے مقصد کو بہترین زندگی جینے اور آخرت کے لئے سرمایہ جمع کرنے کے لئے زندگی کے ہر ایک پل کو صحیح،سیدھے، اور سچے راستے پر چل کر کارآمد بنایا جا سکتا ہے ۔      دولت زیادہ کمانے کا مطلب کامیاب زندگی نہیں ہوتا بلکہ جینے کا سلیقہ آنا چاہئے ۔ یہ انسان بھی کیسا عجیب ہے نا!  دولت پانے کے لئے اللہ تعالی کے پاس سر جھکا کر ہاتھ پھیلا کر گڑ گڑا کر مانگتا ہے ۔ پھر وہی دولت جب اللہ کی راہ میں خرچ کرنی ہو تو نیچے اپنا نام لکھ کر ظاہر کر کے خرچ کرتا ہے ۔ انسان ہوتا ہے پیار کے لئے اور پیسہ ہوتا ہے استعمال کے لئے پر آج کے دور میں انسان کو استعمال کیا جاتا ہے پیسوں کے لئے ۔زندگی کو ہم جتنا سمجھنا چاہتے ہیں اتنی ہی الجھتی جاتی ہے ۔ بچپن سے اٹھا کر جوانی میں پھنسا کر پیسوں کا غلام بنا دیتی ہے ۔ مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے میں ہم اتنے مگن ہوجاتے ہیں کہ جو آج ہمارے پاس ہے جو پل ہمارے پاس ہیں اسے ہم پریشانیوں میں گزار دیتے ہیں ۔ بہتر ہو جو پل ہمارے پاس ہیں اسے ہم خوشی سے جی لیں ۔اس پل کو اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کریں ۔اسے کارآمد بنائیں ۔کیونکہ ہمیں یہ نہیں پتہ کے اگلے پل ہمارے ساتھ کیا ہوگا ۔ یہ آنے والے پل ہمیں نصیب ہونگے بھی یا  ؟ اس لئے جو پل اللہ تعالی نے نصیب فرمایا ہے اسے جی لو۔۔  زندگی میں کچھ فرض ہوتے ہیں، کچھ قرض ہوتے ہیں، کچھ درد ہوتے ہیں ۔جہاں آج ہم کھڑے ہیں وہاں سے پیچھے دیکھیں گے تو تجربے نظر آئیں گے اور آگے دیکھیں تو امیدیں نظر آئیں گی، اور پھر ہماری ذہانت یہ نہیں ہوتی کے ہم کیا سوچتے ہیں بلکہ ہماری ذہانت یہ ہے کہ وقت پڑھنے پر زندگی میں پیش آنے والے حالات کا سامنا اپنے نظریات سے کیسے کرتے ہیں۔ کئی بار زندگی میں ایسے موڑ بھی آتے ہیں جب ہم امید اور نا امید کے دورائے پر کھڑے ہوتے ہیں ۔پر جن کے پاس سیدھی اور سچی راہ پر چلنے کی صلاحیتوں کی طاقت ہو تو وہ انہونی کو بھی ہونی میں بدل دیتے ہیں ۔  صرف دولت کمانا ہی ہنر نہیں ہوتا بلکہ دلوں کو جتنے کا ہنر ہونا چاہئے ۔اپنے لئے تو ہر کوئی جیتا ہے ، کبھی اوروں کے لئے بھی جی کر دیکھیں ۔ کچھ واپس ملنے کی توقع کیے بغیر دوسروں کی مدد کرتے جائیں۔ کیونکہ دوسروں کے لئے جینا بھی زندگی کہلاتا ہے ۔   کبھی بھی اپنی زندگی کا موازنہ دوسروں کی زندگی سے نہ کریں ۔کیونکہ اللہ تعالی نے ہر ایک کے زندگی کے پہلو الگ الگ رکھے ہیں ۔ہر ایک کے مقصد الگ الگ ہیں ۔کوئی بھی ہو ، سورج اور چاند ہی کیوں نہ ہوں اپنے اپنے وقت پر ہی چمکتے ہیں ۔ اصل میں ہم سوچ رہے ہوتے ہیں کہ ہم اپنی زندگی کو خرچ کر رہے ہیں ۔پر حقیقت تو یہ ہے کہ ہم وقت خرچ کر رہے ہوتے ہیں ۔ اب یہ  ہم پر منحصر ہے کے وقت کو صحیح مقصد کیلئے خرچ کرنا ہے یا پھر ضائع کرنا ہے۔ زندگی چاہتی ہے کے ہم اپنے غم بھلا کر دوسروں کو خوشیاں دیں ۔ چھوٹی چھوٹی باتوں میں ہی خوشیاں تلاش کریں ۔کیونکہ بڑی بڑی باتیں تو زندگی میں بہت ہی کم ہوتی ہیں ۔ یہ زندگی صرف اذان سے لے کر نماز کے بیچ کا وقفہ ہے، ایک ہچکی ہے، ایک سفر ہے اور اس کی منزل ہے موت !!! اللہ رب العزت نے زندگی دی ہے تو موت بر حق ہے ۔ ہماری زندگی ہم سے چاہتی ہے ایک مقصد، نیک عمل ، ایک خوبصورت دل جو اوروں کے کام آئے ۔ اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ وہ ہمیں زندگی کے ہر ایک پل کو نیک مقصد کے ساتھ جینے کی صلاحیت عطا فرمائے ۔ آمین ۔۰۰۰۰

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا