مشتاق علی احمد خان ! تھیٹر، ریڈیو،ٹی وی اور فلم کی دنیا کا چمکتا ستارہ

0
147

گلفام بارجی
ہارون سرینگر

جب سے جموں و کشمیر میں فن, تمدن اور ثقافت کی دنیا وجود میں آئی تب سے لیکر آج تک کئی ایسی شخصیات نے یہاں کی فن اور ثقافت میں اپنا لوہا منوایا اور رہتی دنیا تک انہیں یاد کیا جائے گا۔ ان شخصیات کی ادب، تمدن، ثقافت کے ساتھ ساتھ فن اداکاری کے تئیں بے لوث خدمات کو ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ان ہی شخصیات میں مشتاق علی احمد خان کا نام بھی شمار کیا جاتا ہے۔ مشتاق علی احمد خان 28 اگست 1960 کو سرینگر کے جہانگیر چوک کے عقب میں واقع شہید گنج میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ خان کے پیدا ہونے کے صرف چند ماہ بعد ان کا خاندان سرینگر کے ہی جواہر نگر میں ہجرت کرگیا۔ تقریباً پانچ دہائیوں کے بعد سال 2014 میں کشمیر میں آئیتباہ کن سیلاب کے بعد مشتاق علی احمد خان کا خاندان سرینگر کے ہی کرسوراجباغ علاقہ میں منتقل ہوگیا۔
مشتاق علی احمد خان نے سال 1974 میں پرفارمنگ آرٹس میں تب اپنے سفر کاآغاز کیا جب انہوں نے دوردرشن کیندر سرینگر جسے اس زمانے میں "ٹیلی ویڑن سینٹر”کہاجاتا تھا میں بچوں کے پروگراموں میں مختصر ڈراموں میں اداکاری شروع کی۔یہ سلسلہ چندسالوں تک جاری رہا بعدازاں انہوں نے اسی پروگرام میں بطور اینکر بھی کام کیا۔ اس دوران سال 1977 میں مشتاق علی احمد خان نے آکاشوانی کی یووا وانی سروس”یوتھ چینل”کے لئے کام کرنا شروع کیا اور یہ سلسلہ بھی چند سالوں تک جاری ریا۔
سنہء 81-1980 میں پوسٹ گریجویشن کے دوران خان کشمیر یونیورسٹی کے کلچرل کلب میں کافی سرگرم رہے جس کے زریعے انہوں نے موسیقی کے پروگراموں کے ساتھ ساتھ ڈراموں میں بھی حصہ لیا۔پوسٹ گریجویشن کے آخری سال 1981 میں مشتاق علی احمد خان کو یونیورسٹی کے کلچرل کلب کا سیکریٹری مقرر کیا گیا۔پوسٹ گریجویشن مکمل کرنے کے بعد وہ کشمیر کے ایکٹیو تھیٹر میں شامل ہوئے۔انہوں نے بڑی شدت کے ساتھ وسیع پیمانے پر کام کیا کبھی کبھی وہ بیک وقت مختلف گروپوں کے ساتھ 2 یا 3 ڈراموں کی ریہرسل کرنے میں مصروف ہوجاتے تھے۔سال 1983 میں مشتاق علی احمد خان نے دوردرشن کیندر سرینگر سے باظابطہ ڈرامہ آڈیشن پاس کیا۔ ان دنوں ڈرامہ آڈیشن بہت سخت ہواکرتا تھا۔ پھر اس کے بعد مشتاق علی احمد خان نے پیچھے مڑکر نہیں دیکھا۔ انہوں نے اردو اور کشمیری ٹیلی فلموں، ٹیلی پلے، اور ٹیلی سیریلز میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ایک موڑپر، ایماندار، کب تک اور اتر سیریل ان کی اداکاری میں مقبول عام اور نمایاں سیریل تھے۔ اسی دوران مشتاق علی احمد خان نے آل انڈیا ریڈیو سرینگر جس سے اس وقت ریڈیو کشمیر سرینگر کہا جاتا تھا سے ڈرامہ آڈیشن پاس کیا اور کچھ عرصہ تک بحثیت اناونسر کے علاوہ نیوزکاسٹر کے بطور بھی کام کیا۔اس کے علاوہ خان ایک سال تک دوردرشن کیندر سرینگر میں بحثیت اناونسر بھی اپنے فرائض انجام دیتے رہے۔ سال 1988 سے سال 2014 تک مشتاق علی احمد خان نے ڈی ڈی سرینگر، ڈی ڈی کئشیر، ڈی ڈی میٹرو اور ڈی ڈی اردو کے لئے بطور پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کام کیا اوراس طرح مشتاق علی احمد خان کی پہچان دوردرشن کے ایک معروف پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کے بطور بن گئی۔اپنے 50 سالہ کیرئیر میں مشتاق علی احمد خان نے دوردرشن کے علاوہ اے وی آر سی”کشمیر یونیورسٹی” جے اینڈ کے ٹورزم ڈیپارٹمنٹ، جے اینڈ کے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ اور دیگر نجی اداروں کے لئے بھی فلمیں بنائی۔ سال 1990 سے لیکر سال 2005 تک نامساعد حالات کی وجہ سے خان کی تھیٹر سرگرمیاں بری طرح متاثر رہی لیکن سال 2005 کے بعد انہوں نے باقاعدگی سے سٹیج ڈراموں کیلئے اداکاری، ہدایت کاری اور سیٹ ڈیزائننگ کا کام پھر سے شروع کیا جو تاحال جاری ہے۔مشتاق علی احمد خان نے نصف درجن سے ذیادہ تھیٹر ورکشاپ، تھیٹر کانفرنسز،سیمینارز اور دیگر ثقافتی اور تمدنی پروگرام منعقد کئے۔ سال 2009 میں انہیں وزارت ثقافت سے سینئر فیلوشپ حاصل ہوئی اور انہوں نے آج تک کشمیر کے فوک تھیٹر پر کئی سیمنار منعقد کئے۔مشتاق علی احمد خان نے اپنی زندگی کشمیری فن۔ تمدن اور ثقافت کے تحفظ اور فروغ کے لئے وقف کر رکھی ہے جس میں لوک آرٹ اور دیگر روایتی طریقے شامل ہیں۔ پچھلی چار دہائیوں کے دوران انہوں نے مستقل طور پر نوجوانوں کو قوم سازی کی سرگرمیوں میں شامل کرنے کیلئے اقدامات کی قیادت کی ہیجبکہ مقامی سطح کی باریکیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے۔ اپنے پرفارمنگ کیرئیر میں مشتاق علی احمد خان نے جموں کشمیر کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں میں اپنی پرفارمنس دیکر اپنے لاکھوں مداحوں کے دلوں میں جگہ بنائی۔خان سال 1983 سے کشمیر کی قدیم ترین اور مشہور تخلیقی تنظیموں میں سے ایک ایکٹرز کریٹیو تھیٹر (ACT) کے چئیرمین اور تخلیقی ہدایت کار بھی ہیں یہ کلچرل گروپ سال 1976 میں وجود میں آیا اور تھیٹر، موسیقی، کے شعبوں میں فعال طور پر کام کر رہا ہے۔ مشتاق علی نے نارتھ زون کلچرل سینٹر(NZCC) پٹیالہ اور اس کے سرینگر سب آفس میں بحیثیت کنسلٹنٹ کام کیا اور پرفارمنگ آرٹس اور فائن آرٹس کے مختلف قسم کے درجنوں پروگرام منعقد کئے۔خان جے اینڈ کے اکیڈمی آف آرٹ کلچر اینڈ لینگویجز کے ڈرامہ کے لئے ذیلی مشاورتی کمیٹی کے سال 2014 سے سال 2019 تک رکن رہے۔مشتاق علی نے 1980 کے بعد جموں و کشمیر اور ملک کی دیگر ریاستوں میں ہندی، اردو،پنجابی اور کشمیری زبانوں پر مبنی تین درجن سے زائد ڈراموں میں مرکزی کردار ادا کیا۔سال 2005 سے کشمیری اور اردو زبانوں میں دودرجن سے زائد انعام یافتہ اسٹیج ڈراموں کی ہدایت کاری کی۔خان کشمیر ورلڈ فلم فیسٹول کے بانی بھی ہیں اور سال 2017 سے اب تک چار کامیاب فلمی میلے منعقد کئے اور اس وقت پانچویں فلم میلے کی تیاریاں میں مصروف ہے۔ مشتاق علی احمد خان نے مختلف اداروں جن میں کلچرل اکیڈمی، نارتھ زون کلچرل سینٹر’پٹیالہ’سانگ اینڈ ڈرامہ ڈویڑن’نئی دہلی’آل انڈیانا ریڈیو سرینگر اور دیگر کئی سرکاری و غیر سرکاری ادارے شامل ہیں ان کے مختلف کلچرل پروگراموں میں بحثیت جج اپنے فرائض انجام دئے ہیں۔مشتاق علی احمد خان کو آج تک کئی بار اعزازات اور انعامات سے نوازا گیا۔ سال 1983 میں انہیں جے اینڈ کے اکیڈمی آف آرٹ کلچر اینڈ لینگویجز کے اہتمام سے منعقدہ سالانہ ڈرامہ فیسٹول کے اسٹیج ڈرامہ "جلوس”میں ان کی بہترین اداکاری کے لئے انہیں اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ کشمیر میں مشتاق علی احمد خان کی پرفارمنگ آرٹس کے تئیں کئی دہائیوں سے جاری ان کی کوششوں کو سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے ساتھ ساتھ نجی شعبوں نے بھی تسلیم کیا ہے
جس کے لئے انہیں اج تک کئی باوقار ایوارڈز سے نوازا گیا۔گزشتہ سال SKICC سرینگر میں پونے کی این جی او سرحد کی طرف سے ٹیلی ویڑن، ریڈیو،فلم اور تھیٹر کے فروغ میں اپنی بہترین خدمات انجام دینے کے لئے ایک خصوصی ایوارڈ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ اور جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے ہاتھوں سے انہیں نوازا گیا اس کے علاوہ بہترین تھیٹر پریکٹیشنرکا اعزاز بھی مشتاق علی احمد خان کو حاصل ہواہے۔ سال 2022 میں لایف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے ہاتھوں مشتاق علی کو حاصل ہوا۔ اس کے علاوہ ملک کی دیگر کئی ریاستوں نے بھی مشتاق علی احمد خان کو وقتاً فوقتاً اعزازات سے نوازا اور یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔اس طرح مشتاق علی احمد خان فن اور ثقافت کی دنیا کا چمکتا ستارہ ہے۔ اللہ تعالٰی فن اور اداکاری کے اس پاسبان کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین
٭٭٭

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا