فروغِ اردو کے سٹیٹ کونسل کی پہلی میٹنگ منعقد

0
37

اُردوزبان کی شانِ رفتہ بحال کرنا کونسل کابنیادی مقصد :سیدالطاف بخاری
اُردوہم سے کچھ نیانہیں مانگ رہی،اسکی آئینی حیثیت بحال کی جانی چاہئے:ظفراقبال منہاس
بلاتاخیر اسکولوں میں دسویں جماعت تک اُردومضمون کولازمی قرار دیاجائے:مقررین
اردو زبان کی اہمیت اور اسے فروغ دینے کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ؛زبان کی ترویج کے حوالے سے کئی اہم تجاویز بھی سامنے رکھیں
جان محمد

جموں؍؍محبانِ اُردوکی جدوجہدرنگ لائی اورریاستی سرکارکی جانب سے حال ہی میں اعلان کردہ ریاستی کونسل برائے فروغِ اُردوزبان کاپہلاباضابطہ اجلاس جمعرات کویہاں گاندھی نگرمیںواقع پی ڈبلیوڈی گیسٹ ہائوس میںمنعقدہواجس کی صدارت تعلیم ،محنت وروزگار وخزانہ کے وزیرسیدمحمد الطاف بخاری ‘جوکونسل کے چیئرمین بھی ہیں‘نے کی، اس اہم اجلاس میں کونسل کے وائس چیئرمین ورکن ایوانِ بالاظفراقبال منہاس ،کمشنرسیکریٹری اعلیٰ تعلیم ڈاکٹراصغرحسن ساموں،قومی کونسل برائے فروغِ اُردوزبان ، حکومتِ ہندنئی دہلی کے ڈائریکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم، جموںیونیورسٹی ،کشمیریونیورسٹی ، باباغلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی اور کلسٹریونیورسٹی کے وائس چانسلرحضرات ،کونسل ارکان اورملک بھرسے اُردوزبان سے جڑی اہم شخصیات نے شرکت کی۔اجلاس میںمعروف سکالروں ، ادیبوں اور یونیورسٹیوں سے تعلق رکھنے والے فیکلٹی ممبران اور سربراہان کی ایک اچھی خاصی تعداد نے اس محفل کی رونق کو دوبالاکیا۔اجلاس دونشستوں پہ مشتمل تھا،پہلی نشست کی صدارت وزیرموصوف سیدالطاف بخاری نے کی جبکہ دوسری وآخری نشست کی صدارت کونسل وائس چیئرمین ظفراقبال منہاس نے کی۔ اس موقعہ پر وزیر موصوف نے کہا کہ اس اہم ادارے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اس زبان کے اُس مقام کو بحال کیا جائے جو یہ ریاست میں صدیوں سے اختیار کئے ہوئے ہے ۔ اس موقعہ پر اردو زبان کو فروغ دینے کے حوالے سے سیر حاصل تبادلہ خیال کیا گیا ۔ الطاف بخاری نے کہا کہ اہداف کو حاصل کرنے کیلئے حکومت وعدہ بند ہے ۔ انہوں نے اس قدم کو ایک تواریخی قدم قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اس ادارے کی ترقی کو یقینی بنانے کی ذاتی طور پر متمنی ہے اور اُن کی ذاتی کاوشوں کی بدولت دہائیوں کے بعد یہ ادارہ وجود میں آیا ۔ الطاف بخاری نے حکومت کی طرف سے سرکاری زبان کو فروغ دینے کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سکولوں میں اردو پڑھانے والوں کی کمی کو دور کرنے کیلئے حکومت نے دس فیصد آسامیاں اردو زبان کیلئے رکھی ہیں ۔ وزیر نے یہ بات واضح کر دی کہ دیگر کسی بھی زبان کو اس دوران نظر انداز نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اردو کو ریاست اور پورے سماج میں اپنا موزوں وقار مل سکے ۔ انہوں نے اردو پڑھانے اور اس کے فروغ کے ساتھ وابستہ یونیورسٹیوں ، فیکلٹی ، ادیبوں اور تنظیموں سے کہا کہ وہ ایک منظم منصوبہ تیار کریں تا کہ کونسل کی طرف سے مستقبل کا لائحہ عمل حتمی طور سے مرتب کیا جا سکے ۔ریاستی کونسل برائے فروغِ اُردوزبان کایہ پہلاباضابطہ اجلاس تھا،اُردوزبان کوچونکہ ریاست جموں وکشمیرمیں سرکاری زبان کادرجہ حاصل ہے تاہم اِسے اسکے آئینی حقوق سے ہمیشہ محرومی کاشکاربنایاگیااور جمہوری دورِحکومت کے70برس میں پہلی مرتبہ محبانِ اُردوکاایک دیرینہ خواب اُردوکونسل کے قیام کی صورت میں شرمندۂ تعبیرہواہے ۔ایک طول جدوجہداورحق کی اس لڑائی کے بعد موجودہ حکومت کویہ شرف حاصل ہواہے کہ وہ اُردوکے فروغ کیلئے علمی اقدامات اُٹھائے۔پی ڈبلیوڈی گیسٹ ہائوس میں محبانِ اُردوکے کہکشاں سے سجی محفل میں اُردوزبان کے فروغ کیلئے سیرحاصل بحث ہوئی اور شرکأ میٹنگ نے اپنے تجربات وعلمی ذخائرسے فیض پاتے ہوئے کئی تجاویزپیش کیں جنہیں مہمانانِ خصوصی وشرکانے خوب سراہااوربھرپورتائیدکی۔مقررین نے کہاکہ ریاستی کونسل براے فروغ اردو زبان کا قیام جموں و کشمیرکے اردو طبقہ کی ایک دیرینہ مانگ تھی جس کوموجودہ مخلوط سرکار نے قبول فرما کر محبان اردو کے اس جایزمطالبہ کو ایک آئینی حیثیت دی ہے ۔اردو نا صرف برصغیرکی نمائندہ اورزندہ زبان ہے بلکہ اردو کی نئی عالمی بستیوں اور خلیجی ممالک میں بھی جس تیزی کے ساتھ اس زبان نے اپنی موجودگی کا احساس کرایا ہے وہ اس کی سخت جانی کا بھرپور اظہار ہے، مواصلات، ترسیل اور تکنیک کی اس نئی دنیا میں جس شدّت کے ساتھ نئی نسل نے اس زبان کو خوش آمدید کہا ہے وہ اردو کے حق میں نیک فال ثابت ہوا ہے ۔ریاست ملک کی واحد ریاست ہے جس کی سرکاری زبان اردو ہے لیکن اردو کو مکمّل طورپر سرکاری حیثیت دینے کے لئے ابھی بہت محنت کرنا باقی ہے ۔اسی عزم کو تقویت دینے کے لئے اردو کونسل کی تشکیل کی گئی ہے۔کمشنرسیکریٹری اعلیٰ تعلیم ڈاکٹراصغرحسن ساموں نے اپنے استقبالیہ نے کہاکہ ہم نے ریاست کے تینوں خطوں کی اس رابطہ زبان کو کونسل کے ذریعہ مزید تحفظ دینے کا اعادہ کیا ہے، انشا اللہ ہم سب مل کر اس عزم کو پورا کریں گے ۔ان کاکہناتھاکہ کونسل کی تشکیل کے سرکاری اعلان کے بعد با زابطہ منعقد ہونے والی یہ پہلی میٹنگ ہے، سواس حوالے سے یہ ریاست کے اردو ادیبوں دانشوروں صحافیوں اساتذہ انجمنوں کا ایک تاریخی اجتماع بھی ہے۔اُنہوں نے بتایاکہ اس غیر معمولی میٹنگ میں لئے گئے تمام فیصلے ہی آئندہ ریاست میں اردو زبان کے خد و خال کا خاکہ طے کریں گے ۔آج کی اس اہم میٹنگ میں شرکانے جن اہم نکات پر اپنی توجہ مرکوز رکھی ان میں ریاستی اردو کونسل کی آئینی حیثیت،حدود و دائرہ اختیار ،ریاستی اردو کونسل کے عہدوں کا تشخص اور ملازمین کی تقرری، ریاستی اردو کونسل کے سرمائی و گرمائی دار الخلافہ میں دفاترکی تعمیر، ریاستی اردو کونسل کے لئے فنڈزکی حصولیابی ، ریاست میں تحقیق، تدریس،تدوین،تخلیق وغیرہ کے حوالے سے کونسل کا دائرہ اختیار ، ریاست کے سرکاری و غیرسرکاری اسکول تا یونیورسٹی سطح کے نصاب کی تیاری میں کونسل کا رول ، ریاستی اردو کونسل کے تحت فارسی عربی انگریزی ہندی وغیرہ کے تعلق سے دارالترجمہ کا قیام ، ریاست کے دیگرسرکاری،نیم سرکاری،غیر سرکاری اداروں میں اردو کی ترقی،ترویج اورتعارف میں کونسل کا رول ، ریاستی عدلیہ، قانون سازیہ،محکمہ مال،خزانہ،پولیس وغیرہ میں ریکارڈ سازی و دستاویزی کاوشات کے حوالے سے کونسل کا رول ،ریاست کے ادب، ادیب،زبان، ثقافت کے تحفظ کے حوالے سے کونسل کا رول ،اردو تکنیکی سوفٹ وئیر,ڈیجیٹل ای بکس,فلم,ٹی وی,ڈاکومنٹری,تھیٹر,موسیقی وغیرہ سے متعلق منصوبہ جات میں کونسل کا رول ،عام روزگار سے جڑے تکنیکی سائنسی مضامین نصاب اورتعلیم کے حوالے سے کونسل کا رول ، ادبی تاریخی تدریسی تحقیقی تخلیقی کتابیات مسودوں مخطوطات اخبارات اشتہارات لائبریری انجمنوں اردو اداروں وغیرہ کے تحفظ کے حوالے سے کونسل کا رول ، ایک ضخیم اردو لائبریری کا قیام اور ریاستی اردو کونسل کے حوالے سے دیگر اہم اورمتفرق تجاویزو آراء پیش کی گئیں۔کونسل کے چیئرمین وزیرتعلیم اورخزانہ سید محمد الطاف بخاری نے اس موقع پرکونسل کویقین دلایاکہ حکومت اس دیرینہ خواب کوشرمندۂ تعبیرکرنے میں کوئی کسرباقی نہ چھوڑے گی۔اُنہوںنے کہاکہ آپ سب کی محنت اورجہدمسلسل کانتیجہ ہے کہ آج کونسل کے قیام کااعلان کیاگیاہے اور ابتدائی مراحل طے کئے جارہے ہیں۔اُنہوں نے محبانِ اُردوسے بھرپورتعاون طلب کرتے ہوئے کہاکہ یہ کام ہم سب کومل کرکاناہے، اُنہوں نے کہاکہ ریاستی سرکار اُردوکے فروغ کیلئے کوشاں ہے۔اُنہوں نے یقین دلایاکہ اجلاس ہذامیں جوبھی تجاویزشرکانے پیش کی ہیں انہیں ملحوظ نظررکھتے ہوئے آئندہ کی کارروائی انجام دی جائیگی۔دوسری نشست کی صدارت کونسل کے وائس چیئرمین ظفراقبال منہاس نے کی اور شرکاء کی تجاویزکوبغورسنا۔اس موقع پربولتے ہوئے ظفراقبال منہاس نے کہاکہ اُردوہم سے کچھ نیانہیں مانگ رہی ہے، کسی کویہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کہ اُردوکے فروغ کیلئے اُٹھائے جارہے اقدامات کسی دوسری زبان کیخلاف ہیں۔اُنہوں نے کہاکہ اُردوکی اپنی حیثیت ہے، اپنامقام ہے، اِسے اس کی آئینی حیثیت دینے کی حکومت وعدہ بندہے اور کونسل کاقیام ایک خوشآئندقدم ہے۔اُنہوںنے کہاکہ یہ آغازہے،یہاں ہمیں سستی ہرگزنہیں کرنی چاہئے بلکہ اس وقت لوہاگرم ہے اور وقت کابھرپورفائدہ اُٹھاتے ہوئے حقیقی معنوں میں اُردوکیلئے کچھ کرناچاہئے۔اجلاس کی کارروائی ڈاکٹرلیاقت جعفری نے انجام دیں۔ دریں اثنا ایم ایل سی اور وائس چیئر مین سٹیٹ اُردو کونسل ظفر اقبال منہاس ،جموں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر آر ڈی شرما ، کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر خورشید اقبال اندرابی ، بابا غلام شاہ باد شاہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر مسرت جاوید ،سی ایل یو جے کی وایس چانسلر انجو بھسین ، پرنسپل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم ڈاکٹر اصغر علی سامون ، ڈائریکٹر نیشنل کونسل فار ڈیولپمنٹ آف اردو ارتضا کریم ، سیکرٹری کلچرل اکیڈمی عزیز حاجنی اور کئی دیگر مقررین نے اردو زبان کی اہمیت اور اسے فروغ دینے کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ مقررین نے سکولوں میں دسویں جماعت تک اردو مضمون کو لازمی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے اس زبان کی ترویج کے حوالے سے کئی اہم تجاویز بھی سامنے رکھیں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا