غزل

0
247

کس سوچ میں ہو بول گرفتار ابھی تک
کیا ذہن ترا نا ہوا بیدار ابھی تک

اس آیت رب کو کوئی جھٹلا نہیں سکتا
موجود ہے وہ شق ہوئی دیوار ابھی تک

اک بار بتایا جو نبؐی نے یہ وصی ہے
ہم اس علیؑ کو مانتے سردار ابھی تک

پھر ایسا یتیموں کو میسر نہیں آیا
جیسے تھے علیؑ ویسا ہی غمخوار ابھی تک

یہ سب ہے رفیق ان کی عطا ان کا کرم بس
ورنہ نہ ہوئے ایسے تھے اشعار ابھی تک

میر رفیق

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا