غزل

0
46

وہ کون لوگ ہیں جو حوصلہ نہیں کرتے
محبتوں کا کوئی سلسلہ نہیں کرتے
چھپا کے رکھتے ہیں ہر بات اپنے سینے میں
قبول عشق بھی وہ برملا نہیں کرتے
خموش رہ کے گزرتے ہیں ساری راہوں سے
جرس کی گونج سر قافلہ نہیں کرتے
جنہوں نے چکھے ہیں سارے مزے زمانے کے
وہ عجلتوں میں کوئی فیصلہ نہیں کرتے
جنہیں غرور ہے علم و کمال پر اپنے
ہم ایسے لوگوں سے ہرگز ملا نہیں کرتے
اگرچہ زخم دیے ہیں بہت سے لوگوں نے
مگر ہم ان سے کبھی بھی گلا نہیں کرتے
جو بے رخی سے کسی کی جھلستے ہیں اقبال
وہ دل کے پھول کبھی بھی کھلا نہیں کرتے
اقبال حسن آزاد

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا