غزل

0
233

س نے محفل میں فقط گیت ہی گانے مانگے
جو خوشی دے سکے کچھ ایسے ترانے مانگے
ہم نے دولت نہ ہی شہرت کے خزانے مانگے
اپنی عزت کے لئے اونچے ٹھکانے مانگے
دل لگانے کا طریقہ انھیں معلوم نہیں
ہم سے گرْ عشق و محبت کا دوانے مانگے
وہ محبت نہیں مل پائی کبھی بھی تجھ سے
” قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے”
اے خدا لے لے جوانی مری بچپن دے دے
میں نے گزرے ہوئے دن پھر وہ سہانے مانگے
ہم کو دولت کی فراوانی نہیں ہے بھاتی
اپنے اللہ سے بس چند ہی دانے مانگے
تاکہ شامل کرے وہ اپنے رسالے میں ثمر
اک اڈیٹر نے مجھے چند فسانے مانگے
سمیع احمد ثمر ، سارن بہار

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا