غزل

0
73

فانی ایاز احمد گولوی
گول،رام بن
9596606391

مری جان مجھ کو ستایا نہ کر
محبت میں یوں آزمایا نہ کر
ہیں لہریں بڑی تیز دریائوںکی
سمندر کنارے تو جایا نہ کر
سنا ہے یہ دشوار ہیں راستے
گھنی جاڑیوں سے تو جایا نہ کر
یہ جلتے ہوئے راستوں کے چراغ
رقیبوں کے خاطر بجھایا نہ کر
لبوں کی ہنسی کو سمجھتا ہے کون
دکھی ان دلوں کو دکھایا نہ کر

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا