غزل

0
52
  • محتشم احتشام
    پونچھ
    جموں و کشمیر( الہند)
  • بعد گرنےکے میں سنبھل گیا تھا
    ہاں مگر قافلہ نکل گیا تھا
    ہم تو اپنی روش پہ تھے قائم
    یہ زمانہ مگر بدل گیا تھا
    اُسے بچھڑے تو اک زمانہ ہوا
    پھرکیوں لگتاہےکہ وہ کل گیا تھا
    کیسے ان کو ہی دوش دیں یارو
    دل ہمارا بھی تو مچل گیا تھا
    یہ تو محبوب کی عنایت تھی
    کھوٹہ سکہ تھاپھربھی چل گیاتھا
    سوچئے اپنا کیا ہوا ہوگا
    پتھروں کا بھی دل دہل گیا تھا
    مدتوں پھر یہ دل لرزتا رہا
    زلزلہ کب کا آ کے ٹل گیا تھا

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا