ابھی ہندوستان زندہ ہے!

0
166
  • انسانیت زندہ ہے توانسان زندہ ہیں،انسان زندہ ہیں توملک زندہ باد ہے،لیکن جب انسانیت ہی مرجائے،انسان حیوان بن جائے توایساملک دھرتی پہ بوجھ بن جاتاہے، ہندوستان پچھلے چند برسوں سے پرآشوب دورسے گذررہاہے،حکومتی سطح پروزیراعظم ہند ’نیوانڈیا‘کانعرہ دیکرتعمیروترقی کے نئے نئے خواب دکھارہے ہیں جبکہ فرقہ پرست عناصر’ہندوراشٹر‘کے جنون میں غرق ہوئے پھرتے ہیں، کبھی گئورکشاکے نام پہ انسانوں کوموت کے گھاٹ اُتاراگیاتوکبھی لووجہادکے نام پرخونِ ناحق بہایاگیا،نفرت کی ایسی آندھی چلی جس نے ہندوستان کی ہندوستانیت کولگ بھگ آدھ مراکردیا، لیکن 17جنوری2018کوانسانیت ، ہندوستانیت کیساتھ ساتھ ملک کی بڑی اکثریت جس مذہب وعقیدے سے تعلق رکھتی ہے وہ بھی اس قدرداغدارہوگیاجب ایک آٹھ سالہ بچی کی نعش برآمدہوتی ہے جسے کئی دِنوں تک ایک مندرمیں ہوس کاشکاربناکرکئی درندوں نے نوچ نوچ کرقتل کرنے کے بعد جھاڑیوں میں پھینک دیاتھا، انسانیت اورہندوستانیت اُس وقت اوردم توڑتی ہے جب ملزمان کی گرفتاری کاسلسلہ شروع ہوتاہے اور مظلوموں کے حق میں آواز بلندکرنے کے بجائے ظالموں ،درندوں وقاتلوں کوبچانے کیلئے تحقیقاتی عمل میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے،کسی طرح سے تحقیقات کاسلسلہ آگے بڑھتاہے اس بیچ ہندوایکتامنچ کاقیام عمل میں آتاہے اور اکثریتی طبقہ پہ یہ خوف طاری کیاجاتاہے کہ ان کاوجودیہاںخطرے میں ہے، تحقیقات کے نام پر انہیں ہراساں کیاجارہاہے، لیکن نفرت کی یہ آندھی ہیرانگرکی حدود تک ہی رہی،لیکن بھاجپاسے تعلق رکھنے والے کابینہ وزرأ چوہدری لال سنگھ اورچندرپرکاش گنگانے حددرجہ گری ہوئی سیاست کاشکارہوتے ہوئے احتجاجیوں کی پشت پناہی کی،انہیں اُکسایا، بھڑکایااور قاتلوں کادفاع کرنے کے شرکومزیدتقویت بخشی،اِدھر دارالخلافائی شہرمیں کچھ فرقہ پرست عناصرنے اِسے خوب گھسیٹااوراس گھنائونی مہم کاحصہ بارایسوسی ایشن جموں کابن جانالمحہ فکریہ ثابت ہوا،بارایسوسی ایشن کے صدربی ایس سلاتھیہ نے بے شرمی کی تمام حدیں پارکرتے ہوئے آصفہ معاملے پربندکی کال دی، بعد ازاں ہرسومنہ کی کھانے کیبعد یوٹرن لیکرروہنگیامسلمانوں کی طرف پلٹی ماری، اس بیچ آصفہ معاملے کے تحقیقاتی عمل کونگرانی ہائی کورٹ جج کے ذریعے کرائے جانے کی عرضی دائرکرنے والی وکیل دپیکاسنگھ راجاوت کودھمکایاکربے شرمی ،بے غیرتی کی اورحدیں پھلانگ لیں،خیرنفرت کے بیج بونے والوںنے ہندوستانیت کوجتناتارتارکرناتھاکیالیکن کرائم برانچ کی جانب سے آصفہ معاملے کی چارج شیٹ عدالت میں پیش کئے جانے کے بعد ہندوستانیت جلال میں آگئی،سوئی ہوئی انسانیت جاگ اُٹھی ،چارج شیٹ میں اس دردناک اوروحشت ناک معاملے کے حقائق نے ہرروح کوجھنجوڑ کررکھ دیااور ملک بھرمیں غصے کی لہردوڑپڑی، پہلی مرتبہ آصفہ کی چیخ وپکاراوردرد کااحساس پورے ہندوستان کوہوا،انڈیاگیٹ سے گیٹ وے آف انڈیاتک ہنگامہ ہوگیا،بالی ووڈسے لیکرکھیل کی دنیاکے بڑے ستارے بھی اس شیطانیت کیخلاف آوازبلندکرنے لگے،جنید،اخلاق، پہلوخان،افرزال کے دردناک قتل واقعات نے ہندوستان کونیم مردہ حالت میں چھوڑدیاتحریکِ آزادی کے وقت مجاہدین ِ آزادی نے جس ہندوستان کاتصورکیاتھاوہ ہندوستان موجودہ نفرت آمیزلہرمیں غرق ہوتاجارہاتھا،لیکن آصفہ نے جس طرح ہندوستان اور ہندوستانیوں کوجھنجوڑااس سے اس مردہ ضمیرملک کی  کچھ سانسیں باقی ہونے کی اُمیدنظرآئی ہے، جس طرح آج پوراملک آصفہ کوانصاف کیلئے سامنے آیااورسماج کاہرطبقہ اُٹھ کھڑاہواہے اسے یہی ثابت ہوتاہے کہ ہندوستان ابھی زندہ ہے، شیطان یہاں محدودہیں انسان لاتعداد ہیں،اُمیدہے آصفہ کے قاتلوں کوجلدازجلدقرارواقعی سزاملے گی تاکہ پھرکوئی ننھی بچی اس طرح کی درندگی کاشکارنہ بنے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا