غزل

0
49

اقبال سالک
رتناگری،ممبئی 9420053756

ہمارے بارے میں جو اِشتہار نکلا ہے
کسی کا اِس سے نیا روزگار نکلا ہے

قضا سے پہلے ترا چہرہ آنکھ میں آیا
پھر اس کے بعد ترا انتظار نکلا ہے

نہ اہلِ تخت ہے، نہ سر پہ تاج ہے اِس کے
یہ کون ہے جو یوں بے اِختیار نکلا ہے

ابھی تو اِبتدائے موسمِ خزاں ہے اور
ابھی سے قصۂ جشنِ بہار نکلا ہے

وفا، خلوص، محبت کو جب سے اپنایا
غموں کے دشت میں اپنا دیار نکلا ہے

یہ حسنِ ظن کا ہمارے نتیجہ ہے سالکؔ
ہماری پیٹھ کے پیچھے جو وار نکلا ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا