غزل

0
25

انظر صبا
جنگڑوا،روتہٹ،نیپال

ہر کسی کے نہیں وہ ہاتھ ہے آنے والا
کوئی خوش بخت ہی ہوگا اسے پانے والا
اسکی ہر راہ کو کلیوں سے سجا رکھی ہے
"جانے کس راہ سے آ جائے وہ آنے والا”
منتظر صدیوں سے تھا دل یہ ترے آنے کا
آج آیا بھی تو پل بھر میں ہے جانے والا
یاد ماضی ہے کہ مرنے بھی نہیں دیتی ہے
ٹوٹ کر مجھکو بھی چاہا تھا بھلانے والا
اشک پلکوں پہ لئے پھرتا ہے صحرا صحرا
گیت خوشیوں کا زمانے کو سنانے والا
کیوں نہ مشہور ہو میری بھی تباہی آخر
کوئی اپنا ہی ہے ہر وقت رلانے والا
مل کے ہر شخص سے روتا ہے تو انظر کیونکر
تجھ کو کوئی نہیں سینے سے لگانے والا

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا