سحری

0
56

ماہ کرم کی دولت جس دن سے ہم نے پائی
ہیں شاد اہل ایماں مسرور ہے خدائی
راہ خدا سے جو بھی بندے بھٹک گئے تھے
تونے ہیں ماہ رمضان کی اُن کی رہ نمائی
اے غافلو خدا کو تم کیا جواب دو گے
یہ رات برکتوں کی سوکر اگر گنوائی
ماہ کرم کے روزے رکھے نہ جس نے اس کا
مہینہ وہاں بھی کالا جگ میں بھی جگ ہنائی
سرکار انبیاء کے اے جاں نثارو اٹھ کر
عقبیٰ کے واسطے بھی کر لو ذرا کمائی
جو آفتابؔ تم نے روزے میں نظم لکھی
فردوس میں وہ سحری حوروں نے مل کے گائی
آفتاب اجمیری

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا