ساکشر بھارت مشن اساتذہ کی پونچھ میں احتجاجی ریلی

0
53

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر بشارت انقلابی کو میمو رنڈم پیش کیا
سید نیازشاہ
پونچھ ساکشر بھارت مشن کے تحت کام کر رہے اساتذہ کی جانب پونچھ میں ایک احتجاجی ریلی کا اہتمام کیا گیا- جس میں ضلع پونچھ کی چاروں تحصیلوں سے سینکڑوں اساتذہ نے حصہ لیا- اس موقع پر پریڈ گراﺅنڈ پونچھ میں تمام پریرکیس نے جمع ہوکر ایک مختصر پروگرام کیا جس میں کئی مقررین نے اپنے مطالبات کو لیکر سخت ناراضگی کا اظہار کیاہے- مقررین نے بولتے ہوئے کہا ساکشر بھارت مشن میں کام کررہے اساتذہ نے 2007 میں کلہم خواندگی مہم کے تحت کام کا آغاز کیا تھا – ملک بھر کے ساتھ ساتھ ریاست جموں و کشمیر کے مختلف اضلاع میں اس مہم کو شروع کیا گیا تھا – اسی دوران ضلع پونچھ میں یہ مہم شروع ہوئی تھی جس کے بعد 2011 ءکے آخر میں کلہم خواندگی مہم کو ساکشر بھارت مشن کا نام دیکر ہر پنچائت سے دو دو اساتذہ کو میریٹ بیس پر تعینات کیا گیا – میرٹ بیس پر ان اساتذہ نے تعینات ہونے کے بعد تعلیم بالغاں کو لیکر زمینی سطح پر لگاتار کام کیا – لیکن افسوس اس بات پر کہ ٓاج تک سرکار ان اساتذہ کے حقوق سے ناآشنا ہے – اس سلسلہ میں مشتاق احمد ٹھکر ودیگران نے ذرائع سے بات کرتے ہوے کہا کہ ہمیں میرٹ بیس پر تعینات کیا گیا اور دوہزار روپیہ ماہوارہ اجرت دینے کو کہا گیا تھا – لیکن آج تک نہ ہی وقت پر یہ اجرت مل پارہی ہے اور نہ ہی سرکار نے ان اساتذہ کی ملازمت کے لئے کوئی واضح پالیسی مرتب کی ہے جو کہ سراسر ناانصافی اور زیادتی ہے کیوں کہ پچھلے دس سالوں سے کام کررہے اساتذہ اس وقت اپنی نوکری کی حدوں کو بھی پار کرچکے ہیں اور ایک پڑھا لکھا طبقہ ہے – اس وقت بارویں بیس پرلگایا گیا تھا جبکہ اج کئی اساتذہ بے اے ایم اے بی ایڈ اور پی ایچ ڈی کی ڈگری لئے ہیں-انہوں نے کہا کہ سرکار جلد از جلد این ار ایچ ایم، این وائی سی اور دیگر سیزنل ملازمین کی طرح ساکشر بھارت مشن کے اساتذہ کے لئے بھی کوئی مستقل جاب پالیسی مرتب کرے ورنہ یہ اساتذہ مستقبل میں مزید احتجاج سے سرکار کو مجبور کرےں گے – اس کے بعد یہاں سے تمام اساتذہ نے ایک ریلی نکالی جو ناخاں والی روڈ باغ ڈیڈی قلعہ بازار سے ہوتی ہوئی ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ کے دفتر پہنچی جہاں انہوں نے اپنے مطالبات کو لیکر ایک میمورینڈم پیش کیا۔اس ضمن میںایڈیشنل ترقیاتی کمشنر پونچھ بشارت انقلابی نے میمورنڈم لینے کے بعد یقین دلایا کہ ان کی آواز کو اعلی حکام تک پہنچایا جائے گا تاکہ ان کے مطالبات کو پورا کیا جاسکے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا