رسانہ معاملہ ایک منظم سازش کانتیجہ

0
21
  • اصل سرغنائوں کواب بھی سامنے نہیں لایاگیاہے:ایڈوکیٹ ابراراحمدخان
    نوجوان وکیل ایڈوکیٹ ابراراحمدخان نے اس موقع پربولتے ہوئے جنسی زیادتیوں وقتل کے معاملات میں ملوث نابالغوں سے متعلق مرکزی ترمیم جموں وکشمیرمیں لاگوکرنے کی وکالت کرتے ہوئے کہاکہ2012میں دہلی میں نربھیاعصمت دری وقتل معاملے کے بعد پارلیمنٹ میں جوینائل قوانین میں ترمیم لاتے ہوئے سنگین جرائم میں ملوث نابالغوں کونابالغ کے زمرے سے باہررکھنے کی بات کی ہے جوترمیم ابھی جموں وکشمیرمیں نہیں لائی گئی ہے۔ایڈوکیٹ ابرارخان نے کہاکہ رسانہ واقعہ صرف ایک عصمت ریزی وقتل کامعاملہ نہیں بلکہ نفرت سے بھرپورجرم ہے اورایک منظم سازش کانتیجہ ہے ۔اُنہوں نے کہاکہ ابھی اس سازش کے پیچھے کارفرمابڑے چہرے سامنے نہیں لائے گئے ہیں جنہیں بلاتاخیر بے نقاب کیاجاناچاہئے۔ابرارخان نے کہاکہ اسلام سے پہلے خواتین کی کوئی عزت نہ تھی۔ستی رواج بھی ہمارے سامنے ہے،لیکن تبدیلی تب آئی جب مہاتماگاندھی جیسے عزائم افراد نے نئے نئے قوانین بنائے جن کی بدولت عورت کوملک میں عزت کی نگاہ سے دیکھاجانے لگا۔آج ملک میں خواتین کوختم کیاجارہاہے،ایڈوکیٹ نے خان نے خواتین کیخلاف جرائم پرچونکادینے والے تازہ اعدادوشمارپیش کرتے ہوئے اپنی فکرمندی ظاہرکی۔ابرارخان نے رسانہ معاملے میں دیپیکاسنگھ اورکرائم برانچ کے کردارکوسراہتے ہوئے جموں بار ایسوسی ایشن کوکھری کھوٹی سنائیں۔اُنہوں نے کہاکہ یہ رسانہ معاملہ ایک منظم سازش کانتیجہ ہے جس کے اصل سرغنائوں کواب بھی سامنے نہیں لایاگیاہے۔اُنہوں نے کہاکہ یہ ملک ہندو،مسلم ،سکھ ،عیسائی،بودھ ،جین ، پارسی سب کادیش ہے یہ انسان کادیش ہے، کسی ذات برادری کے نام پر کسی کیساتھ ناانصافی اورامتیازیہاں ناقابل برداشت ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا