تاثر و تبصرہ کتاب : یارانِ با صفا

0
98

 

 

 

 

مقصوداحمدضیائی

مرتب : حضرت مولانا حمیداللّٰہ قاسمی کبیرنگری معاون مدیر ” نقوش اسلام” مظفرآباد , سہارنپور
حضرت مولانا حمیداللّٰہ قاسمی صاحب زیدہ مجدہ کبیرنگری ؛ قلم سیال کے مالک اردو زبان کے شہیر عالم دین ہیں , مدت سے لکھ رہے ہیں اور جم کر لکھ رہے ہیں۔ ہم نے آں موصوف کو ان کی تحریروں سے ہی جانا ہے جس قدر بھی آپ کی تحریریں دیکھی ہیں انہیں شاندار اور مؤثر پایا ؛ آں مکرم کی خصوصی عنایت سے آپ کے قلم گوہر بار کی عظیم شاہکار دو اہم کتابیں بنام : "یارانِ باصفا” اور "نورالعلوم جوری” (ماضی و حال کے آئینے میں) عزیزالقدر مولوی احسان اللّٰہ بھٹ سلمہ متعلم دارالعلوم دیوبند کی معرفت لگ بھگ چھ ماہ قبل موصول ہوگئیں تھیں اور چند ہی روز میں دیکھ ڈالیں تھیں ؛ دونوں کتابوں کے مطالعہ سے دل خوش ہوا اور حسب روایت تاثر و تبصرہ کا ارادہ کر لیا تھا ؛ لیکن تدریسی مشاغل اور دیگر عوارض کی وجہ سے یہ کام ٹلتا رہا اور دیکھتے ہی دیکھتے چھ ماہ گزرگئے۔ تعطیلات کا زمانہ میرے تحریری کاموں کی مشغولیت کا زمانہ رہا ہے ؛ میں بڑی بے تابی سے اس انتظار میں رہتا رہا ہوں کہ تعطیلات آئیں اور میں اپنے تحریری ادھورے کاموں کی تکمیل کرسکوں ؛ آج سحری میں تہجد کی ادائیگی سے فراغت پر آں موصوف کی کتابوں پر نگاہ پڑی اور دل میں آیا کہ آج کیوں نہ اس کام کو فارغ کر دیا جائے ؛ ماشاء اللّٰہ دونوں کتابیں اہم ہیں۔ البتہ یہاں ہم قارئین با تمکین کو "یارانِ باصفا” کے ہی روبرو کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس کتاب میں دو عظیم شخصیتوں حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب رائیوپوری اور حضرت مولانا محمودحسن دیوبندی کا شاندار تذکرہ کیا ہے۔ دونوں اپنے دور کی عظیم الشان اور نرالی شخصیتیں تھیں ؛ جن کے قلب و روح اور طبائع بالکل یکساں اور ایک دوسرے سے ملتے جلتے تھے۔ زیر نظر کتاب چار ابواب پر منقسم ہے۔ ابتداء ً چھ معروف علماء کرام کی تقاریظ شامل کی گئی ہیں ؛ جن میں ایک منظوم تقریظ بھی ہے۔ باب اول : قطب عالم حضرت مولانا شاہ عبدالرحیم صاحب رائے پوری کے سوانحی نقوش ؛ تعلیمی سفر ؛ تدریسی مشاغل اور سلوک و طریقت کا سفر ؛ مدارس و مکاتب کی سرپرستی حکیم الامت علامہ اشرف علی تھانوی اور علامہ انور شاہ کشمیری کی نظر میں آپ کا مقام و مرتبہ ؛ آپ کے خلفاء ؛ انتقال پر مْلال اور پھر آپ کی وفات حسرت آیات پر اکابر دیوبند ؛ شیخ الہند اور علامہ کشمیری اور مولانا شبیراحمد عثمانی ؛ مولانا عزیزالرحمن عثمانی اور حکیم الاسلام حضرت قاری محمد طیب صاحب? کے مرثیوں پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد حضرت رائے پوری اپنے مکتوبات کے آئینے میں 41 قیمتی مکتوبات شامل کتاب ہیں۔ باب دوم : شیخ الہند حضرت مولانا محمودحسن دیوبندی ؛ ولادت ؛ تعلیمی سفر ؛ دستار فضیلت ؛ شیخ الہند کے اساتذہ اور پھر میدان عمل کا دورانیہ تدریسی خدمات ؛ معمولات و عبادت ؛ زمانہ اسیری ؛ تصنیفات ؛ ترجمہ شیخ الہند ؛ شیخ الہند کی سیاسی خدمات ؛ تحریک ریشمی رومال ؛ گرفتاری ؛ حکمرانوں اور سلاطین کی نظر میں آپ کا مقام ؛ بیعت و سلوک ؛ علالت ، وفات جنازہ اور تدفین۔ اور پھر حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی اپنے مکتوبات کے آئینے میں 41 مکتوبات شامل کتاب ہیں۔ باب سوم : دونوں حضرات کے آپسی تعلقات اور ہمدردیاں” سے معنون ہے جو کہ خاصہ اہم ہے۔ کتاب کے آخر میں مآخذ اور مراجع نے کتاب کو اور باوزن بنا دیا ہے۔ صاحب کتاب موصوف نے آغاز میں بڑی قیمتی بات لکھی ؛ جسے یہاں درج کرکے ہم اس تاثر و تبصرہ سے رخصت چاہیں گے۔ فرمایا کہ ” یہ حقیقت ہے کہ چھوٹوں کے سلسلے میں کچھ لکھنا اور کچھ کہنا بہت آسان ہوتا ہے ؛ مگر اپنوں سے بڑوں کے کارنامے ؛ ان کی زندگی کے حالات و واقعات ؛ ان کی شب و روز کی محنتیں اور ان کے نشیب و فراز کی گھاٹیوں کو سامنے رکھ کر لکھنا بڑا مشکل ہوتا ہے اور ذہن کچھ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ کہیں کوئی لغزش نہ ہوجائے اور کئے کرائے پر پانی نہ پھر جائے” اس مرحلے سے یہ عاجز بھی گزر رہا ہے اللّٰہ پاک آسان فرمائے۔
آخری بات: صاحب کتاب نے اکابر کے ان گہر پاروں کو جمع کیا ہے ؛ جن کی موجودہ دنیا کو پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے ؛ کل صفحات 234 ؛ کاغذ معیاری؛ انداز بیاں سلیس و شگفتہ اور عصری مزاج اور تقاضے کے مطابق ہے۔ مولانا موصوف کی ترتیب نے اس کی اہمیت و افادیت کو مزید دوبالا کر دیا ہے۔ امید کہ یہ کتاب اہل علم و اصحاب ذوق کے لیے مفید ثابت ہوگی ؛ کتاب معیاری و نفیس ہے جو ناشر کے ستْھرے ذوق کا پتہ دیتی ہے۔ سوانحی انداز کی تحقیقات میں یہ کتاب اپنے علمی و ادبی معیار اور وقار کے لحاظ سے قابل قدر اضافہ ہے ؛
ٍ جس کی علمی حلقوں میں خوب پزیرائی ہونی چاہیے جو اس کتاب کا حق بھی ہے اور اس کے محاسن کو خراج تحسین بھی ؛ فاضل مرتب اس عظیم الشان علمی خدمت کے تعلق سے مبارکبادی کے مستحق ہیں۔ دعا ہے۔
اللّٰہ پاک موصوف کی علمی صلاحیتوں اور قلمی توانائیوں میں اضافہ فرمائے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا