بے روزگاری کے سامنے بے بس نوجوان

0
93

ان دونوں ملک کی اٹھارویں لوک سبھا انتخابات کی تیاریاںعروج پر ہیں کچھ ہی دنوں میں الیکشن کمیشن آف انڈیا انتخابات کا اعلان کردے گا جبکہ سیاسی پارٹیوں نے ااپنی انتخابی مہم کا اغاز کردیا ہے تقریبا ہر سیاسی پارٹی کے منشور میں بے روزگاری کا خاتمہ ضرور ہے اور منشور میں یہ بات ہرالیکشن میں شامل ضرور ہوتی ہے لیکن بہت کم پارٹیاں اقتدارحاصل کرنے کے بعد اس مدعے کو سیریس لیتی ہیں کیونکہ نوجوان حکومت سے روزگار کا مطالبہ کر رہے ہیں اور بے روزگاری کی وجہ سے نوجوان پریشان نظر ا رہے ہیں گویا بے روزگاری نے کمر توڑ دی۔جموں وکشمیر کے نوجوانوں میں صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہر مقام پر اپنے ہنر کا مظاہرہ کرتے ہیں اورجموں و کشمیر کا نام روشن کرواتے ہیں لیکن بے روزگاری جیسے مسائل سے پڑھے لکھے نوجوان جوجھ رہے ہیں۔گزشتہ برسوں سے جموں وکشمیر سروسز سلیکشن بورڈ کا معاملہ بھی کسی سے چھپا نہیں ہے۔اب جب کہ جموںو کشمیر میں بھرتی امتحانات کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے لیکن اتنی کم اسامیوں پر لاکھوں کی تعداد میںا میدوار امتحانات کیلئے بیٹھتے ہیں۔حال ہی میں پنچائت سیکریٹری کے امتحان سے بخوبی واضح ہوا ہے کہ جموں وکشمیر میں ایک بڑی تعداد بے روزگار ہے اور روزگار کیلئے ان امتحانات میں اپنی قسمت ازما رہی ہے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جموں وکشمیر کے نوجوانوں نے اپنے گھروں سے دور جموں اور سرینگر کے شہروںمیں بیٹھ کر کوچنگ لی اور جمع پونجی ختم کی ،گویاکہیں سے کوئی امید کی کرن نظر نہیں ا ٓرہی ہے کہ بہت جلد ان کی بے روزگاری کے مسائل کا ازالہ ہو جائے گا۔پڑھا لکھا بے روزگار طبقہ حکومت سے مطالبہ کر رہا ہے کہ بھرتی امتحانات کے سلسلے میں سرعت لائی جائے اور ان کے بروقت نتائج نکالے جائیں ،خالی پڑی اسامیوں کو فوری پر کیا جائے اور نوجوانوں کیلئے نوکریوں کے روستے ہموار کئے جائیں۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ان امتحانات کی خاطر بے روزگار نوجوانوں کو فیسیں بھی بھرنا ہوتی ہیں اور اس سلسلے میں پڑھے لکھے بیروزگار طبقے کا متعلقہ انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ ان فیسوں کے داموں میں کمی لائی جائے۔جموں و کشمیر انتظامیہ کو بے روزگاری کے مسائل کا ازالہ کرنے کیلئے بروقت اقدامات کرنے چاہئے اور بے روزگار نوجوانوں کا ایک سروے کر کے انہیں ماہانہ وظیفہ دینے کیلئے اقدامات کرنے چاہئے۔
سال 2019کے لگ بھگ جموں وکشمیر میں ماسٹر ڈگری حاصل کرکے بے روازگاری کا سامنا کرنے والے نوجوانوں کا ایک سروے کیا گیا تھا،وہیں نوجوانوں کو ایک امید لگی تھی کہ انہیں شائد اب ماہانہ وظیفہ ملے گا۔اس ضمن میں نوجوانوں کا جموں وکشمیر ایل جی انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ اس سلسلے میںایک نئی پالیسی مرتب کی جائے جو وقت کی ضرورت ہے۔وہیںجموں وکشمیر سروس سلیکشن بورڈ کی جانب سے مستقبل قریب کے امتحانات کے نتائج بھی جلد منظر عام پر لانے اور اس سلسلے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے اقدامات کرنے کی از حد ضرورت ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا