’بیٹی بچائو بیٹی پڑھائوکے نعرے کھوکھلے‘

0
49

بچیاں مندرمیں محفوظ نہیں، مدرسے میں محفوظ نہیں:زاہدہ فاطمہ شاہ
ایڈوکیٹ زاہدہ فاطمہ شاہ نے اس موقر پراپنے خیالات مشترک کرتے ہوئے کہاکہ بیٹی بچائو بیٹی پڑھائوکے نعرے صرف زبانی جمع خرچی ہیں، زمین پران کاکوئی عمل دخل نہیں ہے اورکٹھوعہ معاملہ اس کی بدترین مثال ہے۔اُنہوں نے کہاکہ ہم تاخیرسے بیدارہوتے ہیں، اگرجس طرح ہم آج اکٹھاہوئے ہیں اگر10جنوری کوہوئے ہوتے تومعاملہ اس قدر منافرت کاشکارنہ ہوتا۔انہوں نے کٹھوعہ میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی کوشرمناک قرار دیتے ہوئے کہاکہ شرم آتی ہے کہ وکلاء طبقے میں بھی ایسے لوگ شامل ہیں۔اُنہوں نے کہاکہ کس طرح وکلاء نے کٹھوعہ میں چارج شیٹ داخل کرتے وقت جئے شری رام کے نعرے لگاکرشرمناک حرکت کی اورانصاف کی راہ میں رُکاوٹ پیداکی۔ایسے ہی انائوواقعے میں بھی ملزمان کوبچانے کی کوشش کی گئی۔اورانتہائی شرمناک بیان بازی کرتے ہوئے کہاگیاکہ رام چندرپر بھی ایسے الزاما ت لگتے آئے ہیں ،ایسی حرکتیں اس لئے کی گئیں کہ شائید یہ لوگ جرائم پیشہ ہوںوہچھوٹ جائیں۔اُنہوں نے کہاکہ یہ لڑائی کوئی ہندومسلمان کی لڑائی نہیں یہ جرائم کی لڑائی ہے، یہ انسانیت کی لڑائی ہے اوریہ انصاف کی لڑائی ہے۔اُنہوں نے کہاکہ اگریہ درندے چھوٹ گئے تویہ دنیاکوکیاپیغام جائیگا، کیایہ درندگی پھرنہیںکریں گے۔زاہدہ فاطمہ شاہ نے کہاکہ آج بچیوں کیلئے زمین تنگ ہورہی ہے، بچیاں مندرمیں محفوظ نہیں، مدرسے میں محفوظ نہیں، اسکول میں محفوظ نہیں، بازارمیں محفوظ نہیں، آج بچیوں والے پریشان ہیں۔اسکول بچی جاتی ہے تویقین نہیں ہوتاکہ وہ واپس سلامت آئے گی یانہیں۔زایدہ فاطمہ شاہ نے رسانہ سانحے کوشرمناک قراردیتے ہوئے درندگی کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔اُنہوں نے اُمیدظاہرکی کہ عدالت انصاف ضرورکرے گی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا