آہ مرفادشاہ …و رفیق۔۔۔۔۔!!!!!

0
109

افسوس!کتنابکھراہواہے جموں!

کشمیراکثرلہولہان رہتاہے، کبھی کوئی کشمیری اُس گولی کاشکارتوکبھی اِس گولی کاشکار!سیکورٹی فورسزمختلف قسم کے بہانے بناکرخونِ ناحق پرپردہ ڈال کراپنے ہاتھوں سے خون کے دھبے دھوڈالتے ہیں، خیرانہیں اس کیلئے کوئی زیادہ محنت مشقت کی ضرورت نہیں پڑتی،کیونکہ افسپاکاچھاتاان کے سرپہ ہمیشہ پنکھ پھیلائے ہوتاہی ہے،اوراگریہاں کوئی تحقیقاتی کمیشن ؍کمیٹی بنتی بھی ہے تووہ کیابگاڑاورکیابناسکی ہے ، لیکن صوبہ جموں میں دودِن انتہائی دردناک واقعات لیکرآئے،ایک مینڈھرسے تعلق رکھنے والے چنورمیں رہائش پذیرکنبے کے جواں سال لختِ جگرکونیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ، ایم پی وسابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائش گا ہ پہ مبینہ طورپرگولیوں سے چھلنی کرتے ہوئے قتل کردیاگیا ،25برس کے حسین وجمیل شیرجان پہلوان نوجوان مرفاد شاہ کالہوابھی ٹھنڈا ہی نہ پڑاتھاکہ اِتنے میں سرکاری بندوق ایک اورنوجوان پرچل گئی اور گول کے سمڑکوہلی علاقے میں فوجی اہلکاروں نے ایک نوجوان کو مبینہ طور پرگولی مار کرموت کی ابدی نیند سلادیا،گول کے علاقہ سمبڑ کوہلی علاقہ کے رہائشی28سالہ محمد رفیق گوجر کی موقع پرہی موت واقع ہوئی جبکہ اس کاساتھی شدیدطورپرزخمی ہوگیا،صوبہ جموں میں پیش آنے والے یہ دوہلاکتوں کے واقعات انتہائی دل دہلادینے والے اورناقابل قبول ہیں،پرامن خطے کوپھرسے تشددکی لپیٹ میں جھکڑنے جیسے حربے اپنائے جارہے ہیں،ایک طرح سے شہری ہلاکتوں کایہ ’فرضی جھڑپوں‘ کے سہارے سلسلہ شروع کیاجانالمحۂ فکریہ ہے،اس کے پیچھے کیاحکمتیں کارفرماہیں ؟،مرفادشاہ کی ہلاکت کے بعد لواحقین وعام لوگوں نے ہی نہیں سیاسی جماعتوں نے بھی سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پرلانے کی مانگ کی لیکن اس مانگ پرکسی نے کان نہیں دھرے اور انتظامیہ نے تحقیقاتی کمیٹی بنانے کی رسم پوری کردی،اوریہ سمجھ لیاکہ لوگ چندروزتک خاموش ہوجائیں گے، گول والے معاملے میں بھی ایف آئی آر درج کی گئی لیکن حسبِ روایت کسی کارروائی کی کوئی اُمیدنہیں ،لیکن یہاں افسوسناک اور لمحۂ فکریہ عوامی ردِعمل ہے، چنورکاجونوان ڈاکٹرعبداللہ کی رہائش گاہ پرمبینہ طورپرقتل کردیاگیا توچنورکے ایک چوک میں اس کے رشتہ داران وپڑوسی وغیرہ ہی مظاہرہ کرتے ہیں،بٹھنڈی کے بے غیرت رہائشی سڑکوں پرنہیں اُترتے جہاں اس نوجوان کاخون بہادیاگیا،اسے موت کے گھاٹ اُتاردیاگیا،اور اپنے بڑے پڑوسی فاروق عبداللہ کوناراض نہ کرتے ہوئے اس نہتے نوجوان کی ہلاکت پرکچھ کہنے سے قاصررہتے ہیں،یہ بھی انتہائی بزدلانہ عمل رہا،اہلیانِ کشمیربے گناہوں کی ہلاکتوں کیخلاف ایک سمندرہوجاتے ہیں،لیکن افسوس کامقام یہ ہے کہ صوبہ جموں مختلف ذات ، براددریوں،مذاہب اورسیاست کی زنجیروں کی جھکڑکراس قدراپنے ضمیرکوگروی رکھ چکاہے کہ کسی نہتے کے بہتے خون سے اِسے ذرہ بھی تکلیف نہیں پہنچتی۔یہاں انسان کواُس کی ذات،مذہب، علاقہ اورحیثیت کے اعتبارسے دیکھاجاتاہے، انتہائی افسوسناک صورتحال ہے، یہاںملک کیخلاف کوئی بغاوت مطلوب نہ تھی بلکہ سرکاری بندوق برداروں کے ہاتھوں دونوجوانوں کی ہلاکتوں کی فوری تحقیقات اور سچ سامنے لانے کی تھی جس کیلئے بلاذات ،مذہب وملت، علاقہ سب کوسامنے آناچاہئے تھا،پرامن طریقے سے اپنی آوازبلندکرنی چاہئے تھی لیکن ایسانہیں ہوا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا