آصفہ عصمت ریزی وقتل معاملے کوفرقہ وارانہ رنگت دیناشرمناک:رُچی چوہان خان

0
41

عورت کا کوئی مذہب نہیں ہوتا وہ ایک ماں اور ایک بیٹی ہے ؛جموں کی خواتین کی گول میزکانفرنس میں مقررین کااِظہارِخیال
کہاسماجی جرائم پر سیاست اور فرقہ واریت نہیں انہیں قانون کے دائرے میں دیکھاجائے
لازوال ڈیسک

  • جموں؍؍آصفہ عصمت ریزی وقتل معاملے میں ایک خوشآئندپیش رفت کے طورپرجموں میں خواتین کی ایک گول میزکانفرنس ہوئی جس میں اس معاملے کوسیاسی اورفرقہ وارانہ رنگت دینے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سماجی جرائم کے معاملے کوقانون کے دائرے میں دیکھنے کامشورہ دیاگیا۔اس اہم گول میزکانگریس میں مقررین نے کہاکہ سماجی جرائم پر سیاست اور فرقہ واریت کی نوبت نہیں آنی چاہئے جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ سماجی جرائم کو قانون کے دائرے میں دیکھا جائے نا کہ ان پر سیاست کرنی چاہئے ۔یہاںیہاں پریس کلب جموں میں غیر سرکاری رضاکارتنظیم ’فہاد میر فائونڈیشن ‘جموں اور ’سوار راگا ‘ہریانہ کے بینر تلے منعقدہ رائونڈ ٹیبل کانفرنس منعقدہوئی۔اس موقع پر جموں کی کافی معزز خواتین نے شرکت کی جنہیں ان کی سماجی خدمات کی بنیاد پر کافی جانا جاتا ہے ان کے ساتھ ساتھ جموں، راجوری اور لداخ سے کئی ریسرچ اسکالروں نے بھی شرکت کی ۔اس موقع پر رُچی چوہان خان بانی ’فہاد میر فائونڈیشن نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ سماجی جرائم کو کسی ذات ، فرقہ اور مذہب سے نہیں جوڑنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ خواتین اتنی مضبوط ہیں کہ سماج میں منفی بات پر سوال کر سکیں اور خواتین معاشرے کو ایک اچھی سمت لے کر جا سکتی ہیں ۔خان نے کہا کہ خواتین کو یکجہ ہو کر ان مسائل کی جانب دھیان دینا چاہئے جو خواتین پر اثر رکھتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ آصفہ عصمت دری اور قتل معاملے میں خواتین کی جانب سے ہی تاخیر ہوئی ہے کو وہ یکجہ ہو کر اس مسئلے کو دیکھتیںاور ملک و دنیا میں پیغام یہ جانا چاہئے کہ خواتین یا پھر کسی بھی طبقہ پر ڈھائے جا رہے مظالم کو سماجی نقطہ نظر سے دیکھا جائے اس میں کسی قسم کی فرقہ واریت اور سیاست نہیں ہونی چاہئے ۔خان نے کہا کہ عورت کا کوئی مذہب نہیں ہوتا وہ ایک ماں اور ایک بیٹی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آصفہ قتل و عصمت دری معاملہ ایک شرمناک معاملہ ہوا اس پر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ کب تک برداشت کرے گی عورت اور جب بھی عورت نے آواز اٹھائی اس کو سنا گیا۔اس موقع پر رجنی شلین چوپڑا ڈائریکٹر سوار راگا ہریانہ نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی سماجی جرائم پر سیاست یا فرقہ واریت آئے تو اس پر سول سوسائٹی کی جانب سے سوال لازمی ہے ۔اس موقع پر انجلی شرما ڈائریکٹر آل انڈیا ریڈیو، سگھندا مہاجن،انو رادھا گوسوامی، ساکشی سبھروال ،ریتا جتندر، سرلا کوہلی، انجلی تھسو، رمپی مدن و دیگران نے تبادلہ خیال کیا ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا