ہمارا وطن پاکستان نہیں بن سکتا

0
63

بندوق کسی مسئلے کا حل نہیں ؛ ہند پاک دوستی ناگزیر : فاروق عبداللہ
اگر حکومت ریاست کے نوجوانوں کے دل نہیں جیتے گی تو وہ آزادی کا نعرہ لگاتے رہیں گے
ظہیر عباس/حیدر بانڈے

  • منڈی// تحصیل صدر مقام منڈی میں نیشنل کانفرنس کی جانب سے ایک اجلاس منعقد کیا گیا جس میں نیشنل کانفرنس کے صدر و ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، نیشنل کانفرنس کے ریاستی جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر ، صوبائی صدر دویندر رانا ، سینئر لیڈر اور سابق وزیر مشتاق بخاری اور سابق ممبر اسمبلی و یوتھ نیشنل کانفرنس صوبائی صدر اعجاز احمد جان شامل تھے – عوام سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بندوق کسی بھی مسلئے کا حل نہیں ہے اور پاکستان اپنے ملک کے حالات سدھار نہیں سکتا تو وہ ریاست جموں و کشمیر کو کیا سنبھالے گا – انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کے حالات دن بدن ابتر ہوتے جا رہے ہیں جہاں کے بچے قربانی دینے کے لیے تیار ہیں – آج انہیں بندوق کی گولی کا ڈر نہیں ہے اور نہ ہی کشمیر کے بچّے اپنے والدین کے کنٹرول میں ہیں کیونکہ موجودہ سرکار نے ان نوجوانوں کے حق دبا لیے ہیں – انہوں نے کہا کہ آئے دن کشمیر میں انسانیت کا قتل کیا جا رہا ہے اور کشمیر میں بچے مر رہے ہیں لیکن ریاستی حکومت اس کو روکنے کے لئے کوئی بھی قدم نہیں اٹھا رہی ہے – فاروق عبداللہ نے کہا کہ ریاست میں بے کاری اور بد حالی کا علاج بندوق نہیں ہے لیکن حکومت کے پاس اس کا علاج ریاست کے نوجوانوں کے دل جیتنا اور ان کی مشکلات کا ازالہ کرنا ہے – انہوں نے ریاستی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت ریاست کے نوجوانوں کے دل نہیں جیتے گی تو وہ آزادی کا نعرہ لگاتے رہیں گے – انہوں نے کہا کہ ہمارا وطن پاکستان نہیں بن سکتا کیونکہ ان کی حالت ایسی ہے کہ وہ اپنا وطن نہیں بچا سکتے تو وہ ہمارا کیا بچائیں گے – ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ مرحوم مفتی محمد سعید نے الکیشن سے پہلے ریاستی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ اگر آپ ہمیں ووٹ دوگے تو ہم بی جے پی اور آر ایس ایس کے ساتھ نہیں جائیں گے 28 نشستیں ریاستی عوام نے پی ڈی پی کو دیں لیکن افسوس کہ خاموشی سے انہوں نے بی جے پی اور آر ایس ایس سے ہاتھ ملایا اور لوگوں کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو اقتدار کی حوس میں بھول بیٹھے جس کا نتیجہ ریاستی عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے – نیشنل کانفرنس کے صدر نے ریاستی اور مرکزی سرکار میں بیٹھے لوگوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان ہمارا حصہ ہے مگر گزشتہ 70 سالوں سے ان کا حصہ ان کے پاس ہے اور کچھ حصہ جو ہم نے واپس لیا بھی تھا حاجی پیر کا جہاں سے اوڑی جایا کرتے تھے وہ بھی ہمیں ان کو واپس کرنا پڑا انہوں نے کہا یہی نہیں بلکہ جموں میں چھم کا پورا علاقہ جو ہم جیت چکے تھے وہ بھی ہم گنوا چکے – انہوں نے کہا کہ دلی میں بیٹھے ہمارے سورما کہتے ہیں ہم وہ لے لیں گیں اور ہم یہ لے لیں گے مگر میں ان کو بتا دوں کہ وہ کچھ نہیں لے سکتے – ان کے لئے بہتر یہ ہے کہ وہ پہلے اسی کو سنبھال لیں جو ان کے پاس ہے – انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس بھی ایٹمی طاقت ہے اور ہندوستان بھی ایک ایٹمی طاقت ہے اور اگر دونوں ممالک ایٹموں کا استعمال کریں گے تو عوام بڑے پیمانے پر نقصان اٹھائے گی اور دونوں اطراف کروڑوں لوگ مارے جائیں گے انہوں نے دونوں ملکوں کی حکومتوں سے کہا کہ وہ فیصلہ کر لیں کہ یہاں کے لوگ وہاں اور وہاں کے لوگ یہاں آسانی سے آجا سکیں یہاں کے لوگ وہاں جاکر اپنے رشتہ داروں سے ملیں وہاں کے لوگ یہاں آکر اپنے رشتہ داروں سے ملیں تاکہ امن کی فضا چل سکے – انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ہند پاک تعلقات میں بہتری لانے کی خواہاں ہے – فاروق عبداللہ نے کہا کہ پورے ملک میں مسلمانوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان کا مسلمان دوسرے لوگوں سے زیادہ ہندوستانی ہے کیونکہ وہ نہ صرف اپنے لیے سوچتا ہے بلکہ وہ دوسروں کے لیے بھی سوچتا ہے – نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر دویندر رانا نے بھی اس موقع پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گولہ چاہے پاکستان میں گرے یا ہندوستان میں اگر کوئی اس کا نقصان برداشت کرتا ہے تو وہ عوام ہے لیکن ہماری آواز سننے والا کوئی نہیں – انھوں نے کہا کہ دہلی میں بیٹھے ہوئے لوگ کان بند کر کے بیٹھے ہیں اور یہاں کی عوام پر ہو رہے مظالم کی کسی کو بھی فکر نہیں – انھوں نے کہا کہ حکومت ملک کے لوگوں کو مذہب کے نام پر بانٹنا چاہتی ہے لیکن نیشنل کانفرنس کسی بھی صورت میں ایسا نہیں ہونے دے گی – جلسے سے نیشنل کانفرنس کے ریاستی جرنل سکریٹری علی محمد ساگر ،پارٹی کے سینئر لیڈر و سابق وزیر مشتاق بخاری ،سابق ممبر اسمبلی و یوتھ صوبائی صدر اعجاز جان اور بملا لتھرا نے بھی خطاب کیا ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا