جموں بارکوخطہ پیرپنجال سے پھٹکار

0
28

آصفہ معاملے کوسیاسی رنگت دیناافسوسناک،بھائی چارے کیخلاف کام نہ کریں وکلاء:بارراجوری

عمرارشدملک

  • راجوری؍؍:ضلع راجوری میں سرگرم وکلاء ایسوسی ایشن کے ممبران نے پریس کلب راجوری میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ بار ایسوسیایشن جموں کی ہڑتال کال میں خطہ پیر پنچال کے وکلاء ان کے ساتھ نہیں ہیں کیونکہ جموں بار ذاتی مفاد کے لئے اس طرح کی کال دیتے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق جموں بار ایسوسی ایشن نے روہنگیا اور آصفہ قتل کیس کے خلاف ہڑتال کا سلسلہ شروع کیا ہے جو کہ قابلِ افسوس ہے اور اس کال میں راجوری اور پونچھ کی بار کسی بھی صورت میں حمایت نہیں کریں گی۔راجوری بار کے ممبر ایڈوکیٹ شوکت علی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ راجوری کے وکلاء کسی بھی صورت میں جموں بار کی حمایت نہیں کرتے کیونکہ جموں بار کے پاس ہڑتال کی کوئی جوازیت نہیں ہے اور جن معاملوں کو لیکر ہڑتال کی گئی ہے وہ بھائی چارے کو نقصان پہنچاسکتے ہیں جبکہ جموں بار کو امن وامان اور بھائی چارے کے لئے بہترین رول ادا کرنا چاہیے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ آصفہ قتل کیس میں ریاستی پولیس اور کرائم برانچ کی تحقیقات قابل تعریف رہی ہے لیکن بھاجپالیڈران ،چند فرقہ پرست تنظیموں اور اب جموں بار نے بھی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ شروع کردیا جو کہ قابل مذمت اور افسوس ناک ہے کیونکہ اگر ریاست کے لوگوں کو یہاں کے قانونی نظام اور تحقیقات پر یقین نہیں تو پھر یہاں کی سیاست اور عدالتوں میں رول کیوں ادا کررہے ہیں ۔ایڈوکیٹ شوکت نے کہا کہ سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیس میں ملوث لوگوں کو بے گناہ ثابت کرنا ہے اور ممکن ہے کہ سی بی آئی کے لوگ بھاجپا کے نقش راہ پر چلے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں بار نے اسطرح کے معاملے میں ہڑتال کرکے تمام وکلاء شرمندہ کردیا ہے کیونکہ ایک وکیل کا کام ہوتاہے سماج اور قانون کی حفاظت کرنا اور امن بھائی چارے کو برقرار رکھنا لیکن اس وقت سب متحد ہوکر ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنانے میں لگے ہیں ۔ اس موقعہ پر انہوں نے کہا کہ روہنگیائی مسلمانوں کو بھی جموں میں نشانہ بنایا جارہا ہے اور راجوری بار اس کی مذمت کرتی ہے اور اگر کسی کو ان کے جموں میں رہنے سے تکلیف ہے تو پھر تمام غیر ریاستی لوگوں کو یہاں سے باہر کیا جائے جن میں مغربی پاکستانی رفیوجی بھی ہیں اور اگر صرف روہنگیا کو باہر نکالنا ہے تو پھر راجوری اور پونچھ روہنگیا کے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے جموں بار سے اپیل کی ہے کہ وہ صوبہ جموں میں بھائی چارے کے لئے کام کرے ناکہ بھائی چارے کو توڑنے والوں کی حمایت ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں سے جموں میں فرقہ پرستی کا جال بچھا دیا گیا ہے اور ایک سازش کے تحت آصفہ قتل کیس میں سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا جارہا ہے جو کہ قابلِ مذمت ہے اور ساتھ میں روہنگیا کے خلاف بھی مہم کو تیز کردیا گیا ہے جس میں جموں کے تمام سیاستدان اور فرقہ پرست متحد ہوگے ہیں ۔ اس موقع پر ایڈوکیٹ تعظیم ڈار نے کہا کہ جموں بار کو سماج کی بہتری کے لئے رول ادا کرنا چاہیے ناکہ فرقہ پرستوں کی حمایت کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ریاست کا حصہ ہیں اور ہمیں یہاں کے قانونی نظام اور تحقیقات پر یقین ہے اور آصفہ قتل معاملہ میں جو بھی قصوروار ہے اس کو سخت سزا ہونی چاہیے تاکہ پھر کسی معصوم کیساتھ ایسا نہ ہو ۔ ایڈوکیٹ تعظیم ڈار نے کہاکہ روہنگیا جموں میں عارضی طور پر اپنی جان بچانے کے لئے آئے ہیں اور وہ خو د اپنی مرضی سے نہیں آئے بلکہ مرکزی سرکار نے انہیں یہاں رکھا ہے اور اگر ان کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے تو پھر مغربی پاکستانیوں کے خلاف بھی مہم شروع کرنی چاہیے کیونکہ وہ بھی غیر ریاستی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ راجوری پونچھ کی بار ایسوسی ایشن کسی بھی صورت میں جموں بار کی حمایت نہیں کرتی کیونکہ ہم اپنے علاقوں میں بھائی چارہ چاہتے ہیں اور کسی کو بھی حق نہیں کہ وہ ہمارے درمیان نفرت پیدا کرے۔ اس موقع پر ایڈوکیٹ ذوالفقار احمد ،ایڈوکیٹ طارق محمود اور دیگر وکلاء نے بھی خطاب کیا اور جموں بار کی ہڑتال کی حمایت سے انکار کردیا ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا