افسانچہ

0
130

۰۰۰
عادل نصیر
ہندوارہ ،کشمیر
9596253135
۰۰۰

دن بھر کی دفتری مصروفیات سے فراغت پانے کے ساتھ ہی گھر کی جانب نکل پڑا تو حسب معمول مغرب کی اذان راستے میں ہی سنی۔ خزاں کی سرد شام اور ہلکی بونداباندی سے بدن ٹھٹھر رہا تھا اور گاڑی کے انتظار نے مزید بیقرار کر دیا۔ عجیب پریشانی میں مبتلا ہوکر ہر آتی گاڑی کا تعاقب کرتا رہا۔ گاڑی کے انتظار میں جب بہت وقت گزرا تو پریشانی کے عالم میں قسمت نے یاوری کی اور میں سواریوں سے لت پت ایک بس میں سوار ہوا۔ اپنی عادت سے مجبور میں نے بھیڑ کو چیرتے ہوئے وسط میں جگہ بنا لی۔ جگہ تو بنا لی مگر تکلف قدرے زیادہ نا گزیر گزرا کہ گاڑی آگے بڑھتی گئی اور میں اپنی ہی سوچوں میں گم، اپنی قسمت کو کوسنے لگا، ” یہ کیا نہیں، وہ ہوا نہیں، یہ ہونا چاہیئے وغیرہ وغیرہ۔
ابھی میں بیزاری کے تصور میں کھویا ہوا تھا کہ اچانک بھری گاڑی میں سامنے کی سیٹ پر براجمان ایک جوان شخص زور سے چلایا۔۔ ” کیوں نا۔۔کیوں نا۔ میں گبھرا کر اسکی طرف دیکھنے لگا ۔
دنیا کے ستم سے ماند پڑا چہرا۔ آنکھیں اندر کو دھنسی ہوئی۔ گال جیسے مرجھائے ہوئے پھول بن چکے، پریشان بال، پرانی جیکٹ، ہونٹوں پر سگریٹ کے جلسا دینے والے دھویں کے کالے دھبے نمایاں تھے۔ اسکی آنکھوں کے دریا میں خشکی پھیل چکی تھی۔
سب لوگ اسکی یہ بے وقوفانہ حرکت دیکھکر ہنس رہے تھے۔ کنڈیکٹر نے کرایہ مانگا اور اسنے جلدی میں جیب سے کچھ پیسے نکال کر تھما دئے اور اپنی دھن میں مگن ہوگیا۔ میں مسلسل اسے تکتا رہا۔ وہ ہر پانچ منٹ کے بعد سر کھڑکی سے باہر نکال کر زور سے چلاتا۔ کیوں نا۔۔ کیوں نا۔۔ جیسے وہ ظالم بے رحم دنیا سے شکوہ کرتا، کوستا۔۔ یا پھر اپنے اوپر ہوئے مظالم کا حساب مانگتا۔
وہ اچانک کھڑا ہوا اور چلتی گاڑی سے کود کر زور زور سے چلاتا ہوا غائب ہوا۔ کسی نے بھی اسکی پرواہ نہیں کی۔ اور سب اپنی اپنی باتوں میں مصروف ہوگئے۔ اور وہ مظلوم سڑک پر دوڑ رہا تھا بے رحم دنیا کے قہقہے سہنے کے لئے۔
میں گاڑی کی آخری سیٹ کے کونے میں بیٹھا اسی کے بارے میں قیاس آرائیوں میں مصروف تھا۔ شاید یہ ہوا ہوگا اسکے ساتھ، یا۔۔۔؟؟
گاڑی منزل پر رکی اور میں اپنے گھر کی جانب قدم بڑھانے لگا۔ شہر پر تاریکی کا غلبہ ہوچکا تھا۔ ہر سو سناٹا۔ کہیں سے کسی بچے کے رونے کی آواز آرہی تھی۔ اور میں اس غریب شخص کے عجیب الفاظ کے معانی کی تلاش میں نہ جانے کن سوچوں میں غرق ہو گیا تھا۔
آگے بڑھتے ہر قدم کے ساتھ میں مضطرب اور منتشر ہو رہا تھا کہ اچانک بے فکری سے میرے حلق سے ایک چیخ بنا میرے ارادے نکلی اور فضا میں گونجی۔۔۔
*کیوں نا۔۔ کیوں نا*
اور میں پرسکون ہوکر زور زور سے ہنسنے لگا۔۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا