اب ہاتھ لگاہے خزانہ …ذرہ اِدھربھی آنا!

0
35

تعلیم اورخزانہ کے وزیربنے ہیں سیدالطاف بخاری ۔اُمیدہے دیکھیں گے اب یہ حالت ہماری

سبز۔زعفرانی اتحادوالی سرکارکے 3برس مکمل۔پرائمری اسکول موڑہ سمیاج کے بچوں نے بھی کھلے آسمان تلے3برس مکمل کئے

نظارت حسین آزاد

  • کوٹرنکہ ؍؍تعلیم کے وزیرکے ہاتھ خزانہ کی وزارت بھی آگئی ہے!محکمہ تعلیم کی دورافتادہ علاقوں میں عمارتیں کھنڈرات ہیں، کئی اسکول بچوں کیلئے موت کاکنواں ہیں توکئی اسکول کھلے آسمان تلے لگے دربارہیں، ایسے میں تعلیم اورخزانہ کی وزارتیں ایک ہی وزیرکے پاس آناکچھ اُمیدیں بڑھادیتاہے، دیہی عوام کے دِلوں میں نئے خواب جنم لینے لگے ہیں، اور ننھے بچوں کے چہرے بھی اُمیدکی جھلک کااِظہارکررہے ہیں کیونکہ وہ بھی اچھے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرناچاہتے ہیں کیونکہ ریاست جموں وکشمیر کی مخلوط سرکارکے کھوکھلے دعوے اسمبلی حلقہ درہال بدھل کی پول کھولتے ہیں ۔اسمبلی حلقہ درہال بدھل کے موڑہ سمیاج کے پرائمری اسکول کے طلاب تین برسوںسے کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہیں۔تعمیر وترقی کے دعوے کرنے والی سرکار اور ضلع راجوری کی انتظامیہ کو ٹس سے مس نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسمبلی حلقہ درہال بدھل کوٹرنکہ زون کے موڑہ سمیاج کا سرکاری پرائمری اسکول جس کی عمارت 1971 میں بنائی گئی تھی لیکن تین سال قبل یہ عمارت اچانک گرگئی جہاں بچے بال بال بچ گئے لیکن ابھی تک یہ عمارت نہیں بنی ہے اور اسکولی بچے دھوپ ہو یا بارش بس کھلے آسمان تلے بیٹھ کر اپنی تعلیم حاصل کرتے ہیں مگر کسی حکمران یا کسی آفیسر کو رحم نہیں آیا ہے ۔اگر یہاں کسی سرکاری اعلی آفیسر یاکسی لیڈر کے بچے ہوتے تو شاید اتنی دیر نہ لگتی لیکن یہاں تین سال گزرگئے لاپرواہی میں ناہی محکمہ تعلیم نے توجہ دی اور ناہی حکمرانوں نے یہاں بچوں کی مجبوری دیکھی آخر یہاں ماجرہ ہے کیا کس وجہ سے غریب لوگوں کے معصوم بچے کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہیں کیا آخر ان لوگوں کے بچوں کو کس گناہ کی سزا دی جارہی ہے ۔کیا یہ طلباء کسی سیاست کے شکار ہیں ؟جہاں ایک طرف حکومتی سطح پر بڑے بڑے دعوے کئے جا رہے ہیں اور دوسری جانب ضلع راجوری میں ضلع ترقیاتی کمشنر ڈاکٹر شاہد اقبال چوہدری بھی نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن یہ اسکول اور اس میں زیر تعلیم طلباء ان کے دور میں بھی ایسی حالت میں تعلیم حاصل کر کے ہندوستان کے ویژن 2020کو پورا کرنے میں کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں ۔اسی سلسلہ میں میںمعززین وسرگرم سماجی کارکنان نے لازوال سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنی طرف سے کوئی کثر نہیں چھوڑی ۔مقامی لوگوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے اعلی آفیسران سے لے کر ہر جگہ یہ اس اسکول کی داستان سنائی لیکن سہارا دیتے ہوئے کہاکہ سمیاج کے پرائمری اسکول کی فائیل چیف ایجو کیشن آفیسر راجوری کے دفتر میں ہے اور ایک طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بھی اس اسکول کی عمارت تعمیر نہیں ہوئی اور فائیل چیف ایجوکیشن آفیسر کے دفتر کی دھول چاٹ رہی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم نے وزیر برائے امورصارفین وقبائلی امور چوھدری ذوالفقارعلی سے گزارش کی لیکن ان طلباء کے مستقبل کے بارے میں کوئی خیال نہ کرتے ہوئے اقدامات نہیں اٹھائے گئے ۔اس ضمن میں جب زونل ایجوکیشن پلانگ آفیسر کوٹرنکہ چوھدری الحاج سخی محمد سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ یہ عمارت کافی عرصہ پہلے گرگئی تھی ہم نے فائیل بناکر چیف ایجو کیشن آفیسر کو دی ہے لیکن ابھی تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے۔نوجوان سماجی وسیاسی کارکن گفتار احمد چوہدری نے لازوال سے بات کرتے ہوئے کہاکہ حکومت سے سوال کیاہے کہ کیاہم آج21ویں صدی میں جی رہے ہیں؟کھیل آسمان تلے یہ بچے کیاکریں گے؟ان کامزیدکہناتھاکہ دھوپ ، بارش میں بھی ایسے ہی پڑھائی ہے؟۔اب چونکہ ریاستی وزیرتعلیم سیدالطاف بخاری خزانہ کے وزیربھی بن گئے ہیں، تویقینالوگوں کوان سے اُمیدیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ سرکاری اسکولو ں کی مرمت کیلئے رقومات کی کمی کارونارونے والے محکمہ تعلیم کی اس بے بسی کاعلاج وزیرخزانہ کریں گے ایسی اُمیداب لوگوں میں جاگ گئی ہے، لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ وزیرتعلیم اوروزیرخزانہ دونوں ہونے کااحساس کرتے ہوئے اپنے اختیارات کوبروئے کارلائیں اور محکمہ تعلیم کونئی ڈگرپرلے جائیں کیونکہ سرکاری اسکولوں کی حالت انتہائی خستہ ہے، غیرمحفوظ عمارتیں، کرائے کے کمروں میں اسکول چلتے ہیں۔ ایسے میں سیدالطاف بخاری کوفوری طورپرایسے اسکولوں کی ایک رپورٹ طلب کرنی چاہئے، معائنہ کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے معیادبندرپورٹ طلب کرنی چاہئے اور ان اسکولوں کی مرمت کیلئے رقومات کی کمی آڑے نہیں آنے دینی چاہئے۔ریاست کی سبز۔زعفرانی اتحادوالی پی ڈی پی ۔بھاجپاسرکارکے تین برس مکمل ہوئے ہیں،۔ ان معصوم بچوں کے بھی کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے کی مجبوری کے تین برس مکمل ہوئے ہیں، اُمیدہے انہیں حکومت اپنے تین برس مکمل کرنے پرایک عالیشان عمارت کاتحفہ دے گی!

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا