تلنگانہ انتخابات میں کانگریس کی لہر دکھائی دے رہی ہے: شاہنواز چودھری

0
184

تلنگانہ انتخابات میں اے آئی سی سی کے انتخابی مبصر کے طور پر کئی ریلیوں سے کیا تبادلہ خیال
لازوال ڈیسک
حیدرآباد؍؍جے کے پی سی سی کے نائب صدر اور حلقہ سرنکوٹ سے ڈی ڈی سی رکن گزشتہ ایک ہفتے سے اے آئی سی سی کے سینئر قائدین کے ساتھ تلنگانہ میں انڈین نیشنل کانگریس کے امیدواروں کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔ وہیںاے آئی سی سی حالیہ سروے اور جائزہ میٹنگ کے بعد تلنگانہ اسمبلی الیکشن جیتنے کے لیے پراعتماد ہے اور اسی لیے انتخابی مہم کے آخری دنوں میں قدم جمانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔دریں اثناء سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے رہنماؤں کو گزشتہ چند دنوں میں انتخابی مہم چلانے کا کام سونپا گیا ہے۔ تاہم جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے شاہنواز چودھری کو تلنگانہ انتخابات میں اے آئی سی سی کے انتخابی مبصر کے طور پر مختلف امیدواروں کے لیے ریلیاں اور کارنر میٹنگ کرنے کا کام بھی سونپا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کے سی آر اپنے فارم ہاؤس سے حکومت چلا رہے ہیں اور لوگ اب تلنگانہ میں حکومت کی تبدیلی چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کانگریس کی لہر زمین پر نظر آرہی ہے اور وہ اس الیکشن میں جیت کر ابھرے گی۔ انہوںنے کہاکہ بی جے پی اور بی ٹیموں کو اس الیکشن میں ہارنا پڑے گا کیونکہ لوگ اب ان کے حکمت عملی کے اتحاد سے واقف ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ تلنگانہ میں کانگریس کی جیت سیاسی تجزیہ کاروں کے لیے اہم کیس اسٹڈی ہوگی جن کا ماننا تھا کہ تلنگانہ میں کانگریس پارٹی ختم ہوچکی ہے۔ انہوں نے اس الیکشن کو کانگریس پارٹی کے حق میں موڑنے کا سہرا راہل گاندھی کی قیادت میں بھارت جوڑو یاترا اور مقامی لیڈروں کی کوششوں کو دیا۔انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہم موجودہ صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں، چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کی زیرقیادت موجودہ انتظامیہ کے تحت اخلاقی حکمرانی کے زوال کا مشاہدہ کرنا مایوس کن ہے۔شاہنواز نے کہاکہ ریاست، جو کبھی ترقی اور اتحاد کی روشنی تھی، اب بدعنوانی کے مسائل سے دوچار ہے جو ہماری حکمرانی کے تانے بانے میں داخل ہو چکے ہیں۔انہوں نے تلنگانہ کے لوگوں سے کہا کہ اب، ہم اپنی توجہ جموں و کشمیر کی طرف مبذول کریں، یہ ایک احتیاطی کہانی ہے کہ جب بی جے پی حکومت سنبھالتی ہے تو کیا ہوتا ہے۔انہوںنے مزیدکہاکہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے اقدامات نے جمہوری اصولوں اور مقامی آبادی کی امنگوں کی بے توقیری کا مظاہرہ کیا ہے اورہمیں تلنگانہ کو اس طرح کے یکطرفہ فیصلوں کا شکار نہیں ہونے دینا چاہئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا