دس سال قبل ہائی اسکول کا درجہ تو ملا لیکن اس کا کوئی پرسان حال نہیں

0
0

بغیر پلستر کے کھنڈرات کی حالت میں اسکولی عمارت کو بے یارومددگار چھوڑ دیاگیا
اجمل ملک

رام بن؍؍جہاں05 اگست2019ء سے جموں وکشمیر میں نظام تعلیم کا فقدان پایا جارہا ہے وہیں زونل ایجوکیشن کھڑی کا علاقہ سراچی اس وقت بھی بنیادی سہولیات سے کلی طور پر محروم ہے جس کی وجہ سے علاقہ ھذا کے لوگ کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔علاقہ سراچی میں اگرچہ عرصہ دراز سے ایک ہائی سکول قائم ہے لیکن ستم ظریفی تو یہ ہے کہ اس ہائی سکول کی طرف پچھلے کئی دہائیوں سے آج تک کسی بھی حکومت نے کوئی توجہ مبذول نہیں کی جس کی وجہ سے مزکورہ ھائی سکول کی عمارت بوسیدہ ہوچکی ہے جس میں تعلیم کو جاری رکھنا خطرے سے خالی نہیں اور سکول ہذا میں آج بھی اساتذہ کرام کے ساتھ ساتھ بہت ساری چیزوں کی کمی پائی جا رہی ہے۔جبکہ گزشتہ سال بیک ٹو ولیج پروگرام کی ٹیم نے بھی از خود جائزہ لے کر اسے قابل کار بنانے کی یقین دھانی کرائی تھی لیکن وہ بھی ہنوز کاغذوں تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے ۔نیزمقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ سکول کو 2011میں ہائی سکول کا درجہ دیا گیا ہے اور2013ء میں اسکول ھذا کی مزید کمروں کی تعمیر کا کام شروع کر کے2017میں مکمل کیا وہیں بغیر پلستر کے کھنڈرات کی حالت میں اسکولی عمارت کو بے یارومددگار چھوڑ دیا اور تب سے آج تک اس کی طرف کسی نے کوئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے اسکول ہذا کی عمارت بوسیدہ اور کریک ہوچکی ہے۔ جبکہ محکمہ تعلیم نے ضلع رام بن کے تمام اسکولوں کو رنگ و روغن کر کے جازب نظر بنانے کے لیے رقم کثیر مختص کی ہے وہیں زون کھڑی کے دور افتادہ علاقہ سراچی کے ہائی سکول کے لیے بھی مبلغ25000ہزار روپیہ کی رقم کثیر مختص رکھ کر اکاؤنٹ میں جمع بھی ہوئی لیکن انھیں استعمال میں لانے کے لیے رکاوٹ یہ ہے کہ سکولی عمارت پوری طرح بوسیدہ اور کریک ہوچکی ہے جس کی وجہ سے ہمارا یہ سب پیسہ ضائع ہونے کا خوف ھے۔ اگر سکولی بلڈنگ کو پلستر کیا ہوتا بوسیدہ اور کریک نہ ہوتی تو ھم نے ضرور بہ ضرور یہ پیسہ استعمال میں لایا ہوتا سکول ھذا کو بھی رنگ و روغن کر کے جازب نظر بنایا ہوتا۔علاوہ ازیں ایک اور المیہ یہ بھی ہے کہ سکول ھذا میں کل پندرہ پوسٹیں منظور ہیں لیکن بدقسمتی سے تعینات صرف چار ہی اساتذہ کرام ہیں جس کی وجہ سے دفتری کام کو چلانا اور بچوں کو پڑھانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بن گیا ہے لیکن ہماری فریاد کی طرف دھیان دینے اور سننے والا کوئی نہیں ہے جس کی وجہ سے سکول ھذا کا تعلیمی نظام بہتر بنانے اور اسے جازب نظر بنانے کے ہمارے خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو پارہے ہیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ سکول ھذا کی نئی بلڈنگ کا ایک کمرہ بھی ہنوز تشنہ تکمیل ہے۔جواس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ یہاں کا کوئی پرسان حال اور جواب دہ نہیں ہے۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ آج تک جو بھی حکومت وجود میں آئی ہر ایک نے علاقہ سراچی کے غریب عوام کے ساتھ ناانصافی کی ہے اور یہاں کے سادہ لوح انسانوں کے جزبات کا کھلواڑ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب الیکشن آتے ہیں تو یہاں کے لوگوں کو خوب استعمال کیا جاتا ہے اور ان کے ساتھ بڑے بڑے وعدے کیے جاتے ہیں لیکن بعد الیکشن یہاں کی طرف پانچ سال تک کوئی بھی نظر نہیں دیتا ہے جس کی وجہ سے علاقہ ھذا کی ہائی سکول کی عمارت بوسیدہ ہو کر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہے تعلیمی معیار کو بلند کرنا تو دور کی بات ہے۔ اور سکول ھذا میں زیر تعلیم غریب عوام کے بچوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے سکول ھذا کو جازب نظر بنانے اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے حوالے سے سکول کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں ہے۔لہذا انہوں نے موجودہ گورنر سرکار اور تحصیل و ضلع انتظامیہ سے پر زور مانگ کی ہے کہ وہ اس دور دراز پسماندہ اور بچھڑے ہوئے علاقہ سراچی کی تعمیر وترقی بالخصوص تعلیمی مسائل کی طرف اپنی اولین ترجیح دے کر یہاں کے غریب عوام کے ساتھ انصاف کرے۔چونکہ سرکار کی عدم توجہی کی وجہ سے مقامی آبادی کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ امید ہے کہ اعلیٰ حکام اس جانب فوری توجہ فرمائی جائے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا